Tafseer-e-Mazhari - Ar-Ra'd : 10
سَوَآءٌ مِّنْكُمْ مَّنْ اَسَرَّ الْقَوْلَ وَ مَنْ جَهَرَ بِهٖ وَ مَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍۭ بِالَّیْلِ وَ سَارِبٌۢ بِالنَّهَارِ
سَوَآءٌ : برابر مِّنْكُمْ : تم میں مَّنْ : جو اَسَرَّ : آہستہ کہے الْقَوْلَ : بات وَمَنْ : اور جو جَهَرَ بِهٖ : پکار کر۔ اسکو وَمَنْ : اور جو هُوَ : وہ مُسْتَخْفٍ : چھپ رہا ہے بِالَّيْلِ : رات میں وَسَارِبٌ : اور چلنے والا بِالنَّهَارِ : دن میں
کوئی تم میں سے چپکے سے بات کہے یا پکار کر یا رات کو کہیں چھپ جائے یا دن کی روشنی میں کھلم کھلا چلے پھرے (اس کے نزدیک) برابر ہے
سوآء منکم من اسر القول ومن جھربہ ومن ھو مستخف بالیل وسارب بالنھار جو شخص تم سے کوئی بات چپکے سے کہے اور جو پکار کر کہے اور جو شخص رات میں کہیں چھپ جائے اور جو دن میں چلے پھرے ‘ یہ سب (ا اللہ کے علم میں) برابر ہیں۔ مَنْ اَسَرَّ جو دل میں بات چھپائے رکھے۔ وَمَنْ جَھَرَبِہٖ اور جو دوسروں سے اپنی بات کہہ دے۔ مَنْ ھُوَ مُسْتَخُفٍ م جو اپنے کو دوسروں سے چھپائے رکھنا چاہے۔ سَارِبٌم بالنَّھَارِ جو دن میں باہر نکلے کہ اس کو ہر شخص دیکھے۔ سَارِبٌ‘ سَرَبَ ‘ سُرُوبًا سے مشتق ہے۔ سَرَبَ کا معنی ہے : برآمد ہونا ‘ باہر نکلنا۔ بعض نے کہا : سَرَبٌ کا معنی ہے : راستہ۔ پس سارِبٌ کا معنی ہے : راستہ میں چلتے پھرتے رہنے والا۔ قتیبی نے کہا : سَارِبٌ بالنَّھَار یعنی دن میں اپنے کاروبار میں مشغول ہونے والا۔ حضرت ابن عباس نے اس آیت میں فرمایا کہ مُسْتَخُفٍ سے مراد ہے : رات کو چھپ کر زنا کرنے والا اور سارِبٌ بالنَّھَارِ کا یہ مطلب ہے کہ دن میں باہر نکل کر وہ لوگوں کو دکھاتا ہے کہ میں جرم سے پاک ہوں۔
Top