Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 121
وَ اِذْ غَدَوْتَ مِنْ اَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِیْنَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌۙ
وَاِذْ
: اور جب
غَدَوْتَ
: آپ صبح سویرے
مِنْ
: سے
اَھْلِكَ
: اپنے گھر
تُبَوِّئُ
: بٹھانے لگے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
مَقَاعِدَ
: ٹھکانے
لِلْقِتَالِ
: جنگ کے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
سَمِيْعٌ
: سننے والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
اور (اس وقت کو یاد کرو) جب تم صبح کو اپنے گھر روانہ ہو کر ایمان والوں کو لڑائی کے لیے مورچوں پر (موقع بہ موقع) متعین کرنے لگے اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
و اذ غدوت من اھلک تبوی المومنین مقاعد للقتال اور یاد کرو اس وقت کو جب تم گھر سے نکل کر مسلمانوں کو لڑائی کے لیے ان کے مقامات یعنی میمنۂ میسرہ اور ساقہ میں ٹھیک کرکے بٹھا رہے تھے۔ وا اللہ سمیع علیم اور اللہ ان کے اقوال کو خوب سننے والا اور ان کی نیتوں کو جاننے والا تھا۔ حسن بصری نے فرمایا : یہ واقعہ جنگ بدر اور مقاتل کے نزدیک جنگ احزاب اور باقی اہل تفسیر کے نزدیک جنگ احد کا یہی قول صحیح ہے۔ ابن ابی حاتم اور ابی یعلی نے بیان کیا ہے کہ حضرت مسور بن مخرمہ نے حضرت عبد الرحمن بن عوف سے کہا مجھ سے جنگ احد کا واقعہ بیان فرمائیے۔ حضرت عبد الرحمن نے فرمایا : آل عمران کی ایک سو بیس آیات کے بعد والی آیات پڑھو تم کو ہمارا قصہ وہاں مل جائے گا اللہ نے فرمایا ہے : وَ اِذْ غَدَوْتَ مِنْ اھلک الی قولہ اِذْ ھَمَّتْ طَاءِفَتانِ مِنْکُمْ اَنْ تَفْشَلَا یہ بزدل ہوجانے والے وہ لوگ تھے جنہوں نے کافروں سے امان طلب کی تھی۔ وَ لَقَدْ کُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ ۔۔ میں اس آرزو کا بیان ہے جو مسلمانوں نے دشمن سے مقابلہ کے لیے کی تھی اور اَفَاِنْ مَاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ کا قصہ یہ ہوا کہ احد کے دن شیطان نے چیخ کر کہا تھا محمد ﷺ مارے گئے اور اَمَنَۃً نُّعَاسًا کی صورت یہ ہوئی کہ مسلمانوں پر نیند کا دورہ پڑگیا تھا (تاکہ خوف اور تھکان اور دہشت دور ہوجائے) حضرت عبد الرحمن نے ساٹھ آیات کے آخر تک یعنیوَ اللہ ُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْر تک تلاوت فرمائی اور اسکے بعد آیت لقد سمع اللہ ... ہے۔ ابن اسحاق کا بیان ہے کہ اللہ نے آل عمران کی ساٹھ آیات جنگ احد کے حالات کے بیان میں نازل فرمائی جن کے اندر ان باتوں کو ظاہر فرمایا جو اس روز ہوئی تھیں اور جو لوگ جنگ سے غیر حاضر تھے ان پر عتاب فرمایا۔ مجاہد اور کلبی اور واقدی کا بیان ہے کہ رسول اللہ صبح کو حضرت عائشہ کے مکان سے برآمد ہوئے اور پیادہ چل کر احد تک پہنچے اور لڑائی کے لیے اپنے ساتھیوں کی صف بندی (ایسی سیدھی) کرنے لگے جیسے تیر سیدھا کیا جاتا ہے۔ ابن جریر اور بیہقی نے دلائل میں ابن اسحاق کے حوالہ سے اور عبد الرزاق نے مصنف میں معمر کی وساطت سے زہری کی روایت سے بیان کیا ہے کہ 12 شوال 3 ھ کو بروز بدھ تین ہزار مشرکوں نے احد میں پڑاؤ کیا رسول اللہ نے صحابہ سے مشورہ طلب کیا اور عبد اللہ بن ابی بن سلول کو بھی (مشورہ کے لیے) بلوایا اس سے پہلے حضور ﷺ نے عبد اللہ کو کبھی طلب نہیں فرمایا تھا عبد اللہ اور اکثر انصاریوں نے عرض کیا یا رسول اللہ حضور ﷺ کو (سب مسلمانوں کے ساتھ) مدینہ کے اندر ہی رہنا چاہئے باہر نہ نکلنا چاہئے۔ کیونکہ خدا کی قسم (ہمیشہ یہ طریقہ رہا ہے کہ) دشمن کے حملہ آور ہونے کے وقت ہم اگر باہر نکلے ہیں تو دشمن پر ہم کامیاب رہا ہے اور اگر دشمن اندر آکر ہم پر حملہ آور ہوا ہے تو ہم اس پر کامیاب رہے ہیں اب جبکہ آپ ﷺ ہم میں موجود ہیں ہم کو کیا ڈر ہے اگر مشرک جہاں ہیں وہیں قیام پذیر رہیں گے تو وہاں کے قیام کے لیے بری جگہ ہے اور اگر وہ شہر کے اندر گھسیں گے تو ہمارے مرد ان کے سامنے سے لڑیں گے اور بچے اور عورتیں اوپر سے ان پر پتھر برسائیں گے اور اگر لوٹ کر چلے جائیں تو ناکام لوٹیں گے۔ رسول اللہ ﷺ کو یہ رائے پسند آئی ‘ بزرگ مہاجرین اور انصار کی یہی رائے تھی لیکن حمزہ بن عبد المطلب، حضرت سعد بن عبادہ، حضرت نعمان بن مالک اور انصاریوں کی ایک جماعت (جن میں اکثر نوجوان تھے اور بدر کی شرکت سے محروم رہے تھے دشمن کے مقابلہ میں شہید ہونے کے خواستگار تھے اور اللہ نے احد کے دن ان کو شہادت عطا بھی فرما دی) کی رائے ہوئی کہ ان کتوں کی طرف نکل کر چلنا چاہئے تاکہ یہ خیال نہ کریں کہ ہم بزدل اور کمزور ہوگئے ہیں رسول اللہ نے فرمایا : میں نے خواب میں گائے دیکھی ہے جس کی تفسیر ہے بھلائی اور میں نے اپنی تلوار کی دھار ٹوٹی ہوئی دیکھی ہے میرے نزدیک اس کی تعبیر ہے شکست اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ میں نے اپنا ہاتھ مضبوط زرہ میں داخل کیا ہے۔ اس کی تعبیر میں نے دی مدینہ میں داخل (یا قیام) پس اگر مدینہ میں ہی قیام رکھنے کی تمہارے رائے ہو (تو بہتر ہے) آپ کو یہی بات پسند تھی کہ دشمن مدینہ کے اندر آجائیں اور گلی کوچوں میں ان سے لڑائی ہو۔ احمد، دارمی اور نسائی کی روایت کے یہ الفاظ ہیں کہ میں نے (اپنا ہاتھ) مضبوط زرہ میں دیکھا اور گائے کو ذبح کئے جاتے دیکھا تو میں نے اس کی تعبیریہ دی کہ مضبوط زرہ مدینہ ہے اور گائے خدا کی قسم بہتری ہے۔ بزاز اور طبرانی نے بیان کیا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : جب ابو سفیان اور اس کے ساتھیوں نے پڑاؤ کیا تو رسول اللہ نے صحابہ سے فرمایا : میں نے خواب میں اپنی شمشیر ذوالفقار کو شکستہ دیکھا ہے اور یہ مصیبت ہے اور گائے کو ذبح ہوتے دیکھا ہے یہ بھی مصیبت ہے اور اپنے بدن پر اپنی زرہ دیکھی ہے یہ تمہارا شہر ہے انشاء اللہ وہ تمہارے شہر تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ ابن اسحاق، ابن عقبہ اور ابن سعد وغیرہ کا بیان ہے کہ یہ خواب جمعہ کی رات کو دیکھا تھا۔ عروہ نے کہا تلوار کی شکستگی جو دیکھی تھی وہ وہی زخم تھا جو چہرہ مبارک پر لگا تھا۔ ابن ہشام کی روایت میں ہے کہ (رسول اللہ نے فرمایا : کہ) تلوار کی شکستگی تو یہ ہے کہ میرے گھر والوں میں سے کوئی آدمی مارا جائے گا۔ ایک اور روایت میں آیا ہے کہ (حضور ﷺ نے فرمایا :) پھر میں نے اس کو یعنی تلوار کو دوبارہ ہلایا تو وہ پہلی حالت سے بہتر حالت پر ہوگی پس یہ وہی فتح ہے جو اللہ نے عنایت فرمائی۔ حضرت حمزہ نے کہا تھا قسم ہے اس کی جس نے آپ ﷺ پر (قرآن) نازل کیا جب تک میں ان سے مدینہ کے باہر تلوار سے مقابلہ نہیں کرلوں گا آج کھانا نہیں کھاؤں گا۔ حضرت حمزہ جمعہ کے دن بھی روزہ دار رہے اور ہفتہ کے دن بھی۔ حضرت نعمان بن بشیر ؓ نے عرض کیا تھا یا رسول اللہ ! آپ ﷺ ہم کو جنت سے محروم نہ کریں قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تو جنت میں ضرور ضرور داخل ہوں گا۔ رسول اللہ نے فرمایا : یہ کیوں ؟ حضرت نعمان نے جواب دیا میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں دوسری روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں اور لڑائی کے دن نہیں بھاگوں گا۔ رسول اللہ نے فرمایا : تم نے سچ کہا چناچہ حضرت نعمان اس روز شہید ہوگئے۔ نیز مالک بن سنان خدری اور ایاس بن عتیک نے بھی لڑائی کے لیے مدینہ سے باہر نکلنے کی ترغیب دی۔ غرض جب لوگ نہ مانے تو رسول اللہ نے لوگوں کو جمعہ کی نماز پڑھائی اور نصیحت کی اور خوب کوشش و محنت کرنے کا حکم دیا اور بتادیا کہ اگر صبر رکھو گے تو فتح تمہاری ہوگی لوگ دشمن کی طرف روانہ ہونے (کی اجازت سننے) سے خوش ہوگئے لیکن مدینہ سے خروج بہت سے لوگوں کو پسند بھی نہیں آیا۔ رسول اللہ نے عصر کی نماز بھی لوگوں کو پڑھا دی اور بالا مدینہ کے رہنے والے بھی آگئے عورتوں کو اونچے ٹیلوں پر (محفوظ مقامات پر) بھیج دیا اور رسول اللہ حضرت ابوبکر و حضرت عمر کو ساتھ لے کر اپنے گھر میں تشریف لے گئے لوگ حجرۂ مبارک سے ممبر تک صف بند ہو کر رسول اللہ کی برآمدگی کا انتظار کرنے لگے اتنے میں حضرت سعد بن معاذ اور اسید بن حضیر آئے اور لوگوں سے کہا تم نے رسول اللہ کی مرضی کے خلاف کیا اور جو کچھ کہنا تھا کہا حالانکہ آسمان سے وحی رسول اللہ پر اترتی ہے (تم پر نہیں اترتی) مناسب یہ ہے کہ معاملہ کو حضور ﷺ ہی کے سپرد کردو اور جو کچھ آپ حکم دیں وہی کرو اتنے میں رسول اللہ ہتھیار لگائے زرہ پہنے برآمد ہوگئے۔ اس وقت آپ کمر پر تلوار کا چمڑہ کا پر تلہ بطور پیٹی باندھے عمامہ پہنے اور تلوار لٹکائے ہوئے تھے لوگ حضور ﷺ کی مرضی کے خلاف رائے دینے پر پشیمان ہوئے اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ ہم نے حضور ﷺ کی مرضی کے خلاف رائے دی ہم کو یہ نہ چاہئے تھا اب اگر آپ مناسب سمجھیں تو بیٹھ جائیے (یعنی مدینہ سے باہر نہ نکلئے) فرمایا : میں نے تم کو اسی بات کی دعوت دی تھی مگر تم نے نہ مانا اور کسی نبی کے لیے زیبا نہیں کہ جب وہ ہتھیار لگالے تو بغیر جنگ کے ہتھیار اتار دے دیکھو میں جو حکم دوں اس پر چلو۔ اللہ کے نام پر (بھروسہ کرکے) روانہ ہوجاؤ جب صبر رکھو گے تو فتح تمہاری ہوگی۔ اس فرمان کے بعد مالک بن عمرو بخاری کا جنازہ جنازوں کے مقام میں آپ نے رکھا ہو پایا۔ مالک کی وفات ہوگئی تھی اور لوگوں نے میت کو لا کر رکھدیا تھا۔ حضور ﷺ نے جنازہ کی نماز پڑھی پھر باہرنکل کر اپنے گھوڑے پر جس کا نام سکب تھا سوار ہوگئے کمان کاندھے پر ڈالی۔ سعد بن عبادہ اور سعد بن معاذ مسلح دائیں بائیں موجود تھے اور دوسرے لوگ بھی تھے۔ گھاٹی کے سرے پر پہنچے تو وہاں ایک بہادر طاقتور فوجی دستہ ملا۔ دریافت فرمایا : یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا یہ عبد اللہ بن ابی کے یہودی معاہد ہیں 1 ۔ فرمایا : کیا یہ مسلمان ہوگئے ہیں۔ جواب دیا گیا نہیں۔ فرمایا : تم مشرکوں کے خلاف اہل شرک سے ہم مدد کے طالب نہیں۔ یہاں سے چل کر مقام شیخین 2 میں پہنچ کر رسول اللہ نے لشکر بندی کی۔ اس روز رسول اللہ کے سامنے کچھ لڑکے جن کی عمریں 14 برس کی تھیں لشکر میں شامل کئے جانے کے لئے پیش کیے گئے آپ ﷺ نے ان کو لوٹا دیا ان کی تعداد سترہ تھی۔ کچھ اور لڑکے جن کی عمریں پندرہ سال کی تھیں پیش ہوئے آپ ﷺ نے ان کو لڑائی میں شامل ہونے کی اجازت دیدی جن میں سے عبد اللہ بن عمر، زید بن ثابت، اسامہ بن زید، زید بن ارقم، براء بن عازب، ابو سعید خدری اور اوس بن ثابت انصاری بھی تھے۔ رافع بن خدیج کو لوٹا دیا گیا تھا لیکن جب بتایا گیا کہ یہ تیر انداز ہے تو شامل ہونے کی اجازت عطا فرما دی۔ اس پر سمرہ بن جندب بولے کہ رافع بن خدیج کو تو رسول اللہ نے اجازت دیدی اور مجھے لوٹا دیا حالانکہ کشتی میں میں اس کو پچھاڑ دوں گا اس کی اطلاع رسول اللہ کو بھی دی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا : دونوں کشتی لڑلو۔ کشتی ہوئی تو سمرہ نے رافع کو پچھاڑ لیا۔ اس لیے سمرہ کو بھی جنگ میں شامل ہونے کی اجازت مل گئی فوج کا معائنہ ختم ہوگیا اور سورج ڈوب گیا تو بلال نے مغرب کی اذان دی اور رسول اللہ نے ساتھیوں کو نماز پڑھائی پھر (کچھ دیر کے بعد) عشاء کی اذان دی اور آپ ﷺ نے عشاء کی نما زپڑھائی اور رات شیخین میں بسر کی اس رات لشکر کی نگرانی کے لیے محمد بن مسلمہ کو پچاس آدمی دے کر مقرر کیا گیا ان لوگوں نے لشکر کے گرد گھوم پھر کر چوکیداری کی اور رسول اللہ سو گئے سحر ہوئی تو فجر کی نماز پڑھ کر فرمایا : کیا کوئی ایسا رہبر ہے جو دشمنوں کی طرف سے گذارے بغیر ہم کو ٹیلہ سے نکال کرلے جائے ابو خیثمہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ میں ایسا کروں گا چناچہ ابو خیثمہ بنی حارثہ کے میدان اور ان کے باغات کے درمیان سے لے کر چلا یہاں تک کہ مربع بن قنطی کے باغ میں لے کر پہنچا مربع منافق اور نابینا تھا۔ رسول اللہ اور آپ ﷺ کے ساتھیوں کی آہٹ پا کر ان حضرات کے منہ کی طرف خاک اڑانے لگا اور کہنے لگا اگر تم رسول اللہ ﷺ بھی ہو تب بھی میں اپنے باغ میں داخل ہونے کی تم کو اجازت نہیں دیتا یہ کہہ کر اس نے لپ بھر مٹی لی اور بولا اگر مجھے علم ہوجاتا کہ جس وقت میں یہ مٹی ماروں گا تو تمہارے چہرہ پر ہی پڑے گی تو ضرور مار دیتا لوگ اس کو قتل کرنے کے لیے آگے بڑھے مگر حضور ﷺ نے فرمایا : اس کو قتل نہ کرو یہ اندھا کور دل بھی ہے اور کور چشم بھی لیکن حضور ﷺ کی ممانعت سے پہلے ہی سعد بن زبدہ اشہلی اندھے کے پاس پہنچ چکے تھے اور کمان مار کر اس کو زخمی کردیا تھا۔ رسول اللہ مدینہ سے ہزار آدمی لے کر کوہ احد کی طرف نکلے تھے۔ بعض روایات میں نو سو پچاس کی تعداد آئی ہے جب دونوں فوجوں کے ملنے کے مقام پر پہنچے تو عبد اللہ بن ابی ایک تہائی یعنی تین سو آدمی لیکر واپس لوٹ گیا اور کہنے لگا ہم کیوں اپنی اور اپنی اولاد کی جانیں دیں ابو جابر سلمی اس کے پیچھے گیا اور کہا میں تم کو تمہارے نبی اور تمہاری جانوں کا واسطہ دیتا ہوں (لوٹ کر نہ جاؤ) عبد اللہ بولا : لو نعلم قتالا لاتبعنا کم . رسول اللہ کے ساتھ سات سو آدمی اور دو گھوڑے رہ گئے ایک گھوڑا خود آپ کا تھا اور دوسرا ابو بردہ کا۔ ابن عقبہ کا بیان ہے کہ اس روز مسلمانوں کے پاس کوئی گھوڑ انہیں تھا۔ قبیلہ خزرج میں سے بنو اسلمہ اور قبیلہ اوس میں سے بنو حارثہ اسلامی لشکر کے دو بازو تھے ان دونوں قبیلوں نے بھی عبد اللہ بن ابی کے ساتھ لوٹ پڑنے کا ارادہ کرلیا تھا مگر اللہ نے ان کو محفوظ رکھا اور وہ نہیں لوٹے اللہ نے اپنی یہی نعمت عظمیٰ ان کو یاد دلائی اور فرمایا :
Top