Baseerat-e-Quran - Al-Baqara : 256
یُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ یُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِیْنَ١ۙ۫ وَ یَفْعَلُ اللّٰهُ مَا یَشَآءُ۠   ۧ
يُثَبِّتُ : مضبوط رکھتا ہے اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے (مومن) بِالْقَوْلِ : بات سے الثَّابِتِ : مضبوط فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں وَيُضِلُّ : اور بھٹکا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) وَيَفْعَلُ : اور کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَا يَشَآءُ : جو چاہتا ہے
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون22 جو باندھے اللہ پر جھوٹ وہ لوگ رو برو آئیں گے23 اپنے رب کے اور کہیں گے گواہی دینے والے یہی ہیں جنہوں نے جھوٹ کہا تھا اپنے رب پر سن لو پھٹکار ہے اللہ کی ناانصاف لوگوں پر
22: زجر مع تخویف اخروی تا ھُمُ الْاَخْسَرُوْنَ وہ شخص سب سے بڑا ظالم ہے جو بلا دلیل عقل ونقل اللہ کی طرف ایسی باتیں منسوب کرے جن سے اس کی ذات گرامی پاک اور منزہ ہے مثلاً اپنے کود ساختہ معبودوں کو عنداللہ شفیع غالب کہنا وغیرہ۔ بان نسب الیہ ما لا یلیق بہ کقولھم الملائکۃ بنات اللہ تعالیٰ اللہ عن ذلک علوا کبیرا و قولھم لالھتھم ھؤلاء شفعاءنا عند اللہ (روح ج 12 ص 30) ۔ 23: یہ کفار و مشرکین قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔ الاشھاد سے فرشتے (مطلقا یا حفظہ یا کراما کاتبین) انبیاء (علیہم السلام) اور مومنین مراد ہیں۔ وہ خدا کے سامنے ان افتراڑ کرنے والوں کے بارے میں شہادت دیں گے کہ یہ دنیا میں اللہ پر افتراء کیا کرتے تھے۔ اَلَا لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الظّٰلِمِیْنَ الخ یہ ادخال الٰہی ہے اور اشہاد (گواہوں) کا کلام نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی جانب سے ایک اصول بیان فرمایا ہے کہ ان مشرکین پر خدا کی لعنت ہے اور وہ رحمت الٰہی سے دور ہیں جو دوسرے لوگوں کو بھی راہ توحید سے بھٹکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وَیَبْغُوْنَھَا عِوَجًا اور ان کے دلوں میں شبہات پیدا کر کے ان کو ایمان و توحید اور اطاعت و عبادت سے روک کر شرک و معاصی کی ترغیب دیتے ہیں۔ یعنی انھم کما ظلموا انفسہم بالتزام الکفروالضلال فقد اضافوا الیہ المنع من الدین الحق والقاء الشبھات و تعویج الدلائل المستقیمۃ (کبیر ج 7 ص 204) ای یعدلون بالناس عنھا الی الشرک (قرطبی ج 9 س 19) ۔
Top