Tafseer-e-Mazhari - Ar-Rahmaan : 62
وَ مِنْ دُوْنِهِمَا جَنَّتٰنِۚ
وَمِنْ دُوْنِهِمَا : اور ان دونوں کے علاوہ جَنَّتٰنِ : دو باغ ہیں
اور ان باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہیں
ومن دونھما جنتن ” اور ان دونوں باغوں سے کم مرتبہ دو باغ اور ہیں۔ یعنی جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہتا ہے ‘ اس کے لیے چار جنتیں ہوں گی۔ دو کا ذکر : ولمن خاف مقام ربہ جنتان میں کردیا گیا اور دو کی صراحت اس جگہ کردی۔ چونکہ اوّل الذکر دونوں جنتوں کا مرتبہ مؤخر الذکر جنتوں سے اعلیٰ تھا ‘ اس لیے چاروں کا ذکر یکجا نہیں کیا بلکہ اوّل درجہ کی جنتوں کا ذکر پہلے کردیا ‘ پھر آخری جنتوں کی صراحت کی۔ وَمِنْ دُوْنِھِمَا جَنَّتَانِ : حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : یعنی پہلی دونوں جنتوں سے ترتیب میں یہ دو جنتیں نیچی ہیں۔ ابن زید نے کہا : یہ دونوں پہلی دونوں سے مرتبہ میں کم ہیں۔ حضرت ابو موسیٰ نے کہا : پہلی دونوں جنتیں سونے کی ہیں اور سابقین اوّلین کے لیے ہیں اور دوسری دونوں جنتیں ان کی پیروی کرنے والوں کے لیے ہیں اور چاندی کی ہیں۔ (رواہ الحاکم والبیہقی) بیہقی نے حضرت ابو موسیٰ کی روایت سے حدیث مذکور اس طرح بھی بیان کی ہے کہ پہلی دونوں جنتیں سونے کی سابقین کے لیے ہیں اور دوسری دو جنتیں اصحاب الیمین (دائیں طرف والوں) کے لیے۔ (کذا ذکر البغوی قول ابن جریج) بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ کا بیان نقل کیا ہے کہ اللہ کا عرش پانی پر تھا پھر اللہ نے اپنے لیے جنت بنائی۔ پھر اس میں دوسری جنت بنا دی۔ پھر اس کو ایک موتی سے ڈھانپ دیا اور کہا : وَمِنْ دُوْنِھِمَا جَنَّتَانِ ۔ بقول بغوی ‘ کسائی نے مِنْ دُوْنِھِمَا کا ترجمہ کیا ہے ‘ ان دونوں کے سامنے ‘ دونوں کے مقابل۔ ضحاک کا قول ہے کہ دو جنتیں سونے کی ہیں اور دوسری دونوں یاقوت کی۔ یہ قول بھی دلالت کر رہا ہے کہ مِنْ دُوْنِ سے مراد (کم مرتبہ نہیں بلکہ) سامنے اور مقابل ہے (کیونکہ یاقوت کی جنتیں سونے کی جنتوں سے کم مرتبہ نہیں ہوسکتیں) ۔
Top