Mazhar-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 87
وَ لَا تُخْزِنِیْ یَوْمَ یُبْعَثُوْنَۙ
وَلَا تُخْزِنِيْ : اور مجھے رسوا نہ کرنا يَوْمَ يُبْعَثُوْنَ : جس دن سب اٹھائے جائیں گے
اور مجھے رسوا نہ کرنا جس دن1 سب اٹھائے جائیں گے ۔
قیامت کے دن کے واقعات۔ (ف 1) حضرت ابراہیم جب اپنے باپ آذر کی بت پرستی سے بےزار ہوکر باپ سے جدا ہوئے تو باپ کے حق میں دعائے خیر کرنے کا وعدہ انہوں نے اپنے باپ سے کیا تھا، اور اپنے باپ کے لیے دعا مغفرت کی دعا مانگا کرتے تھے کہ اے رب میرے باپ کو توفیق ایمان کی دے کر ان کی مغفرت فرماکیون کہ وہ گمراہوں میں سے ہے اور مجھے قیامت کے دن رسوانہ کرنا، قیامت کا وہ دن کہ مال اور اولاد اس دن نفع نہ دے گی مگر اس شخص کو جو اپنے اللہ کے پاس شرک اور کفر سے پاک دل لے کرگیا اور جنہوں نے دنیا میں خیرات اور صدقات کیے ہوں گے اور اس کا بدلہ وہاں پائیں گے اور اولاد بھی کام آئے گی اور جوان کی چھوٹی اولاد مرگئی ہے اور اس پر صبر کیا ہے تو اس کا اجر پائیں گے اور وہ بچے انکو اپنے ساتھ جنت میں داخل کرائیں گے غرض جب خدا کے ساتھ دل کو اخلاص ہے تو یہ سب کچھ کام آئے گا ورنہ کچھ نہیں حدیث شریف میں ہے کہ جب آدمی مرتا ہے اور اس کے عمل منقطع ہوجاتے ہیں سوائے تین کے ، ایک صدقہ جاریہ ، دوسرا وہ مال جس سے لوگ نفع اٹھائیں، تیسری نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔
Top