Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 35
اِذْ قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرٰنَ رَبِّ اِنِّیْ نَذَرْتُ لَكَ مَا فِیْ بَطْنِیْ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّیْ١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
اِذْ : جب قَالَتِ : کہا امْرَاَتُ عِمْرٰنَ : بی بی عمران رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں نَذَرْتُ : میں نے نذر کیا لَكَ : تیرے لیے مَا : جو فِيْ بَطْنِىْ : میرے پیٹ میں مُحَرَّرًا : آزاد کیا ہوا فَتَقَبَّلْ : سو تو قبول کرلے مِنِّىْ : مجھ سے اِنَّكَ : بیشک تو اَنْتَ : تو السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
جس وقت کہ کہا عمران کی بیوی نے :” اے پروردگار میرے ! تحقیق میں نے نذر مانی ہے تیری جو کچھ میرے پیٹ میں ہے خالص تیری ہی خدمت میں رہے، پس قبول کر مجھ سے، بیشک تو ہے سننے والا جاننے والا “
حضرت مریم کی ماں کا نام حنہ تھا، یہ بانجھ تھیں۔ اللہ تعالیٰ سے بچہ پیدا ہونے کی دعا کی اور نذر مانی کہ جب بچہ پیدا ہوگا تو اس کو بیت المقدس کا خادم بنایا جائے گا۔ اتفاق سے لڑکی پیدا ہوئی اور لڑکی کو بیت المقدس کی خادمہ بنانے کا دستور نہ تھا۔ اس پر انہوں نے افسوس سے وہ باتیں منہ سے نکالیں جن کا ذکر اس آیت میں ہے۔ مگر انہوں نے خواب دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے بجائے لڑکے کے اس لڑکی کو نذر میں قبول کرلیا۔ پھر حضرت مریم (علیہا السلام) کو بیت المقدس کے خادموں کے سپرد کرکے اپنا خواب ظاہر کیا جس کو خادموں نے منظور کرلیا۔ صحیح حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر بچہ کی پیدائش کے وقت شیطان بچہ کے پہلو میں ایک انگلی چبھوتا ہے جس سے بچہ روتا ہے۔ حضرت مریم سلام اللہ علیھا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اس سے محفوظ رہے۔
Top