Mazhar-ul-Quran - Hud : 111
وَ اِنَّ كُلًّا لَّمَّا لَیُوَفِّیَنَّهُمْ رَبُّكَ اَعْمَالَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ بِمَا یَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ
وَاِنَّ : اور بیشک كُلًّا : سب لَّمَّا : جب لَيُوَفِّيَنَّهُمْ : انہیں پورا بدلہ دیگا رَبُّكَ : تیرا رب اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل اِنَّهٗ : بیشک وہ بِمَا يَعْمَلُوْنَ : جو وہ کرتے ہیں خَبِيْرٌ : باخبر
اور بیشک ہر ایک کو تمہارا رب ان کے اعمال کا پورا بدلہ دے گا۔ بیشک اس کو خوب معلوم ہے جو کچھ وہ کررہے ہیں
مستعد ہونے کا حکم، ظالموں یا کافروں سے دوستی نہ کرو اگرچہ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مخاطب ٹھرایا ہے لیکن اس حکم میں آپ کی امت اول سے آخر تک سب شامل ہے۔ حکم یہ ہے کہ جو کچھ اللہ کا حکم ہوا ہے اس پر قائم رہو۔ جب یہ آیت اتری تو آنحضرت ﷺ نے صحابہ سے فرمایا کہ مستعد ہوجاؤ مستعد ہوجاؤ پھر آپ کو کسی نے ہنستے ہوئے نہیں دیکھا۔ یہی وہ آیت ہے جس سے شرع کے کل احکام نکلتے ہیں۔ یہ خطاب مسلمانوں سے ہے، ارشاد ہوتا ہے کہ حد سے نہ گزرو، دیکھو اللہ تمہارے کاموں کو دیکھتا ہے۔ آگے ارشاد ہوتا ہے کہ اے مسلمانو ! جو لوگ ظالم ہیں یا کافر ہیں ان کی طرف میلان نہ کرو یعنی ان سے دوستی کا خیال نہ کرو ورنہ دوزخ میں جاؤگے۔ اللہ کے سوا تمہیں کوئی عذاب دوزخ سے بچانے والا نہیں اگر تم دوزخ میں داخل کئے گئے تو پھر تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا۔
Top