Mazhar-ul-Quran - Maryam : 61
جَنّٰتِ عَدْنِ اِ۟لَّتِیْ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَهٗ بِالْغَیْبِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ وَعْدُهٗ مَاْتِیًّا
جَنّٰتِ عَدْنِ : ہمیشگی کے باغات الَّتِيْ : وہ جو وَعَدَ : وعدہ کیا الرَّحْمٰنُ : رحمن عِبَادَهٗ : اپنے بندے (جمع) بِالْغَيْبِ : غائبانہ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے وَعْدُهٗ : اس کا وعدہ مَاْتِيًّا : آنے والا
وہ ہمیشہ رہنے کے باغ جن کا اللہ نے اپنے بندوں سے غائبانہ وعدہ فرمایا ہے، بیشک اس کا وعدہ آنے والا ہے
جنت اور اہل جنت کا ذکر ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ نیک لوگوں سے بن دیکھی جنت کے دینے کا وعدہ جو اللہ تعالیٰ نے کیا ہے، ایک دن اس وعدہ کا ظہور بلا شک ہونے والا ہے۔ پھر فرمایا :" یہ جنت وہ ہے جہاں سوائے السلام علیک کی آواز کے اور کوئی ایسی آواز جنتیوں کے کام میں نہ آوے گی، جو ان کے کانون کو بری لگے "۔ پھر فرمایا :" وہاں صبح وشام ان کو طرح طرح کی نعمتیں کھانے کو ملیں گی۔ جنت میں اگرچہ صبح وشام نہیں ہے، صبح صادق نہیں ہے، صبح صادق سے لے کر سورج کے نکلنے تک کا جیسا ٹھنڈا وقت ہوتا ہے، وہاں ہمیشہ ایسا وقت رہے گا۔ پھر فرمایا یہ جنت ان لوگوں کی میراث ہے جو دنیا میں نیک کاموں کے کرنے اور برے کاموں سے بچنے کی عادت رکھتے ہیں۔
Top