Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 113
اِنْ حِسَابُهُمْ اِلَّا عَلٰى رَبِّیْ لَوْ تَشْعُرُوْنَۚ
اِنْ : نہیں حِسَابُهُمْ : ان کا حساب اِلَّا : مگر۔ صرف عَلٰي رَبِّيْ : میرے رب پر لَوْ : اگر تَشْعُرُوْنَ : تم سمجھو
ان سے حساب لینا میرے پروردگار کے ذمہ ہے کاش ! تم سمجھ سکتے
ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے پاس ہے کاش کہ تم اس بات کو سمجھتے : 113۔ یہ لوگ جن کو تم نے رذیل کہا ہے اور سمجھا ہے میں نہ ان کے اعمال پر داروغہ لگایا گیا ہوں اور نہ تمہارے اعمال پر ، ان کا حساب بھی براہ راست اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے ساتھ ہے اور تمہارا بھی ‘ کاش کہ تم بھی اس حقیقت کو سمجھتے کہ شرافت ورذالت کا انحصار مال و دولت پر نہیں ‘ خاندانی نقسیم پر نہیں ‘ حق ظاہر ہونے سے پہلے کے اعمال پر نہیں بلکہ حق کے آنے کے بعد قبول عدم قبول پر ہے اور میں دیکھ رہا ہوں کہ جو کچھ میں نے کہا وہ انہوں نے قبول کرلیا اور تم نے اس کو رد کردیا انہوں نے قبول کرنے کے بعد اپنی اصلاح شروع کرلی اور تم اپنی نخوت پر ڈٹے رہے کہ ہم ان کے ساتھ مل کر ایک مجلس میں بیٹھ بھی نہیں سکتے کیوں ؟ اس لئے کہ وہ ہم میں سے رذیل لوگ ہیں کہ ان کے پاس اتنا مال و دولت نہیں جتنا ہمارے پاس ہے اور وہ ہمارے معاشرہ کے سرکردہ لوگ نہیں جیسے کہ ہم ہیں اور چونکہ یہ خود کو دن ہیں اس لئے ظاہر ہے کہ وہ انہیں نظریات کو مان سکتے ہیں جو ادنی عقائد ہیں یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ خود تو رذیل ہوں لیکن ان عقائد کو تسلیم کرتے ہوں جو نہایت اعلی درجہ کے ہوں ۔ اس لئے جب ہم ان کو دیکھتے ہیں اور ان نظریات کو تو ہمارا فیصلہ یہی ہے کہ یہ نظریات یقینا ادنی اور گھٹیا ہیں ایسے نظریات میں ذرا برابر بھی فرق نہیں پڑا جو نظریات اس وقت قوم نوح کے تھے وہی نظریات آج اس ملک عزیز کے ان خاندانوں کے ہیں جو اس ملک عزیز پر حکم چلانے کا حق رکھتے ہیں وہ آپس میں کتنے ہیں مخالف کیوں نہ ہوں لیکن نظریات ان سب کے یکساں ہیں کہ غریب عوام اور ان کے درمیان ایک خاص قسم کی خلیج حائل رہے اور ان دونوں اقسام کا فرق دن بدن بڑھتا چلائے حتی کہ مکتب وسجدے سے لے کر قبر کی دیواروں تک کی جگہ بھی یہ مل کر نہیں بیٹھ سکتے کہ غریب عوام سے قوم کے ان وڈیروں اور لٹیروں کو سخت نفرت ہے ۔
Top