Mazhar-ul-Quran - Al-Qasas : 5
وَ نُرِیْدُ اَنْ نَّمُنَّ عَلَى الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْاَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ اَئِمَّةً وَّ نَجْعَلَهُمُ الْوٰرِثِیْنَۙ
وَنُرِيْدُ : اور ہم چاہتے تھے اَنْ : کہ نَّمُنَّ : ہم احسان کریں عَلَي الَّذِيْنَ : ان لوگوں پر جو اسْتُضْعِفُوْا : کمزور کر دئیے گئے تھے فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں وَنَجْعَلَهُمْ : اور ہم بنائیں انہیں اَئِمَّةً : پیشوا (جمع) وَّنَجْعَلَهُمُ : اور ہم بنائیں انہیں الْوٰرِثِيْنَ : وارث (جمع)
اور ہم چاہتے تھے کہ2 ان پر احسان کریں جو (مصر کی سر) زمین میں کمزور کردیئے گئے ہیں۔ اور ان کو ہم (لوگوں کا) پیشوا بنائیں اور ان کے ملک و مال کا ان کو وارث بنائیں۔
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش کا ذکر۔ (ف 2) ان آیتوں میں فرمایا کہ فرعون تو اپنا مکر کررہا تھ اور تم یہ ارادہ کررہے تھے کہ جو لوگ زمین میں ذلیل اور ناتواں سمجھے گئے ہیں یعنی اسرائیل پر اپنا فضل کریں اور نجات دیں اور ان کو امام بنائیں اور اس ملک کا وارث اور مالک بنائیں اور اس زمین میں ان کو قابض کردیں اور دکھائیں فرعون اور اس کے وزیر ہامان اور ان دونوں کے لشکروں کو اس بنی اسرائیل سے وہ چیز جس کا ڈر تھا کہ یہ ملک کہیں ہمارے قبضہ سے نہ نکل جائے فرعون تو یہ تدبیریں کررہا تھا کہ جابجا جاسوس بٹھارکھے تھے جب کسی عورت کو حمل ہوتا تھا تو وضع حمل تک نگرانی کی جاتی تھی پھر اگر لڑکا پیدا ہوتا ذبح کردیاجاتا تھا اور اگر لڑکی ہوتی تو زندہ چھوڑ دی جاتی تھی لیکن حضرت موسیٰ جب اپنی والدہ کے شکم میں تشریف لائے تو کوئی ظاہری علامت حمل کی ان میں نہ پائی جاتی تھی جیسے عورتوں میں ہوتی ہے اس کا حال کسی شخص کو بھی معلوم نہ ہوا، غرض جب حضرت موسیٰ اپنی والدہ کے شکم میں تشریف لائے تب اللہ نے ان کی والدہ کے دل میں یہ بات ڈالی کہ دودھ پلا اس کو اور جہاں تک تجھ سے ہوسکے اس کی پرورش کر۔ پس جب تو اس بات سے ڈرے کہ لوگ مطلع ہوجائیں گے اور ان کے رونے کی آواز سے یا اور کسی وجہ تو تو اس کو دریائے نیل میں جو ان کے مکان کے نیچے سے جاری تھا ڈال دینا، اس کی حفاظت ہمارے ذمہ ہے چناچہ ان کی والدہ نے ان کو صندوق میں بند کرکے دریا میں چھوڑ دیا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ اے موسیٰ کی ماں تو غرق ہونے کا اندیشہ نہ کرنا اور نہ غم کرنا کیونکہ ہم ان کو تیرے پاس ہی واپس پہنچادیں گے اور ان کو رسولوں میں سے ایک رسول بنائیں گے۔
Top