Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 22
فَحَمَلَتْهُ فَانْتَبَذَتْ بِهٖ مَكَانًا قَصِیًّا
فَحَمَلَتْهُ : پھر اسے حمل رہ گیا فَانْتَبَذَتْ : پس وہ چلی گئی بِهٖ : اسے لیکر مَكَانًا : ایک جگہ قَصِيًّا : دور
تو وہ اس (بچّے) کے ساتھ حاملہ ہوگئیں اور اسے لے کر ایک دور جگہ چلی گئیں
فحملتہ فانتبذت بہ مکانا قصیا پھر ان کے پیٹ میں لڑکا رہ گیا پھر اس (حمل) کو لئے ہوئے کسی دور جگہ میں الگ چلی گئیں۔ اس کا عطف فعل محذوف پر ہے یعنی فرشتہ کے قول پر مریم ( علیہ السلام) کو اطمینان ہوگیا اور فرشتے نے ان کے کرتے کے گریبان میں پھونک مار دی پھر مریم نے وہ مرتہ پہنا تو وہ حاملہ ہوگئیں بعض کا قول ہے کہ جبرئیل نے کرتے کے گریبان کو چٹکی سے پکڑ کر کھینچا اور پھر گریبان پر پھونک ماری۔ بعض نے کہا کرتے کی آستین پر پھونک مار دی ‘ بعض نے کہا مریم ( علیہ السلام) کے منہ میں پھونک دیا ‘ بعض نے کہا جبرئیل نے دور سے پھونک دیا۔ غرض پھونک سے مریم ( علیہ السلام) حاملہ ہوگئیں اور حمل کو لئے لئے گھر والوں سے دور ایک جگہ پر گوشہ گیر ہوگئیں ‘ حضرت ابن عباس نے کہا وادئ بیت المقدس کے آخری حصہ میں چلی گئیں تاکہ لوگ بدنام نہ کریں ‘ تہمت سے بچنے کے لئے وہ سب سے الگ چلی گئیں۔ مدت حمل کتنی ہوئی بقول بغوی علماء کے اقوال اس سلسلہ میں مختلف ہیں ‘ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا حمل اور ولادت سب کچھ ایک ہی ساعت میں ہوگیا بعض نے کہا دوسری عورتوں کی طرح نو مہینہ کے بعد حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) پیدا ہوئے کسی نے آٹھ ماہ اور کسی نے چھ ماہ کی مدت بیان کی ہے مقاتل بن سلیمان نے کہا ایک ساعت میں وہ حاملہ ہوئیں دوسری ساعت میں حضرت عیسیٰ : ( علیہ السلام) کی صورت بنی اور تیسری ساعت میں زوال کے بعد حضرت عیسیٰ پیدا ہوگئے۔ اس وقت حضرت مریم ( علیہ السلام) دس سال کی تھیں اور حاملہ ہونے سے پہلے دو بار حیض ہوچکا تھا۔
Top