Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 51
فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ مَكْرِهِمْ١ۙ اَنَّا دَمَّرْنٰهُمْ وَ قَوْمَهُمْ اَجْمَعِیْنَ
فَانْظُرْ : پس دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام مَكْرِهِمْ : ان کا مکر اَنَّا : کہ ہم دَمَّرْنٰهُمْ : ہم نے تباہ کردیا انہیں وَقَوْمَهُمْ : اور ان کی قوم اَجْمَعِيْنَ : سب کو
تو دیکھ لو ان کی چال کا کیسا انجام ہوا۔ ہم نے ان کو اور ان کی قوم سب کو ہلاک کر ڈالا
فانظر کیف کان عاقبۃ مکرھم انا دمرنھم وقومھم اجمعین . سو دیکھ لو ان کے داؤ کا کی انجام ہوا کہ ہم نے ان کو اور ان کی قوم کو سب کو (آسمانی عذاب بھیج کر) تباہ کردیا۔ مَکَرُوْا مَکُرًا یعنی انہوں نے غداری کی کہ شب خون مار کر صالح ( علیہ السلام) کو قتل کر ڈالنے کا باہم مشورہ طے کرلیا۔ وَمَکَرْنَا مَکْرًا یعنی ہم نے بھی ان کو ہلاک کرنے کا سبب اسی بات کو بنا دیا۔ کَیْفَ کَانَمیں استفہام تعجبی ہے۔ تعجب کے ساتھ ان کے انجام پر نظر کرو۔ اَنَّا دَمَّرْنَاھُمْ کہ ہم نے ان کو ہلاک کردیا۔ ان نو آدمیوں کو ہلاک کس طرح کیا گیا اس کے متعلق روایات میں اختلاف ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اللہ نے فرشتوں کو صالح ( علیہ السلام) کے مکان کی حفاظت کے لئے بھیج دیا۔ جب ان نو آدمیوں نے تلواریں سونت کر صالح کے گھر پر چڑھائی کی تو فرشتوں نے ان پر پتھر برسائے۔ پتھر تو ان کو دکھتے تھے اور پتھر مارنے والا کوئی نظر نہ آتا تھا آخر سب وہیں ڈھیر ہوگئے۔ مقاتل نے کہا : ایک پہاڑ کے دامن میں اکٹھے ہونے کے لئے بیٹھے تاکہ سب مل کر صالح ( علیہ السلام) کے مکان پر پہنچیں لیکن اللہ نے وہ پہاڑی ان پر گرا دی اور سب مرگئے۔ عبدالرزاق ‘ عبد بن حمید ‘ ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ کا قول نقل کیا ہے کہ اللہ نے ایک چٹان سے ان کو ہلاک کردیا ‘ ایک چٹان نے ان کو آلیا۔ وَقَوْمَھُمْ اور ان کی قوم والوں کو بھی اللہ نے ہلاک کردیا۔ ایک چیخ غیبی آئی جس سے سب جہاں تہاں تھے وہیں مر کے رہ گئے۔
Top