Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 28
قَالَ اَوْسَطُهُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْ لَا تُسَبِّحُوْنَ
قَالَ : بولا اَوْسَطُهُمْ : ان کا درمیانہ۔ ان کا بہتر شخص اَلَمْ : کیا نہیں اَقُلْ لَّكُمْ : میں نے کہا تھا تم سے لَوْلَا : کیوں نہیں تُسَبِّحُوْنَ : تم تسبیح کرتے
ایک جو اُن میں فرزانہ تھا بولا کہ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟
قال اوسطھم . ان میں سے ایک متوسط عمر کے آدمی نے جو سب سے زیادہ انصاف پسند اور سمجھدار تھا ‘ کہا الم اقل لکم لولا تسبحون . استفہام تقریری ہے ‘ کیا میں نے تم سے نہیں کہہ دیا تھا کہ تم انشاء اللہ کیوں نہیں کہتے۔ انشاء اللہ کہنے کو تسبیح قرار دیا ‘ اس لیے کہ انشاء اللہ کہنے میں اللہ کی تعظیم اور اس بات کا اقرار ہوتا ہے کہ اللہ کی مشیت کے بغیر کسی کو کسی بات پر قدرت حاصل نہیں ہوتی۔ (یہی تسبیح کا مفہوم ہے) ۔ ابو صالح نے کہا وہ لوگ انشاء اللہ کہنے کے موقع پر سبحان اللہ کہا کرتے تھے (اسی لیے انشاء اللہ کی جگہ تَسَبِّحُوْنَ کہا) یا یہ مطلب ہے کہ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ اللہ کی نعمت کا شکر کیوں نہیں کرتے کہ اس نے تم کو یہ باغ دیا اور مسکینوں کو کیوں روکتے ہو (اس وقت تسبیح بمعنی شکر ہوگی کیونکہ شکر کا معنی ہے نعمت کو دینے والے کی مرضی حاصل کرنے کے لیے صرف کرنا یا تسبیح بمعنی استغفار ہے) تم اپنے اس فعل کی معافی کیوں نہیں مانگتے۔
Top