Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 87
رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ وَ طُبِعَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَفْقَهُوْنَ
رَضُوْا : وہ راضی ہوئے بِاَنْ : کہ وہ يَّكُوْنُوْا : ہوجائیں مَعَ : ساتھ الْخَوَالِفِ : پیچھے رہ جانیوالی عورتیں وَطُبِعَ : اور مہر لگ گئی عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَفْقَهُوْنَ : سمجھتے نہیں
وہ اس پر راضی ہوگئے کہ پیچھے رہ جانے والوں کے ہمراہ رہ جائیں، اور ان کے دلوں پر مہر لگ گئی سو وہ سمجھتے ہی نہیں،160 ۔
160 ۔ (اور ان سے احساس ہی اپنی دون فطرتی کارخصت ہوگیا ہے) (آیت) ” الخوالف “۔ سے مراد یہاں عورتیں ہیں۔ ابن عباس ؓ صحابی اور متعدد تابعین سے یہی منقول ہے۔ عورتیں چونکہ گھر میں بیٹھی رہ جانے والیاں ہیں اسی لئے انہیں خوالف کہتے ہیں۔ الخوالف اے النساء (ابن جریر، عن ابن عباس وقتادہ ومجاہد والضحاک والحسن وابن زید) الخوالف النساء قالہ الجمھور کا بن عباس و مجاھد وقتادہ وشمربن عطیہ وابن زید والفراء (بحر) اے النساء اللاتی تخلفن فی البیوت (جلالین) (آیت) ” رضوا بان یکونوا مع الخوالف “۔ شریعت اسلام نے جو مشاغل حیات مرد کے ساتھ مخصوص کر رکھے ہیں، اور عورت کو ان سے الگ کر رکھا ہے، ان میں سے ایک شغل جہاد کا بھی ہے۔ آیت میں جہاد سے جی چرانے والوں پر طنز ہے کہ مرد ہو کر اچھے خاصہ عورت بنے جارہے ہیں۔ تھجین لھم ومبالغۃ فی الذم والخوالف النساء قالہ الجمھور۔۔۔۔ وذلک ابلغ فی الذم لانھم نزلوا انفسھم منزلۃ النساء (بحر) (آیت) ” طبع علی قلوبھم “۔ یعنی ان کی مسلسل شرارتوں اور خباثتوں اور کفر ونفاق اختیار کی بنا پر توفیق خیر ہی ان سے سلب ہوگئی ہے۔ لاختیارھم الکفر والنفاق (مدارک) (آیت) ” فھم لایفقھون “۔ کے یہ معنی بھی کئے گئے ہیں کہ یہ مہرزدہ لوگ احکام جہاد کی مصلحتوں کو سمجھ ہی نہیں سکتے اے لا یفھمون اسرارحکمۃ اللہ فی الامفر بالجھاد (کبیر)
Top