Tafseer-e-Mazhari - Hud : 17
اِنَّا بَلَوْنٰهُمْ كَمَا بَلَوْنَاۤ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ١ۚ اِذْ اَقْسَمُوْا لَیَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِیْنَۙ
اِنَّا : بیشک ہم نے بَلَوْنٰهُمْ : آزمائش میں ڈالا ہم نے ان کو كَمَا بَلَوْنَآ : جیسا کہ آزمایا ہم نے اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ : باغ والوں کو اِذْ اَقْسَمُوْا : جب انہوں نے قسم کھائی لَيَصْرِمُنَّهَا : البتہ ضرور کاٹ لیں گے اس کو مُصْبِحِيْنَ : صبح سویرے
ہم نے ان لوگوں کی اسی طرح آزمائش کی ہے جس طرح باغ والوں کی آزمائش کی تھی۔ جب انہوں نے قسمیں کھا کھا کر کہا کہ صبح ہوتے ہوتے ہم اس کا میوہ توڑ لیں گے
انا بلونھم . یعنی قحط اور بھوک سے ہم نے اہل مکہ کی آزمائش کی ‘ جب رسول اللہ ﷺ نے مکہ والوں کے لیے بد دعا کی کہ الٰہی ان پر (زمانہ) یوسف ( علیہ السلام) جیسا قحط ڈال (تو اللہ نے ان کو قحط میں مبتلا کردیا ‘ یہاں تک کہ لوگ ہڈیاں اور مردار کھا گئے۔ ) کما بلونا اصحاب الجنۃ . الجنۃ میں الف لام عہدہ ہے (مراد ہے خاص باغ) یعنی ہم نے اہل مکہ کی ایسی آزمائش کی جیسی ایک مخصوص باغ والوں کی کی تھی۔ ابن ابی حاتم نے بروایت ابن جریج بیان کیا کہ بدر کے دن ابوجہل نے (مسلمانوں کی تعداد کم دیکھ کر) کہا تھا ‘ ان کو پکڑ کر رسیوں میں باندھ لو۔ قتل کسی کو نہ کرنا۔ تو یہ آیت نازل ہوئی کہ ہم نے مکہ والوں کو مسلمانوں پر اتنی قوت عطا فرمائی جیسی اصحب الجنۃ کو دی تھی۔ محمد بن مروان نے بروایت کلبی بحوالہ ابن صالح حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ یمن میں صنعاء سے دو فرسخ کے فاصلہ پر ایک نیک شخص نے ایک باغ لگایا تھا جس کو صردان کہا جاتا تھا۔ اس شخص کا دستور تھا کہ دارنتی کی زد سے جو پھل درختوں پر بچ رہتے تھے ‘ اً ن کو مسکینوں کے لیے چھوڑ دیتا تھا۔ اسی طرح پھل توڑنے میں جو پھل نیچے بچھے ہوئے فرش سے باہر گرتے تھے وہ بھی مسکینوں کے ہوتے تھے۔ باغ کے اندر کھیتی کی بھی یہی کیفیت تھی۔ کٹتے وقت دارنتی سے جو پودہ بچ رہتا وہ مسکینوں کا ہوتا تھا اور دائیں چلاتے میں جو حصہ ادھر ادھر منتشر ہوجاتا وہ بھی مساکین کا حق تھا۔ اس شخص کے مرنے کے بعد اس کے تین بیٹے وارث ہوئے۔ انہوں نے آپس میں کہا کہ اس زمانہ میں مال تو کم ہے اور بچے زیادہ ہوگئے ہیں ‘ اس لیے باپ کی طرح ہم نہیں کرسکتے ‘ ایسا تو اس وقت کیا جاتا تھا جب مال زیادہ اور بچے کم تھے ‘ اب ہم ایسا نہیں کرسکتے۔ چناچہ باہم قسمیں کھا لیں کہ ہم اب ایسا نہیں کریں گے۔ اذا قسموا . ہم نے اصحاب الجنۃ کو قحط میں مبتلا اس وقت کیا جب انہوں نے قسمیں کھا کر کہا تھا لیصر منھا مصبحین . کہ صبح ہوتے ہی مسکینوں کو اطلاع ہونے سے پہلے ہی ہم باغ کے پھل توڑ لیں گے۔
Top