Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 21
قَالَ كَذٰلِكِ١ۚ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَیَّ هَیِّنٌ١ۚ وَ لِنَجْعَلَهٗۤ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ رَحْمَةً مِّنَّا١ۚ وَ كَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا
قَالَ : اس نے کہا كَذٰلِكِ : یونہی قَالَ : فرمایا رَبُّكِ : تیرا رب هُوَ : وہ یہ عَلَيَّ : مجھ پر هَيِّنٌ : آسان وَلِنَجْعَلَهٗٓ : اور تاکہ ہم اسے بنائیں اٰيَةً : ایک نشانی لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَرَحْمَةً : اور رحمت مِّنَّا : اپنی طرف سے وَكَانَ : اور ہے اَمْرًا : ایک امر مَّقْضِيًّا : طے شدہ
(فرشتے نے) کہا کہ یونہی (ہوگا) تمہارے پروردگار نے فرمایا کہ یہ مجھے آسان ہے۔ اور (میں اسے اسی طریق پر پیدا کروں گا) تاکہ اس کو لوگوں کے لئے اپنی طرف سے نشانی اور (ذریعہٴ) رحمت اور (مہربانی) بناؤں اور یہ کام مقرر ہوچکا ہے
قال کذلک جبرئیل ( علیہ السلام) نے کہا یوں ہی ہوجائے گا ‘ یعنی اللہ بغیر باپ کے لڑکا پیدا کر دے گا۔ قال ربک ہو علی ہیں تیرے رب نے فرمایا ہے کہ وہ (یعنی بغیر باپ کے بچے کا پیدا کرنا) میرے لئے آسان ہے۔ ولنجعلہ ایۃ للناس ورحمۃ منا وکان امقرا مقضیا۔ ہم ایسا کردیں گے اس لئے کہ یہ ہمارے لئے کچھ دشوار نہیں) اور اس لئے کہ ہم اس کو لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کاملہ کی) نشانی اور رحمت بنا دیں اور یہ کام طے شدہ ہے۔ اٰیَۃً لِّلنَّاس یعنی ہماری قدرت کاملہ پر ایمان رکھنے کی نشانی۔ وَرَحْمَۃً یعنی ہم اس کو بندوں کے لئے رحمت بنا دیں گے۔ وَکَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا یعنی ازل میں فیصلۂ خداوندی اس کام کا ہوچکا ہے یا لوح محفوظ میں لکھ دیا گیا ہے یا امر امقضیا کا یہ مطلب ہے کہ یہ بات ہونی ضروری ہے اس قابل ہے کہ اس کا وقوع ہوجائے۔
Top