Mazhar-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 113
اِنْ حِسَابُهُمْ اِلَّا عَلٰى رَبِّیْ لَوْ تَشْعُرُوْنَۚ
اِنْ : نہیں حِسَابُهُمْ : ان کا حساب اِلَّا : مگر۔ صرف عَلٰي رَبِّيْ : میرے رب پر لَوْ : اگر تَشْعُرُوْنَ : تم سمجھو
ان کا حساب1 تو میرے پروردگار کے ذمہ ہے اگر تم سمجھو (تو ان کو برا نہ کہو) ۔
حضرت نوح (علیہ السلام) کا اپنی قوم کو نصیحت کرنا۔ (ف 1) نوح (علیہ السلام) نے فرمایا، اے کاش اگر تم اس بات کو اچھی طرح سمجھ لو تو پھر تمہارا کچھ اعتراض باقی نہیں رہتا، اور تم لوگوں کے کہنے سے میں ان غریب ایمانداروں کو اپنی مجلس سے نکال نہیں سکتا، قوم کے لوگوں نے نوح کی ان باتوں کا یہ جواب دیا کہ اے نوح اگر تم اپنی اس طرح کی باتوں سے بازنہ آئے تو ہم تم کو پتھروں سے سنگسار کردیں گے۔ آخرمجبور ہوکر نوح نے بددعا کی اور سوائے نوح اور ان کے فرمابرداروں کے باقی ساری قوم طوفان میں غرق ہوگئی اسی کو فرمایا کہ رسولوں کی مخالفت کرنے والوں کے لیے اگرچہ اس واقعہ میں بڑی عبرت ہے مگر جو لوگ علم الٰہی میں نافرمان ٹھہرچکے ہیں وہ راہ راست پر نہیں آنے والے، اور ایسے لوگوں کی سرکشی اگرچہ ہر وقت قابل سزا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے پانی رحمت سے جب تک ایسے لوگوں کو مہلت دے رکھی ہے اسوقت تک وہ سرکشی کرلیں پھر جب کہ اللہ اس کو پکڑے گا تو اس کی پکڑ بہت زبردست ہے طوفان کا پوراقصہ سورة ہود میں گزرچکا ہے نوح (علیہ السلام) چالیس برس کی عمر میں نبی ہوئے اور طوفان سے پہلے ساڑھے نوسو برس اپنی قوم کو وہ نصیحت کرتے رہے جس نصیحت کے اثر سے آدمی راہ راست پر آئے اس کے بعد طوفان نوح آیا حضرت نوح کی عمر ایک ہزار برس سے اونچی تھی قرآن شریف میں جگہ جگہ پچھلے قصے بیان فرمائے گئے ہیں تاکہ مشرکوں کو اپنے آئندہ کے انجام سے خوف ہو۔
Top