Tafseer-e-Mazhari - Hud : 115
وَ اصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ
وَاصْبِرْ : اور صبر کرو فَاِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُضِيْعُ : ضائع نہیں کرتا اَجْرَ : اجر الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور صبر کیے رہو کہ خدا نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا
واصبر اور (اے محمد ﷺ ! ) آپ (طاعت پر) قائم رہیں ‘ یا (جو دکھ آپ کو پہنچتا ہے اس پر) آپ صبر کریں۔ بعض نے کہا : نماز پر پابند رہیں۔ جیسا دوسری آیت میں آیا ہے : وَأْمُرْ اَھْلَکَ بالصَّلٰوۃٍ وَاصْطَبِرْ عَلَیْھَا۔ فان اللہ لا یصیع اجر المحسنین بلاشبہ نیکی کرنے والوں کا ثواب اللہ ضائع نہیں کرے گا۔ ضمیر (یعنی اجرھُمْ ) کی جگہ اسم ظاہر (یعنی الْمُحْسِنِیْنَ ) سے کلام حامل دلیل ہوگیا کہ چونکہ وہ نیکوکار ہیں ‘ اس لئے اللہ ان کے ثواب کو ضائع نہیں کرے گا۔ اس آیت میں اشارہ ہے اس امر کی جانب کہ صلوٰۃ اور صبر ہم زاد ہیں اور اخلاص نیت نہ ہو تو دونوں ناقابل اعتبار ہیں۔
Top