Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 118
فَافْتَحْ بَیْنِیْ وَ بَیْنَهُمْ فَتْحًا وَّ نَجِّنِیْ وَ مَنْ مَّعِیَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
فَافْتَحْ : پس فیصلہ کردے بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَهُمْ : اور ان کے درمیان فَتْحًا : ایک کھلا فیصلہ وَّنَجِّنِيْ : اور نجات دے مجھے وَمَنْ : اور جو مَّعِيَ : میرے ساتھی مِنَ : سے الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
سو تو میرے اور ان کے درمیان ایک کھلا فیصلہ کردے اور مجھے اور جو میرے ساتھ ہیں ان کو بچا لے
فافتح بینی وبینہم فتحا ونجنی ومن معی من المؤمنین۔ اب میرا اور ان کا قطعی (اور آخری) فیصلہ کر دے اور مجھے اور میرے ساتھی مؤمنوں کو (ان کے ارادوں سے یا ان کی بداعمالی کی نحوست سے) بچا لے۔ حضرت نوح نے یہ دعا کافروں کے خلاف اس لئے کی کہ انہوں نے تکذیب حق کی تھی اس وجہ سے نہیں کی تھی کہ کافروں نے آپ کو ڈرایا دھمکایا تھا آپ کی بےعزتی کی تھی۔ یعنی آپ نے بددعا کا سبب ظاہر کردیا کہ تکذیب حق کی وجہ سے میں کافروں کے خلاف دعا کر رہا ہوں۔
Top