Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 52
قُلْ هَلْ تَرَبَّصُوْنَ بِنَاۤ اِلَّاۤ اِحْدَى الْحُسْنَیَیْنِ١ؕ وَ نَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ اَنْ یُّصِیْبَكُمُ اللّٰهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِنْدِهٖۤ اَوْ بِاَیْدِیْنَا١ۖ٘ فَتَرَبَّصُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْ مُّتَرَبِّصُوْنَ
قُلْ هَلْ : آپ کہ دیں کیا تَرَبَّصُوْنَ : تم انتظار کرتے ہو بِنَآ : ہم پر اِلَّآ : مگر اِحْدَى : ایک کا الْحُسْنَيَيْنِ : دو خوبیوں وَنَحْنُ : اور ہم نَتَرَبَّصُ : انتظار کرتے ہیں بِكُمْ : تمہارے لیے اَنْ : کہ يُّصِيْبَكُمُ : تمہیں پہنچے اللّٰهُ : اللہ بِعَذَابٍ : کوئی عذاب مِّنْ : سے عِنْدِهٖٓ : اس کے پاس اَوْ : یا بِاَيْدِيْنَا : ہمارے ہاتھوں سے فَتَرَبَّصُوْٓا : سو تم انتظار کرو اِنَّا : ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مُّتَرَبِّصُوْنَ : انتظار کرنیوالے (منتظر)
کہہ دو کہ تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں کہ خدا (یا تو) اپنے پاس سے تم پر کوئی عذاب نازل کرے یا ہمارے ہاتھوں سے (عذاب دلوائے) تو تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں
قل ھل تربصون بنا الا احدی الحسنیین آپ کہہ دیجئے کہ تم تو ہمارے حق میں دو بہتریوں میں سے ایک بہتری کے ہی منتظر رہتے ہو۔ یہ خطاب کافروں یا منافقوں کو ہے۔ اِحْدَی الْحُسْنََیَیْنِدو اچھے نتیجوں میں سے ایک نتیجہ۔ ایک شہادت جو دخول جنت اور دوامی زندگی کے حصول کے ذریعہ ہے ‘ دوسری فتح اور مال غنیمت۔ اِحْدَی الْحُسْنََیَیْنِ سے مراد ہے : شہادت ‘ یعنی تم ہمارے قتل ہوجانے کی تمنا کر رہے ہو اور قتل ہوجانا تمہاری نظر میں برا ہے مگر ہمارے لئے وہ بھی سراسر بھلائی ہے۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص ان کی راہ میں (جہاد کرنے کیلئے) نکلا ہو اور اس کے خروج کا سبب سوائے اللہ پر ایمان رکھنے اور اللہ کے پیغمبروں کو سچا جاننے کے سوا اور کچھ نہ ہو (یعنی کوئی نفسانی لالچ نہ ہو ‘ نہ حصول مال ‘ نہ ملک گیری اور اقتدار ‘ نہ شہرت و عزت دنیوی) تو اللہ نے اس کیلئے وعدہ فرما لیا ہے کہ یا تو حاصل کردہ ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ اس کو (صحیح وسالم) واپس کر دوں گا یا (بصورت شہادت) جنت میں داخل کر دوں گا ‘ متفق علیہ۔ یعنی دونوں چیزوں میں سے ایک اس کو ضرور عطا کروں گا (فتح یا جنت) لیکن اس سے یہ نہ سمجھنا کہ فتح کے ساتھ جنت نہیں مل سکتی۔ ونحن نتربص بکم ان یصیبکم اللہ بعذاب من عندہ او بایدینا اور ہم تمہارے حق میں اس کے منتطر ہیں کہ اللہ تم پر کوئی عذاب واقع کرے گا (خواہ) اپنی طرف سے (دنیا اور آخرت میں) یا ہمارے ہاتھوں سے۔ یعنی ہم تمہارے حق میں دو برے نتیجوں میں سے ایک کے منتظر ہیں : یا تو قیامت کے دن اللہ اپنے عذاب میں تم کو مبتلا کرے گا اگر تم فتحیاب ہوگئے ‘ یا ہمارے ہاتھوں سے تم کو عذاب دے گا۔ کفر کی حالت میں تم ہمارے ہاتھوں سے مارے جاؤ گے اور دوامی جہنمی بنو گے بشرطیکہ تم نے (نزول عذاب سے پہلے زندگی میں) توبہ نہ کی۔ اس مطلب پر خطاب عام کافروں کو ہوگا ‘ لیکن اگر مخاطب صرف منافقوں کو قرار دیا جائے تو یہ مطلب ہوگا کہ اگر تم نفاق کی حالت میں مرگئے اور تمہارا کفر ظاہر نہ ہوا تو اللہ تم کو دنیا میں اسی طرح تباہ کر دے گا جیسے گزشتہ اقوام کو اس نے تباہ کردیا اور تباہ کرنے کے بعد تم کو دوزخ کے عذاب میں مبتلا کرے گا اور اگر تم نے اپنے قلبی کفر کا اظہار کردیا تو کفر کی وجہ سے مارے جاؤ گے (بہرحال دونوں نتائج برے ہیں اور دونوں میں سے کوئی نتیجہ تم کو بھگتنا ہوگا) ۔ فتربصوا انا معکم متربصون۔ لہٰذا تم (ہمارے نتیجہ کے) منتظر رہو اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے انجام کے منتظر ہیں۔ حسن نے کہا : آیت کا مطلب یہ ہے کہ شیطان نے جو وعدے تم سے کئے ہیں ‘ تم اس کے وعدوں کا انتظار کرو اور ہم سے جو دین کو غالب بنانے کا وعدہ اللہ نے کیا ہے ‘ ہم اس کے منتظر ہیں۔
Top