Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Anfaal : 67
وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا
وَنَادَيْنٰهُ
: اور ہم نے اسے پکارا
مِنْ
: سے
جَانِبِ
: جانب
الطُّوْرِ
: کوہ طور
الْاَيْمَنِ
: داہنی
وَقَرَّبْنٰهُ
: اور اسے نزدیک بلایا
نَجِيًّا
: راز بتانے کو
پیغمبر کو شایان نہیں کہ اس کے قبضے میں قیدی رہیں جب تک (کافروں کو قتل کر کے) زمین میں کثرت سے خون (نہ) بہا دے۔ تم لوگ دنیا کے مال کے طالب ہو۔ اور خدا آخرت (کی بھلائی) چاہتا ہے۔ اور خدا غالب حکمت والا ہے
ما کان لنبی ان یکون لہ اسرٰی حتی یثخن فی الارض تریدون عرض الدنیا وا اللہ یرید الاخرۃ وا اللہ عزیز حکیم۔ نبی کیلئے زیبا نہیں کہ اس کے قیدی باقی رہیں جب تک کہ وہ اچھی طرح زمین میں (کفار کی) خونریزی نہ کرلے۔ تم تو دنیا کا مال اسباب چاہتے ہو اور اللہ آخرت (کی مصلحت) کو چاہتا ہے اور اللہ زبردست قوت والا ‘ بڑی حکمت والا ہے۔ (1) [ قاضی ابو الفضل عیاض نے شفاء میں لکھا ہے کہ آیت ما کان لنبی ان یکون لہ اسرٰی الخ میں رسول اللہ ﷺ کو کسی قصور کا مجرم اور گناہ کا مرتکب قرار دینا مقصود نہیں ہے بلکہ دوسرے انبیاء کے مقابلہ میں آپ کی خصوصیت اور برتری کو ظاہر کرنا مقصود ہے ‘ اسی لئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ مال غنیمت میرے لئے حلال کیا گیا ‘ مجھ سے پہلے کسی نبی کیلئے حلال نہیں کیا گیا۔ قاضی عیاض نے لکھا ہے کہ تریدون میں خطاب ان لوگوں کو ہے جن کی خالص غرض وغایت صرف دنیوی ساز و سامان ہے اور مال کی کثرت ہی ان کا مقصد ہے۔ اس میں خطاب نہ رسول اللہ ﷺ کو ہے نہ عام صحابہ کو بلکہ ضحاک کی روایت میں آیا ہے کہ جب بدر کے دن مشرک شکست کھا کر بھاگے تو لوگ لڑائی چھوڑ کر مال غنیمت جمع کرنے میں مشغول ہوگئے ‘ اس سے حضرت عمر کو اندیشہ پیدا ہوگیا کہ کہیں کفار پھر پلٹ کر حملہ نہ کردیں۔ یثخن فی الارض یعنی خوب قتل کرے ‘ کافروں کو کمزور اور کفر کو ذلیل کر دے۔ اَثْخَنَہٗ المرضُمرض نے اس کو سست کردیا۔ آیت میں مفعول محذوف ہے ‘ یعنی یُثْخِنَ الْاَسْرٰیقیدیوں کو خوب قتل کرے۔ قاموس میں ہے : اَثْخَنَ فَلاَنًافلاں شخص کو کمزور کردیا۔ اَثْخَنَ فی العدوِّدشمن کو خوب زخمی کیا۔ تریدون یعنی اے مسلمانو ! تم فدیہ لے کردنیوی متاع حقیر کے خواستگار ہو۔ وا اللہ یرید الاخرۃ اور اللہ تمہارے لئے آخرت کا ثواب چاہتا ہے کہ مشرکوں کو قتل کر کے اور اللہ کے دین کی مدد کر کے تم آخرت کا ثواب کماؤ۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : یہ واقعہ بدر کے دن کا ہے۔ مسلمان اس زمانہ میں کم تھے۔ جب مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہوگئی اور ان کا اقتدار قوی ہوگیا تو آیت فَاِمَّامَنًّام بَعْدُ وَاِمَّا فدَآءًانازل کر کے اللہ نے حکم مذکور منسوخ کردیا اور رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کو اختیار دے دیا کہ وہ چاہیں تو قیدیوں کو قتل کردیں ‘ چاہیں تو باندی غلام بنا لیں ‘ چاہیں تو فدیہ لے کر چھوڑ دیں ‘ چاہیں تو ویسے ہی آزاد کردیں۔ مسئلہ : علماء کا بالاتفاق فیصلہ ہے کہ امام المسلمین کا قیدیوں کو قتل کردینے کا اختیار ہے۔ یہ آیت اسی مضمون پر دلالت کر رہی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے بنی قریظہ کو قتل کرا دیا تھا اور نضر بن حارث ‘ طعیمہ بن عدی اور عقبہ بن ابی معیط کو بھی گرفتاری کے بعد قتل کرا دیا تھا۔ سبیل الرشاد میں ہے کہ عقبہ بن ابی معیط نے کہا : محمد ! بچوں کا کون ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا : آگ۔ عقبہ کو بقول ابن اسحاق ابن ابی الافلح نے قتل کیا تھا اور بقول ابن ہشام حضرت علی بن ابی طالب نے۔ مسئلہ : قیدیوں کو غلام بنائے رکھنا باتفاق علماء جائز ہے۔ اس میں کافروں کے شر کا دفعیہ اور مسلمانوں کی مصلحت کی تکمیل ہوتی ہے۔ اسی بنا پر امام ابوحنیفہ نے فرمایا : کوئی از خود قیدی کو قتل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔ یہ فیصلہ امام کے ہاتھ میں ہے ‘ وہ جو مناسب سمجھے کرے۔ ہاں ‘ اگر کسی نے ازخود (بغیر امام کی اجازت کے) قیدی کو قتل کردیا تو اس کو قتل کا تاوان نہیں دینا پڑے گا۔ مسئلہ : قیدیوں کو چھوڑ کر بلا معاوضہ دارالحرب میں بھیج دینا ‘ یا تاوان لے کر دارالحرب بھیج دینا ‘ یا مسلمان قیدیوں سے تبادلہ کرلینا ‘ یا ذمی بنا کر دارالاسلام میں آزادی کے ساتھ رکھنا ‘ یہ سب شقیں اِمَّامَنًّام بَعْدُ وَاِمَّا فدَآءًاکی ہیں اور علماء کا ان مسائل میں اختلاف ہے۔ امام مالک ‘ امام شا فعی ‘ امام احمد ‘ سفیان ثوری ‘ اسحاق (بن راہویہ) حسن اور عطا کا قول ہے کہ (مفت) چھوڑ دینا ‘ یا فدیہ لے کر رہا کرنا ‘ یا قیدیوں سے تبادلہ کرنا ‘ سب صورتیں جائز ہیں۔ امام ابوحنیفہ ‘ امام ابو یوسف ‘ امام محمد اوزاعی ‘ قتادہ اور ضحاک قائل ہیں کہ مفت احسان رکھ کر چھوڑنا ناجائز ہے۔ مالی معاوضہ لے کر رہا کرنے کے متعلق امام ابوحنیفہ اور صاحبین کا مشہور قول یہ ہے کہ یہ بھی ناجائز ہے لیکن سیر کبیر میں ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں جب کہ مسلمانوں کو مال کی ضرورت ہو۔ اسی طرح امام ابوحنیفہ کے نزدیک قیدیوں کا تبادلہ بھی ایک روایت کی رو سے ناجائز ہے۔ صاحب قدوری و ہدایہ نے یہی قول نقل کیا ہے لیکن قوی ترین روایت یہ ہے کہ تبادلہ جائز ہے۔ صاحبین کا بھی قول یہی ہے۔ رہا آزاد کر کے ذمی بنا لینا تو امام ابوحنیفہ اور امام مالک کے نزدیک جائز ہے۔ حضرت عمر نے اہل عراق اور باشندگان شام کو ذمی بنا کر رکھا تھا۔ امام شافعی و امام احمد کے نزدیک ناجائز ہے کیونکہ قیدی ہونے کے بعد وہ مملوک ہوگئے (اور مملوک کو ذمی نہیں بنایا جاسکتا) ۔ امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ اگر مفت ‘ یا مال لے کر ‘ یا قیدیوں سے تبادلہ کر کے ان کافروں کو دارالحرب بھیج دیا جائے گا تو کافروں کو قوت حاصل ہوگی اور لوٹ کو وہ دوبارہ ہم سے لڑیں گے۔ مؤخر الذکر صورت کے عدم جواز کی ایک وجہ یہ ہے کہ کافر قیدیوں کو دارالحرب میں بھیجنا تو ہمارا فعل ہے ‘ ہم اپنے اس فعل سے کفر کی اعانت کے مرتکب ہوں گے اور مسلمان قیدی کا کافروں میں قید رہنا ‘ یہ اللہ کی طرف سے مسلمان قیدی کا امتحان ہے جس کے مرتکب ہم نہیں (لہٰذا ہم کو تبادلہ کر کے کفر کی اعانت نہ کرنا چاہئے) باقی رہی آیت فَاِمَّامَنًّام بَعْدُ وَاِمَّا فدَآءًا تو یہ آیت منسوخ ہوگئی ‘ آیت فَاِمَّا تَثْقَفَنَّھُمْ فِی الْحَرْبِ فَشَرِّدْبِھِمْ مَّنْ خَلْفَھُمْاور آیت اُقْتُلُوْا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْھُمْآیت فدیہ کے حکم کی ناسخ ہیں۔ جمہور کے نزدیک آیت مَن وفدیہ منسوخ نہیں کیونکہ حضرت ابن عباس کا بیان ہم اوپر بیان کرچکے ہیں کہ جب مسلمانوں کی کثرت ہوگئی اور ان کا اقتدار قوی ہوگیا تو آیت اِمَّامَنًّام بَعْدُ وَاِمَّا فدَآءًا نازل ہوئی۔ رہا آیت اُقْتُلُوْا الْمُشْرِکِیْنَکا حکم تو ان مشرکوں سے قیدی مراد نہیں ہیں کیونکہ باتفاق علماء قیدیوں کو باندی غلام بنانا جائز ہے (قتل کرنا لازم نہیں) اور امام ابوحنیفہ تو ان کو ذمی بنا کر چھوڑ رکھنے کے قائل ہیں (اسلئے ان کے نزدیک تو واجب القتل مشرکوں سے قیدی مراد ہو ہی نہیں سکتے) ۔ مسلم نے صحیح میں ‘ ابو داؤد نے مسند میں اور ترمذی نے جامع میں حضرت عمران بن حصین کے حوالہ سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دو مسلمانوں کا ایک مشرک (قیدی) سے تبادلہ کیا۔ مسلم اور احمد اور اصحاب السنن الاربعہ نے حضرت سلمہ بن اکوع کے حوالہ سے بیان کیا ہے ‘ حضرت سلمہ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر کو ہمارا امیر بنا کر جہاد پر بھیجا۔ ہم نے آپ کے زیر قیادت بنی فزارہ پر لشکر کشی کی۔ جب (بنی فزارہ کے) پانی پر پہنچنے کیلئے ایک گھنٹہ کی مسافت رہ گئی تو حضرت ابوبکر کے حکم پر ہم نے پڑاؤ کیا ‘ پھر آپ نے بنی فزارہ پر حملہ کردیا اور ان کے پانی پر اتر گئے اور وہاں جس (فزاری) کو مارا جانا تھا ‘ مارا گیا۔ میں نے دیکھا کہ کچھ لوگ جن میں عورتیں اور بچے تھے ‘ ایک بلندی کی طرف جا رہے ہیں۔ مجھے اندیشہ ہوا کہ مجھ سے پہلے یہ پہاڑی پر پہنچ جائیں گے (اور محفوظ ہوجائیں گے) اسلئے میں نے ان کے اور پہاڑ کے درمیان حائل ہو کر ان پر تیر برسانا شروع کئے۔ جب انہوں نے تیر (برستے دیکھے تو رک گئے اور میں ان کو ہنکاتا لے آیا۔ ان میں بنی فزارہ کی ایک عورت بھی تھی جس کے ساتھ عرب کی حسین ترین ایک لڑکی تھی۔ میں ان کو ہنکاتا ہوا حضرت ابوبکر تک لے آیا۔ حضرت ابوبکر نے وہ لڑکی مجھے عنایت کردی۔ پھر ہم مدینہ کو آگئے مگر (راستہ میں) میں نے اس لڑکی کا کپڑا تک نہیں کھولا۔ بازار میں رسول اللہ ﷺ کی ملاقات مجھ سے ہوئی ‘ حضور ﷺ نے فرمایا : سلمہ ! یہ عورت مجھے دے دے۔ میں نے عرض کیا : رسول اللہ ﷺ ! یہ تو مجھے پسند ہے اور میں نے اب تک اس کا کپڑا بھی نہیں کھولا۔ حضور ﷺ خاموش ہوگئے۔ دوسرا دن ہوا تو پھر بازار میں رسول اللہ ﷺ سے ملاقات ہوئی اور حضور ﷺ نے فرمایا : سلمہ ! اللہ تیرا بھلا کرے ‘ یہ عورت مجھے دے دے۔ میں نے جواب دیا : یا رسول اللہ ﷺ ! یہ آپ کیلئے ہے ‘ میں نے اس کا کپڑا بھی نہیں کھولا ہے۔ حضور ﷺ نے اس عورت کو مکہ بھیج دیا اور مکہ میں جو مسلمان قیدی تھے ‘ اس کے عوض ان قیدیوں کو رہا کرا لیا۔ ابن اسحاق اور ابو داؤد نے حضرت عائشہ کا بیان نقل کیا ہے کہ جب مکہ والوں نے اپنے قیدیوں کا زرفدیہ بھیجا تو رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی حضرت زینب نے بھی اپنے شوہر ابوالعاص کے فدیہ میں وہ ہار بھیجا جو ان کو حضرت خدیجہ نے جہیز میں دیا تھا۔ اس ہار کو دیکھ کر رسول اللہ ﷺ پر سخت رقت طاری ہوگئی اور صحابہ سے فرمایا : اگر تم مناسب سمجھو تو زینب کے قیدی کو چھوڑ دو اور جو چیز اس نے بھیجی ہے ‘ اس کو بھی واپس کر دو ۔ صحابہ نے اس حکم کی تعمیل کی۔ حاکم کی صحیح روایت میں اتنا زائد آیا ہے کہ ابو العاص کو چھوڑ کر رسول اللہ ﷺ نے اس سے وعدہ لے لیا تھا کہ وہ حضرت زینب کو بھیج دے۔ اس نے وعدہ کے مطابق عمل کیا۔ ابن اسحاق نے لکھا ہے کہ من جملہ ان لوگوں کے جن کو رسول اللہ ﷺ نے بلامعاوضہ رہا کیا تھا ‘ حضرت ابو ایوب انصاری کا قیدی مطلب بن حنطب بھی تھا اور ابوغزہ جمحی بھی تھا۔ یہ محتاج آدمی تھا اور اس کی (چند) لڑکیاں تھیں۔ رسول اللہ ﷺ سے اس نے (اپنی عیالداری اور ناداری کا عذر پیش کر کے رہائی کی) درخواست کی تھی۔ حضور ﷺ نے اس سے وعدہ لے لیا تھا کہ کسی کی مدد میرے خلاف نہ کرنا۔ اس نے چند اشعار میں رسول اللہ ﷺ کی مدح بھی کی تھی لیکن احد میں مشرکوں کا شریک ہو کر پھر یہ لڑنے آیا ‘ آخر گرفتار کرلیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ سے پھر اس نے معافی کی درخواست کی ‘ حضور ﷺ نے فرمایا : اب تیرے رخسار مکہ کی خاک کو نہیں چھو سکتے کہ تم مکہ پہنچ کر کہے کہ میں محمد ﷺ کو دوبارہ جل دے آیا۔ اس کے بعد حضور ﷺ نے اس کی گردن مارنے کا حکم دے دیا۔ سبیل الرشاد میں ذکر کیا گیا ہے کہ بعض لوگوں کو جن کے پاس مال نہ تھا ‘ رسول اللہ ﷺ نے بلامعاوضہ رہا کردیا اور جن لوگوں سے زرفدیہ وصول کیا ‘ اس کی مقدار فی کس ایک ہزار سے چار ہزار تک وصول کی۔ صحیح بخاری میں ہے کہ بدر کے قیدیوں کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتا اور ان لوگوں کے متعلق مجھ سے درخواست کرتا تو اس کی وجہ سے میں ان کو (بلامعاوضہ) چھوڑ دیتا۔ حضرت ابوہریرہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ سوار یمامہ کی جانب روانہ کئے۔ وہ بنی خلیفہ کے ایک آدمی کو پکڑ لائے جس کو ثمامہ بن اثال کہا جاتا تھا۔ صحابہ نے اس کو مسجد کے ایک ستون سے باندھ دیا۔ رسول اللہ ﷺ اس کے پاس تشریف لائے اور فرمایا : ثمامہ ! تیرے پاس کیا ہے ؟ ثمامہ نے جواب دیا : بھلائی۔ محمد ﷺ اگر تم مجھے قتل کر دو گے تو خونی کو قتل کرو گے ‘ اگر کرم کر کے چھوڑ دو گے تو شکرگذار پر کرم کرو گے اور اگر مال چاہتے ہو تو جتنا چاہو طلب کرو۔ رسول اللہ ﷺ اس کو یونہی چھوڑ کر تشریف لے گئے۔ دوسرا دن ہوا تو پھر تشریف لائے اور فرمایا : ثمامہ ! کیا خیال ہے ؟ ثمامہ نے گذشتہ جواب کی طرح جواب دیا۔ حضور ﷺ چھوڑ کر تشریف لے گئے۔ تیسرا روز ہوا تو پھر تشریف لائے اور فرمایا : ثمامہ ! تیرا کیا خیال ہے ؟ ثمامہ نے جواب دیا : میرا خیال وہی ہے جو میں آپ سے کہہ چکا ہوں۔ فرمایا : ثمامہ کو چھوڑ دو ۔ صحابہ نے کھول دیا۔ مسجد کے پاس ہی کچھ کھجور کے درخت تھے ‘ وہاں جا کر ثمامہ نے غسل کیا ‘ پھر مسجد میں آیا اور کہا : اشھد ان لآ الٰہ الا اللہ واشھد ان محمد رسول اللہ۔ محمد ﷺ خدا کی قسم ! روئے زمین پر کسی کی صورت سے مجھے اتنی نفرت نہ تھی جتنی آپ کی صورت سے تھی ‘ مگر اب آپ کا چہرہ تمام لوگوں سے زیادہ مجھے محبوب ہے۔ خدا کی قسم ! کسی دین سے مجھے اتنی نفرت نہ تھی جتنی کہ آپ کے دین سے تھی ‘ مگر اب آپ کا مذہب مجھے تمام مذاہب سے زیادہ پیارا ہوگیا۔ آپ کا شہر تمام شہروں سے زیادہ میرے لئے قابل نفرت تھا ‘ مگر اب تمام شہروں سے زیادہ مجھے محبوب ہوگیا۔ میں عمرہ کرنے جا رہا تھا کہ آپ کے سواروں نے پکڑ لیا ‘ اب آپ کا کیا حکم ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے ثمامہ کو بشارت دی اور عمرہ کرنے کا حکم دیا۔ جب ثمامہ مکہ پہنچے تو ایک شخص نے کہا : کیا تم بےدین ہوگئے ؟ ثمامہ نے کہا : نہیں ‘ میں اسلام لے آیا۔ آئندہ خدا کی قسم ! رسول اللہ ﷺ کی اجازت کے بغیر یمامہ سے گیہوں کا ایک دانہ بھی تمہارے پاس نہیں پہنچے گا۔ امام احمد نے حضرت انس کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے قیدیوں کے متعلق لوگوں سے مشورہ طلب کیا اور فرمایا : اللہ نے ان پر تم کو قابو عطا فرما دیا ہے۔ حضرت عمر نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! ان کی گردنیں مار دیجئے۔ حضور ﷺ نے ان (کے مشورہ) کی طرف توجہ نہ دی۔ حضرت ابوبکر نے کھڑے ہو کر عرض کیا : مناسب یہ ہے کہ آپ ان سے درگذر فرمائیں اور فدیہ قبول کرلیں۔ رسول اللہ ﷺ نے (حضرت ابوبکر کے مشورہ کے موافق) ان کو معاف کردیا اور فدیہ قبول کرلیا۔ اس پر اللہ نے نازل فرمایا۔
Top