Tafseer-e-Mazhari - At-Tur : 44
وَ اِنْ یَّرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَآءِ سَاقِطًا یَّقُوْلُوْا سَحَابٌ مَّرْكُوْمٌ
وَاِنْ : اور اگر يَّرَوْا كِسْفًا : وہ دیکھیں ایک ٹکڑا مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے سَاقِطًا : گرنے والا يَّقُوْلُوْا : وہ کہیں گے سَحَابٌ : بادل ہیں مَّرْكُوْمٌ : تہ بہ تہ
اور اگر یہ آسمان سے (عذاب) کا کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں تو کہیں کہ یہ گاڑھا بادل ہے
وان یروا کسفا من السماء ساقطا یقولوا سحبا مرکوم . اور اگر وہ آسمان کے ٹکڑے کو دیکھ لیں کہ گرتا ہوا آ رہا ہے تو کہیں گے یہ تو تہ بر تہ جما ہوا بادل ہے۔ کِسْفٌ : ایک ٹکڑا۔ مشرکوں نے کہا تھا : فَاَسْقِطْ کِسَفًا مِّنَ السَّمَآءِ : ہم پر آسمان سے عذاب کا ایک ٹکڑا گرا دو اگر سچے ہو ‘ اس کے جواب میں اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اگر ان پر اوپر سے عذاب کا کوئی ٹکڑا آ بھی جائے تو اس کو تہ بر تہ بادل قرار دیں گے جیسے قوم عاد نے جب سامنے سے بادل آتا دیکھا تھا تو کہا تھا یہ ابر باران ہے اس سے ہم پر بارش ہوگی۔ حاصل مطلب یہ ہے کہ اگر اوپر سے ہم عذاب کا کوئی ٹکڑا بشکل ابر گرا بھی دیں تب بھی یہ کفر سے باز نہیں آئیں گے آخر ہلاک کردیئے جائیں گے لیکن مصلحتِ الٰہیہ نہیں چاہتی کہ ان کا استیصال کردیا جائے اس لیے آسمان سے عذاب نازل نہیں کیا گیا۔ سَحَابٌ مَّرْکُوْمٌ : تہ بر تہ بادل۔
Top