اذ یغشی الدرۃ ما یغشی . جب سدرۃ المنتہیٰ کو لپٹ رہی تھی جو چیزیں لپٹ رہی تھیں۔
مَا یَغْشَی : یہ اوّل یغشٰی کا فاعل ہے۔ یعنی سدرہ پر وہ چیز چھائی ہوئی تھی کہ اس کی خوبصورتی کثرت اور حقیقت نہ پانے کی وجہ سے کوئی اس کی پوری کیفیت بیان نہیں کرسکتا۔
حضرت انس کی روایت کردہ حدیث معراج میں اوپر گزر چکا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب سدرۃ المنتہیٰ پر جو کچھ چھانا تھا ‘ بامر خدا چھا گیا ‘ تو اس کی حالت بدل گئی۔ جس کی وجہ سے کوئی مخلوق بھی اس کی کیفیت نہیں بیان کرسکتی۔ مسلم نے حضرت ابن مسعود کا قول نقل کیا ہے کہ : مَا یَغْشٰی : (یعنی سونے کے پتنگے) ۔ بغوی نے حضرت ابن عباس کا بھی یہی قول نقل کیا ہے۔
بغوی نے حسن کا قول بیان کیا کہ رب العزت کا نور اس پر چھا گیا۔ جس کی وجہ سے وہ جگمگانے لگا۔ جیسا کہ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ اللہ کی محبت کی وجہ سے کوّ وں کی طرح ملائکہ اس پرچھا گئے۔ نور کا چھا جانا نورانی جلوہ پاشیوں کی ایک قسم ہے۔
بغوی کی ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے اس کے ہر پتہ پر ایک فرشتہ کو کھڑا دیکھا جو اللہ کی پاکی بیان کر رہا تھا۔