Anwar-ul-Bayan - Maryam : 21
قَالَ كَذٰلِكِ١ۚ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَیَّ هَیِّنٌ١ۚ وَ لِنَجْعَلَهٗۤ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ رَحْمَةً مِّنَّا١ۚ وَ كَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا
قَالَ : اس نے کہا كَذٰلِكِ : یونہی قَالَ : فرمایا رَبُّكِ : تیرا رب هُوَ : وہ یہ عَلَيَّ : مجھ پر هَيِّنٌ : آسان وَلِنَجْعَلَهٗٓ : اور تاکہ ہم اسے بنائیں اٰيَةً : ایک نشانی لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَرَحْمَةً : اور رحمت مِّنَّا : اپنی طرف سے وَكَانَ : اور ہے اَمْرًا : ایک امر مَّقْضِيًّا : طے شدہ
فرشتہ نے کہا یوں ہی ہوگا تیرے رب نے فرمایا کہ یہ مجھ پر آسان ہے اور تاکہ ہم اسے لوگوں کے لیے نشانی بنا دیں اور اپنی طرف سے رحمت بنا دیں اور یہ ایسی بات ہے جس کا فیصلہ ہوچکا ہے
اور یہاں فرشتہ کا جواب یوں ذکر فرمایا ہے (قَالَ کَذٰلِکَ ) (فرشتے نے کہا یوں ہی ہوگا) (قَالَ رَبُّکَ ھُوَ عَلَیَّ ھَیّْنٌ) (تیرے رب نے فرمایا ہے وہ مجھ پر آسان ہے) جس نے بغیر ماں باپ کے آدم (علیہ السلام) کو اور بغیر ماں کے حضرت حوا کو پیدا فرما دیا اس کے لیے بغیر باپ کے پیدا فرمانا کیا مشکل ہے ؟ اس کے لیے سب کچھ آسان ہے۔ کما قال تعالیٰ فی سورة آل عمران (اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰی عِنْدَ اللّٰہِ کَمَثَلِ آدَمَ ) (الایہ) (وَلِنَجْعَلَہٗٓ اٰیَۃً لِّلنَّاسْ وَرَحْمَۃً مِّنَّا وَکَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا) یہ بھی فرشتہ کے کلام کا تتمہ ہے فرشتے نے مزید کہا کہ (تیرے رب نے یوں بھی فرمایا ہے کہ ہم اس بچہ کو لوگوں کے لیے نشانی اور باعث رحمت بنا دیں گے) اس بچہ کا بغیر باپ کے پیدا ہونا لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی قدرت کی ایک نشانی ہے کہ وہ بغیر اسباب عادیہ کے بھی پیدا فرمانے پر قادر ہے اور یہ بچہ لوگوں کے لیے رحمت کا ذریعہ بنے گا اس کا اتباع کرنے والے اللہ کے مقبول بندے ہوں گے اور ان پر اللہ کی رحمتیں ہوں گی۔ (وَکَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا) (اور یہ ایک طے شدہ بات ہے اللہ کا فیصلہ ہوچکا ہے) پیدا ہونے والا یہ بچہ بغیر باپ ہی کے پیدا ہوگا اللہ کے فیصلہ کو کوئی ٹالنے والا نہیں۔
Top