Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Ibrahim : 9
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَآءٍۭ بَیْنَنَا وَ بَیْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَ لَا نُشْرِكَ بِهٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ
قُلْ
: آپ کہ دیں
يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ
: اے اہل کتاب
تَعَالَوْا
: آؤ
اِلٰى
: طرف (پر)
كَلِمَةٍ
: ایک بات
سَوَآءٍ
: برابر
بَيْنَنَا
: ہمارے درمیان
وَبَيْنَكُمْ
: اور تمہارے درمیان
اَلَّا نَعْبُدَ
: کہ نہ ہم عبادت کریں
اِلَّا
: سوائے
اللّٰهَ
: اللہ
وَلَا نُشْرِكَ
: اور نہ ہم شریک کریں
بِهٖ
: اس کے ساتھ
شَيْئًا
: کچھ
وَّلَا يَتَّخِذَ
: اور نہ بنائے
بَعْضُنَا
: ہم میں سے کوئی
بَعْضًا
: کسی کو
اَرْبَابًا
: رب (جمع)
مِّنْ دُوْنِ
: سوائے
اللّٰهِ
: اللہ
فَاِنْ
: پھر اگر
تَوَلَّوْا
: وہ پھرجائیں
فَقُوْلُوا
: تو کہ دو تم
اشْهَدُوْا
: تم گواہ رہو
بِاَنَّا
: کہ ہم
مُسْلِمُوْنَ
: مسلم (فرمانبردار)
کہہ دو کہ اے اہل کتاب جو بات ہمارے اور تمہارے دونوں کے درمیان یکساں (تسلیم کی گئی) ہے اس کی طرف آؤ وہ یہ کہ خدا کے سوا ہم کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں اور ہم میں سے کوئی کسی کو خدا کے سوا اپنا کار ساز نہ سمجھے اگر یہ لوگ (اس بات کو) نہ مانیں تو (ان سے) کہہ دو کہ تم گواہ رہو کہ ہم (خدا کے) فرماں بردار ہیں
قُلْ يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ : آپ کہہ دیں اے اہل کتاب۔ اہل کتاب کا لفظ دونوں کتابوں والوں کو شامل ہے۔ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ : ایک بات کی طرف آجاؤ۔ بغوی نے لکھا ہے کہ جس قصہ کی کچھ تفصیل ہو عرب اس کو کلمہ کہہ دیتے ہیں اسی لیے قصیدہ کو کلمہ کہا جاتا ہے۔ سَوَاۗءٍۢ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ : جو ہمارے تمہارے درمیان ایک جیسی ہے سواء مصدر بمعنی اسم فاعل ہے اسی لیے اس کا مؤنث نہیں آتا کیونکہ مصدر کا تثنیہ آتا ہے نہ جمع نہ مؤنث یعنی اس بات میں قرآن، توریت، انجیل کسی کو کوئی اختلاف نہیں۔ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ : وہ یہ ہے کہ اللہ کے سوائے ہم کسی کو نہ پوجیں یعنی عبادت میں کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں نہ انسان کو، نہ بت کو، نہ فرشتہ کو، نہ شیطان کو۔ وَلَا نُشْرِكَ بِهٖ شَيْـــًٔـا : اور کسی شئ کو واجب الوجود ہونے میں اسکا ساجھی نہ قرار دیں جیسے یہودی عزیرکو خدا کا بیٹا اور عیسائی مسیح کو خدا کا بیٹا کہتے ہیں اور نصاریٰ اللہ کو تین میں کا تیسرا قرار دیتے ہیں اور نتیجہ میں عزیر ( علیہ السلام) اور مسیح کی پوجا کرتے ہیں۔ وَّلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا : اور ہم میں سے بعض آدمی بعض آدمیوں کو رب نہ بنائیں یعنی بعض لوگ بعض کی اطاعت نہ کریں۔ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کی اجازت کے بغیر۔ حضرت عدی بن حاتم راوی ہیں کہ جب آیت : اتخذوا احبارھم و رھبانھم اربابا من دون اللہ نازل ہوئی تو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ہم تو علماء و مشائخ کی پوجا نہیں کرتے تھے فرمایا : کیا وہ (اپنی مرضی سے اشیاء کو) تمہارے لیے حلال حرام نہیں بنایا کرتے تھے اور پھر تم ان کے قول پر عمل نہیں کیا کرتے تھے میں نے عرض کیا : جی ہاں (ایسا تو کرتے تھے) فرمایا : یہی تو وہ ہے (یعنی یہی تو غیر اللہ کو رب بنانا ہوا) ترمذی نے اس روایت کو حسن کہا ہے۔ اطاعت رسول حقیت میں اللہ ہی کی اطاعت ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے اللہ نے فرمایا : و مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللہ اسی طرح علماء، اولیاء، حکام اور بادشاہوں کا حکم جب کہ شریعت کے موافق ہو اللہ ہی کی اطاعت ہے اللہ کا ارشاد ہے : اَطِیْعُوْا اللہ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُوْلِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ اور جو خلاف شرع ہو اس کی اطاعت غیر اللہ کی ربوبیت کی تسلیم ہے۔ حضرت علی ؓ کا قول ہے معصیت خداوندی میں کسی کی اطاعت جائز نہیں اطاعت تو معروف میں ہونی چاہئے۔ (رواہ الشیخان فی صحیحہما و ابو داؤد والنسائی) حضرت عمران بن حصین اور حضرت حکیم بن عمرو غفاری کی روایت ہے کہ خالق کی معصیت میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔ اس مقام سے اس بات پر بھی روشنی پڑتی ہے کہ اگر کسی کی تحقیق میں کوئی مرفوع حدیث صحیح ثابت ہوجائے اور اس کے مقابل کوئی دوسری حدیث نہ ہو اور کوئی حدیث اس کی ناسخ بھی نہ ہو اور امام ابوحنیفہ (رح) کا فتویٰ حدیث مذکور کے خلاف ہو اور باقی ائمہ میں سے کسی امام کا مسلک حدیث مذکور کے موافق ہو تو اس صورت میں حدیث کا اتباع واجب ہے ایسی حالت میں اگر امام اعظم (رح) کے فتوے پر جما رہے گا تو گویا یہ غیرا اللہ کی ربوبیت کی تسلیم ہوگی۔ بیہقی نے مدخل میں صحیح اسناد کے ساتھ عبد اللہ بن مبارک کا قول نقل کیا ہے ابن مبارک نے کہا میں نے خود ابوحنیفہ (رح) کو یہ فرماتے سنا کہ اگر رسول اللہ کی کوئی حدیث مل جائے تو ہمارے سر آنکھوں پر اور کسی صحابی کا قول مل جائے تو ان کے اقوال سے ہم (کسی مسلک کو) ترجیح دیں گے اور کسی تابعی کا قول ہو تو ہم اس سے مقابلہ کریں گے۔ بیہقی نے روضۃ العلاء سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امام اعظم (رح) نے فرمایا : رسول اللہ کی حدیث اور صحابہ ؓ کے قول کے مقابل میں میرے قول کو ترک کردو۔ یہ بھی منقول ہے کہ امام صاحب نے فرمایا : اگر حدیث صحیح ثابت ہوجائے تو وہی میرا مذہب ہے۔ ہم نے عمل بالحدیث کے لیے یہ شرط لگائی ہے کہ چاروں اماموں میں سے کسی امام کا قول اس حدیث کے موافق ہونا ضروری ہے اس شرط کی وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں حدیث کے خلاف عمل کرنے سے اجماع کی خلاف ورزی لازم آملے گی کیونکہ تیسری یا چوتھی قرن کے بعد فرعی مسائل میں اہل سنت کے چار فرقے ہوچکے کوئی پانچواں مذہب باقی نہیں رہا۔ پس گویا اس امر پر اجماع ہوگیا کہ جو قول ان چاروں کے خلاف ہو وہ باطل ہے اور رسول اللہ کا ارشاد ہے کہ میری امت کا اتفاق گمراہی پر نہیں ہوگا۔ اللہ نے بھی فرمایا ہے۔ وَ مَنْ یَّتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْن نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَ نُصْلِہِ جَھَنَّمَ وَ سَاءَ تْ مَصِیْرًا اس کے علاوہ یہ بات بھی ظاہر ہے کہ یہ بات تو ممکن ہے کہ حدیث مذکور کا علم چاروں اماموں میں سے کسی کو نہ ہوا ہو اور نہ ان کے شاگردوں میں سے کسی بڑے عالم کو اطلاع ہو اس سے معلوم ہوا کہ اگر سب نے بالاتفاق حدیث مذکور کے خلاف فتویٰ دیا ہے اور حدیث پر عمل ترک کردیا ہے تو اس کی وجہ صرف یہ ہوگی کہ اس حدیث کو کسی دوسری حدیث سے انہوں نے منسوخ یا مؤ ول قرار دیا ہے۔ فائدہ اگر علماء شرع کسی مسئلہ کے جواز یا عدم جواز کا فیصلہ کرچکے ہوں تو پھر اس فتوے کی خلاف ورزی یہ کہہ کر کرنی جائز نہیں کہ مشائخ صوفیہ کا طریقہ اس کے علاوہ ہے اور ہم صوفیہ کے طریقہ کے پابند ہیں حقیقت میں صوفیائے کرام نے شرع کے خلاف کبھی کوئی کام نہیں کیا۔ شریعت کا بگاڑ تو ان جاہلوں کی وجہ سے ہوا جو صوفیہ کے پیچھے آئے (اور تصوف کے علمبردار بنے) فائدہ اولیاء اور شہداء کے مزارات پر سجدے کرنا طواف کرنا، چراغ روشن کرنا، ان پر مسجدیں قائم کرنا، عید کی طرح مزارات پر عرس کے نام سے میلے لگانا جس طرح آج کل جاہل کرتے ہیں۔ جائز نہیں۔ حضرت عائشہ اور حضرت ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ مرض (وفات) میں رسول اللہ نے دھاری دار کمبل سے چہرہ مبارک ڈھانک لیا اور دم گھٹا تو منہ سے ہٹا دیا اور اسی حالت میں فرمایا : یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت۔ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ حضرت عائشہ کا بیان ہے حضور ﷺ نے اس ارشاد میں یہود و نصاریٰ کے فعل سے مسلمانوں کو باز داشت کی۔ (بخاری و مسلم) امام احمد اور ابو داؤد طیالسی نے بھی حضرت اسامہ بن زید کی روایت سے یہ حدیث نقل کی ہے۔ حاکم نے حضرت ابن عباس ؓ کی روایت سے یہ حدیث نقل کی ہے اور اس کو صحیح بھی کہا ہے کہ قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور ان لوگوں پر جو قبروں پر سجدہ گاہ بناتے اور چراغ جلاتے ہیں اللہ کی لعنت ہو۔ مسلم نے حضرت جندب بن عبد الملک کا قول نقل کیا ہے۔ جندب کا بیان ہے کہ میں نے خود سنا وفات سے پانچ رات پہلے حضور فرما رہے تھے ہو شیار ! قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا میں تاکید کے ساتھ تم کو اس کی ممانعت کرتا ہوں۔ فَاِنْ تَوَلَّوْا : یعنی اس سیدھی سادھی سچی بات سے جس پر اللہ کی تمام کتابیں اور پیغمبر متفق ہیں اگر یہ لوگ رو گردانی کریں۔ فَقُوْلُوا : تو اے پیغمبر تم اور سب مسلمان کہہ دیں کہ اشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ : اے اہل کتاب تم گواہ رہو کہ تمام آسمانی کتابوں کو ہم مانتے ہیں تم نہیں مانتے۔ حضرت ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ ابو سفیان بن حرب نے مجھ سے بیان کیا کہ ہرقل نے مجھے اور قریش کی ایک جماعت کو طلب کیا جس زمانہ میں ہماری اور رسول اللہ کی صلح تھی اس مدت صلح میں ہم شام میں بسلسلہ تجارت گئے ہوئے تھے ایلیا میں ہم ہرقل کے پاس پہنچے ہرقل نے ہم سب کو اپنی مجلس میں طلب کرلیا سب اندر داخل ہوئے اس وقت اس گردا گرد سر داران روم موجود تھے اس کے بعد اس نے وہ خط منگوایا جو دحیہ کے ہاتھ رسول اللہ نے حاکم بصریٰ کو بھیجا تھا اور حاکم بصریٰ نے وہ ہرقل کو پہنچا دیا تھا خط ان الفاظ کے ساتھ تھا۔ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ا اللہ کے بندے اور اللہ کے رسول محمد ﷺ کی طرف سے ہرقل سردار روم کے نام جو ہدایت پر چلے اس پر سلام ہو۔ اما بعد میں تم کو اسلام کی دعوت دیتا ہوں مسلمان ہوجاؤ محفوظ رہو گے اللہ تم کو دوہرا ثواب دے گا۔ اگر تم نے روگردانی کی تو رعایا کا گناہ بھی تم ہی پڑ پڑے گا اے اہل کتاب ایک ایسی بات کی طرف آجاؤ جو ہمارے تمہارے درمیان برابر ہے وہ یہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی پوجا نہ کریں، اس کا کسی چیز کو شریک نہ قرار دیں اور ہم میں سے کوئی کسی کی اطاعت اللہ کی اجازت کے بغیر نہ کرے اس کے بعد بھی اگر انہوں نے روگردانی کی تو مسلمانو تم کہہ دو کہ (اے اہل کتاب) تم گواہ رہو کہ ہم (سب کو) مانتے ہیں (اور اللہ کے فرماں بردار ہیں) (متفق علیہ) فائدہ رسول اللہ نے یہ آیت نجرانی نمائندوں کو پڑھ کر سنائی اور ہرقل کو لکھ کر بھیجی اور سب نے اس کو تسلیم کیا اور مضمون کا انکار نہیں کیا اور یہ کہہ کر رد نہ کردیا کہ یہ بات ہماری کتابوں میں نہیں ہے یہ اموررسول اللہ کی نبوت کا قطعی ثبوت ہیں اور یہ بات یقینی ہے کہ مندرجۂ آیات امور پر تمام کتابوں اور پیغمبروں کا اتفاق ہے رہا عزیر اور عیسیٰ کو خدا کا بیٹا قرار دینا یہ صرف دماغی تراشیدہ اور تقلیدی عقیدہ ہے آسمانی کتابوں میں اس کی سند نہیں ہے۔ چونکہ عیسیٰ کا ابن اللہ ہونا کسی کتاب میں نہیں اسی لیے تو رسول اللہ سے مناظرہ کے وقت انہوں نے (اپنی اختراعی عقلی یہ) دلیل پیش کی کہ کیا بن باپ کا آپ نے کوئی آدمی دیکھا ہے۔ امام بیضاوی نے لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ کے قصہ میں کس قدر پر زور ہدایت کا طریقہ اختیار کیا اور مناظرہ میں کتنی خوبصورت ترتیب مناظرہ ملحوظ رکھی قابل غور ہے۔ اوّل حضرت عیسیٰ کے وہ احوال واطوار بیان کئے جو الوہیت کے منافی ہیں پھر عیسیٰ کی تخلیقی حالت کو آدم کی تخلیقی حالت سے تشبیہ دے کر ان کے دل کی گرہ اور شبہ کو دور کرنے کا طریقہ اختیار کیا لیکن اس کے بعد بھی جب ان کی طرف سے ضد اور ہٹ دیکھی تو اعجاز آگیں طریقہ سے مباہلہ کی دعوت دی اور جب دیکھا کہ مباہلہ سے وہ کترا گئے اور کسی قدر اطاعت کا اظہار کرنے لگے تو پھر ان کو ہدایت کرنے کی طرف رخ کیا اور اس طریقہ سے ہدایت کی پیش کش کی جو بہت ہی آسان اور لا جواب بنا دینے والا ہے یعنی ان کو ایسی چیز کی دعوت دی جس پر حضرت عیسیٰ انجیل و تمام پیغمبر اور کتابیں متفق ہیں اور یہ طریقہ بھی سود مند ثابت نہیں ہوا اور تمام آیات و تنبیہات غیر مفید ہوئیں تو پھر ہر طرف سے رخ موڑ کر فرمایا : اشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ. ابن اسحاق نے اپنی مکرر سند سے حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ نجران کے عیسائی اور یہودی علماء رسول اللہ کی خدمت میں جمع ہوئے علماء یہود نے کہا کہ ابراہیم تو یہودی ہی تھے اور عیسائیوں نے کہا کہ وہ عیسائی تھے اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
Top