Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 40
بَلْ تَاْتِیْهِمْ بَغْتَةً فَتَبْهَتُهُمْ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ رَدَّهَا وَ لَا هُمْ یُنْظَرُوْنَ
بَلْ : بلکہ تَاْتِيْهِمْ : آئے گی ان پر بَغْتَةً : اچانک فَتَبْهَتُهُمْ : تو حیران کردے گی انہیں فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : پس نہ انہیں سکت ہوگی رَدَّهَا : اس کو لوٹانا وَ : اور لَا هُمْ : نہ انہیں يُنْظَرُوْنَ : مہلت دی جائے گی
بلکہ قیامت ان پر ناگہاں آ واقع ہوگی۔ اور ان کے ہوش کھو دے گی۔ پھر نہ تو وہ اس کو ہٹا سکیں گے اور نہ ان کو مہلت دی جائے گی
بل تاتیہم بغتۃ فتبہتہم فلا یستطیعون ردہا ولا ہم ینظرون۔ بلکہ وہ ساعت ان پر اچانک آ پڑے گی اور ان کو حیران بنا دے گی پھر نہ وہ اس کو لوٹا سکیں گے اور نہ ان کو مہلت دی جائے گی۔ تَاْتِیِہِمْکی فاعلی ضمیر نار کی طرف راجع ہے یا وعد کی طرف یا حین کی طرف۔ معنوی اعتبار سے وعدہ بمعنی مدت مقررہ اور حین بمعنی ساعت ہے اس لئے مؤنث کی ضمیر ان کی طرف لوٹ سکتی ہے۔ بَغْتَۃً اچانک ناگہاں۔ وَلاَ ہُمْ یَنْظَرُوْنَیعنی جس طرح دنیا میں مہلت دی گئی ہے اس وقت مہلت نہیں دی جائے گی۔ لاَ ہُمْ یُنْصَرُوْنَاور لاہُمْ یَنْظَرُوْنَمیں ھُم کو فعل سے پہلے ذکر کرنے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ صرف کافروں کا کوئی مددگار نہ ہوگا اور صرف انہیں کو مہلت نہیں دی جائے گی۔ گناہگار مؤمنوں کی یہ حالت نہیں ہوگی انبیاء ‘ اولیاء ‘ صلحاء اور ملائکہ کی سفارشی مدد ان کو حاصل ہو سکے گی اور ان کو مہلت بھی دی جائے گی اور مغفرت کردی جائے گی۔
Top