Mazhar-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 97
وَ اقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَاِذَا هِیَ شَاخِصَةٌ اَبْصَارُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ یٰوَیْلَنَا قَدْ كُنَّا فِیْ غَفْلَةٍ مِّنْ هٰذَا بَلْ كُنَّا ظٰلِمِیْنَ
وَاقْتَرَبَ : اور قریب آجائے گا الْوَعْدُ : وعدہ الْحَقُّ : سچا فَاِذَا : تو اچانک هِىَ : وہ شَاخِصَةٌ : اوپر لگی (پھٹی) رہ جائیں گی اَبْصَارُ : آنکھیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) يٰوَيْلَنَا : ہائے ہماری شامت قَدْ كُنَّا : تحقیق ہم تھے فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں مِّنْ ھٰذَا : اس سے بَلْ كُنَّا : بلکہ ہم تھے ظٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور (ف 2) (خدا کاٹھہرایا ہوا) سچا وعدہ قریب آیا (یعنی قیامت) پس ناگہاں یہ حال ہوگا کہ کافروں کی آنکھیں (دہشت سے ) کھلی کی کھلی رہ جائیں گی اور وہ کہیں گے کہ ہائے ہمارے خرابی ! بیشک ہم اس (ہولناک گھڑی ) سے غفلت میں تھے بلکہ ہم ہی ظالم تھے
قیامت کا ذکر ۔ بت پرستوں کا حشر۔ (ف 2) ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ جب یاجوج ماجوج نکلیں گے تو ان کی کیفیت یہ ہوگی کہ تمام عالم میں پھریں گے اور تمام دریاؤں کا پانی پی جائیں گے اور خشک وتر جو کچھ پائیں گے کھائیں گے اس وقت حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کی دعا کی برکت سے سب کو ہلاک کردے گا، اسوقت اللہ تعالیٰ کا سچا وعدہ قریب ہوجائے گا اور قیامت قائم ہوگی تو اسوقت کافروں کی کیفیت یہ ہوگی کہ خوف اور دہشت کے مارے رحمت کے انتظار میں اوپر کی طرف ٹکٹکی بندھ جائے گی اور وہ کہیں گے ہمارے حال پر افسوس ہے ہم غفلت میں تھے اور اس حال سے بیخبر تھے اور بیخبر کیا تھے بلکہ ظالم تھے کیونکہ پیغمبروں کی بات ہم نے نہ سنی اور ان کو جھٹلاتے اور جھگڑا کرتے تھے۔
Top