Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 49
اَهٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَقْسَمْتُمْ لَا یَنَالُهُمُ اللّٰهُ بِرَحْمَةٍ١ؕ اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمْ وَ لَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ
اَهٰٓؤُلَآءِ : کیا اب یہ وہی الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اَقْسَمْتُمْ : تم قسم کھاتے تھے لَا يَنَالُهُمُ : انہیں نہ پہنچائے گا اللّٰهُ : اللہ بِرَحْمَةٍ : اپنی کوئی رحمت اُدْخُلُوا : تم داخل ہوجاؤ الْجَنَّةَ : جنت لَا : نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْكُمْ : تم پر وَلَآ : اور نہ اَنْتُمْ : تم تَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوگے
(پھر مومنوں کی طرف اشارہ کر کے کہیں گے) کیا یہ وہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھایا کرتے تھے کہ خدا اپنی رحمت سے ان کی دستگیری نہیں کرے گا (تو مومنو) تم بہشت میں داخل ہو جاؤ تمہیں کچھ خوف نہیں اور نہ تم کو کچھ رنج واندوہ ہوگا
اہو لآء الذین اقسمتم لا ینالہم اللہ برحمۃ کیا یہ وہی (کمزور حقیر) لوگ ہیں (جن کے متعلق) تم قسم کھا کر کہتے تھے کہ ان کو اللہ کی رحمت نہیں پہنچے گی اور وہ جنت میں داخل نہ ہوں گے۔ پھر اہل اعراف سے کہا جائے گا۔ ادخلوا الجنۃ لا خوف علیکم ولا انتم تحزنون (اب تم) جنت میں چلے جاؤ تمہارے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ تم رنجیدہ ہو گے۔ میں کہتا ہوں ممکن ہے کہ اُدْخُلُوا الْجَنَّۃَ الخ بھی اصحاب اعراف کے کلام کا تتمہ ہو یعنی اعراف والے کہیں گے کہ کیا یہ کمزور ضعیف لوگ وہی ہیں جن کے متعلق تم نے کہا تھا کہ اللہ کی رحمت ان کو نہیں مل سکتی حالانکہ ان کو تو (آج) حکم دے دیا گیا کہ جنت میں چلے جاؤ اور کوئی خوف و حزن نہ کرو۔ بغوی نے لکھا ہے کہ بعض علماء تفسیر نے ایک اور مطلب بیان کیا ہے وہ یہ کہ اصحاب اعراف جب اہل جہنم سے مذکورہ بالا بات کہیں گے تو وہ جواب دیں گے اگر وہ (ضعفاء) جنت میں چلے گئے تو تم کو کیا ‘ تم تو نہیں جاسکے ! اور نہ جاسکتے ہو وہ قسم کھائیں گے کہ تم دوزخ میں ضرور آؤ گے یہ سن کر وہ ملائکہ جو اصحاب اعراف کو پل صراط پر روکے ہوئے ہوں گے اہل نار سے کہیں گے کیا یہ اصحاب اعراف وہی لوگ ہیں جن کے متعلق تم نے کہا تھا کہ ان کو اللہ کی رحمت نہیں ملے گی پھر اصحاب اعراف کی طرف رخ کر کے کہیں گے جاؤ تم جنت میں بےخوف و رنج چلے جاؤ۔ بغوی نے عطاء کی روایت سے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا اصحاب اعراف جب جنت میں چلے جائیں گے تو دوزخیوں کو بھی کچھ کشور کار کی طمع پیدا ہوجائے گی اور عرض کریں گے پروردگار ہمارے کچھ رشتہ دار جنت میں ہیں ہمیں اجازت مل جائے کہ ہم ان کو دیکھ لیں اور کچھ بات چیت کرلیں۔ چناچہ (اجازت کے بعد) وہ اپنے جنتی قرابت داروں اور ان کی راحت و عیش کی حالت دیکھ لیں گے اور ان کو پہچان لیں گے مگر وہ ان دوزخیوں کے چہروں کی سیاہی کی وجہ سے ان کو نہیں پہچانیں گے۔
Top