Tadabbur-e-Quran - Ar-Ra'd : 10
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ١٘ اِنِّیْ لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۙ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح اِلٰي : طرف قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِنِّىْ : بیشک میں لَكُمْ : تمہارے لیے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا مُّبِيْنٌ : کھلا
اس کے علم میں یکساں ہیں تم میں سے وہ جو بات کو چپکے سے کہیں اور وہ جو بلند آواز سے کہیں اور جو شب کی تاریکی میں چھپے ہوئے ہوں اور جو دن کی روشنی میں نقل و حرکت کر رہے ہوں
سَوَاۗءٌ مِّنْكُمْ مَّنْ اَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَنْ جَهَرَ بِهٖ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍۢ بِالَّيْلِ وَسَارِبٌۢ بِالنَّهَار۔ مطلب یہ کہ دیر سویر کی فکر تو اس کو ہو جس کو اندیشہ ہو کہ ذرا تاخیر ہوئی تو وقت نکل جائے گا اور پھر حریف قابو میں نہ آسکے گا۔ جس کا علم اور جس کی قدرت ہر چیز اور ہر شخص کا اس طرح احاطہ کیے ہوئے ہو کہ اس کا " سرا وعلانیۃ " سب اس کے علم میں ہو اور اس کی شب اور اس کے روز کی ہر نقل و حرکت پر اس کو پورا اختیار حاصل ہو وہ پکڑنے میں جلد بازی کیوں کرے ؟ وہ جب چاہے گا اور جہاں سے چاہے گا ہر ایک کو پکڑے گا۔ کس کی طاقت ہے کہ اس کے قابو سے باہر نکل سکے یا کہیں اس سے چھپ سکے۔
Top