Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 32
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً١ؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا
وَلَا تَقْرَبُوا : اور نہ قریب جاؤ الزِّنٰٓى : زنا اِنَّهٗ : بیشک یہ كَانَ : ہے فَاحِشَةً : بےحیائی وَسَآءَ : اور برا سَبِيْلًا : راستہ
اور زنا کے بھی پاس نہ جانا کہ وہ بےحیائی اور بری راہ ہے
وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنٰٓى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً ۭ وَسَاۗءَ سَبِيْلًا : اور زنا کے قریب 1 ؂ بھی نہ جاؤ بلاشبہ زنا بہت زیادہ اور کھلی ہوئی برائی کا کام ہے اور برا راستہ ہے کہ اس سے قطع نسب ہوتا ہے اور فتنے بپا ہوتے ہیں۔ حضرت بریدہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ساتواں آسمان اور ساتوں زمینیں بوڑھے زانی پر لعنت کرتی ہیں اور (دوزخ کے اندر) زانیوں کی شرمگاہیں اپنی سڑی ہوئی بو سے دوزخیوں کو (بھی) اذیت پہنچائیں گی ‘ رواہ البزار۔ حضرت انس بن مالک کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا زنا پر قائم رہنے والا بت پرست کی طرح ہے۔ رواہ الخرابطی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب آدمی زنا کرتا ہے تو (زنا کرتے وقت) ایمان اس کے اندر سے نکل کر سائبان کی طرح اس کے اوپر معلق ہوجاتا ہے۔ پھر جب وہ باز آجاتا ہے تو ایمان اس کی طرف لوٹ آتا ہے۔ رواہ ابو داؤد والترمذی والبیہقی والحاکم۔ صحیحین میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا زانی جب زنا کرتا ہے تو ایمان دار ہونے کی حالت میں زنا نہیں کرتا اور چور جب چوری کرتا ہے تو ایمان دار ہونے کی حالت میں چوری نہیں کرتا اور شراب پینے والا جب شراب پیتا ہے تو ایمان دار ہونے کی حالت میں شراب نہیں پیتا (یعنی ان افعال میں مشغول ہونے کی حالت میں اس کے اندر ایمان نہیں رہتا)
Top