Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 65
ثُمَّ نُكِسُوْا عَلٰى رُءُوْسِهِمْ١ۚ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هٰۤؤُلَآءِ یَنْطِقُوْنَ
ثُمَّ نُكِسُوْا : پھر وہ اوندھے کیے گئے عَلٰي رُءُوْسِهِمْ : اپنے سروں پر لَقَدْ عَلِمْتَ : تو خوب جانتا ہے مَا : جو هٰٓؤُلَآءِ : یہ يَنْطِقُوْنَ : بولتے ہیں
پھر (شرمندہ ہو کر) سر نیچا کرلیا (اس پر بھی ابراہیم سے کہنے لگے کہ) تم جانتے ہو یہ بولتے نہیں
ثم نکسوا علی روسہم لقد علمت ما ہولآء ینطقون۔ پھر (شرمندگی کے مارے) اپنے سروں کو جھکا لیا اور (بولے) ابراہیم (علیہ السلام) تم کو یہ تو معلوم ہی ہے کہ یہ (بت) کچھ بولتے نہیں ہیں۔ یعنی کچھ دیر کے لئے تو عقلوں کی طرف انہوں نے رجوع کرلیا تھا اور سمجھے تھے کہ ابراہیم کی بات درست ہے اور ہم غلطی پر ہیں لیکن پھر کفر کی طرف پلٹ گئے اور جھگڑا کرنے کی طرف لوٹ آئے اور کہنے لگے تم یہ بات تو یقیناً جانتے ہو کہ یہ بولتے نہیں ہیں ‘ بات نہیں کرتے۔ کفر کی طرف پلٹنے کو کسی چیز کو سرنگوں کرنے سے تشبیہ دی سر نیچے ٹانگیں اوپر اعلیٰ کو اسفل اور نچلے کو الٹ کر اونچا کردینا حق کو نچلا اور کفر کو سر بلند کردینا ہے۔ مَا ہٰؤُلآءِ یَنْطِقُوْنَیعنی یہ بت بات نہیں کرسکتے بولتے نہیں تو ہم ان سے دریافت کیا کریں۔
Top