Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 66
وَ لَوْ اَنَّ اَهْلَ الْكِتٰبِ اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ لَاَدْخَلْنٰهُمْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّ : یہ کہ اَهْلَ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اٰمَنُوْا : ایمان لاتے وَاتَّقَوْا : اور پرہیزگاری کرتے لَكَفَّرْنَا : البتہ ہم دور کردیتے عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں وَ : اور لَاَدْخَلْنٰهُمْ : ضرور ہم انہیں داخل کرتے جَنّٰتِ النَّعِيْمِ : نعمت کے باغات
اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو ہم ان سے ان کے گناہ محو کر دیتے اور ان کو نعمت کے باغوں میں داخل کرتے
ولو ان اہل الکتاب امنوا اور اگر اہل کتاب (محمد ﷺ اور قرآن پر) ایمان لے آتے۔ واتقوا اور (کفر و معاصی سے) پرہیز رکھتے۔ لکفرنا عنہم سیاتہم تو ہم ان سے ان کے گناہ ساقط کرتے ‘ یعنی گزشتہ گناہ خواہ کتنے ہی بڑے ہوتے معاف کردیتے ‘ حضرت عمرو بن عاص کا بیان ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہاتھ پھیلائیے میں آپ سے بیعت کروں گا۔ حضور ﷺ نے نے ہاتھ پھیلا دیا مگر میں نے اپنا ہاتھ سمیٹ لیا فرمایا عمرو کیا بات ہے میں نے عرض کیا میں ایک شرط کرنی چاہتا ہوں ‘ فرمایا وہ کیا ہے بیان کرو میں نے عرض کیا میں یہ شرط لگانی چاہتا ہوں کہ میرے (گزشتہ) قصور معاف کردیئے جائیں ‘ فرمایا عمرو کیا تم کو نہیں معلوم کہ اسلام سابق گناہوں کو ڈھا دیتا ہے اور ہجرت بھی پہلے کئے ہوئے گناہوں کو گرا دیتی ہے اور حج بھی گزشتہ گناہوں کو منہدم کردیتا ہے۔ رواہ مسلم۔ ولادخلنا ہم جنات النعیم اور بیشک ہم انکو راحت کی جنتوں میں داخل کرتے کیونکہ جنت میں داخلہ کی شرط ایمان ہے ‘ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قسم ہے اس کی جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جو یہودی اور عیسائی میری رسالت کی خبر سن لے پھر اس پر ایمان نہ لائے جو مجھے دے کر بھیجا گیا ہے اور اسی حالت میں مرجائے تو ضرور دوزخی ہوگا ‘ رواہ مسلم من حدیث ابی ہریرہ ؓ ۔
Top