Mazhar-ul-Quran - Az-Zumar : 56
اَنْ تَقُوْلَ نَفْسٌ یّٰحَسْرَتٰى عَلٰى مَا فَرَّطْتُّ فِیْ جَنْۢبِ اللّٰهِ وَ اِنْ كُنْتُ لَمِنَ السّٰخِرِیْنَۙ
اَنْ تَقُوْلَ : کہ کہے نَفْسٌ : کوئی شخص يّٰحَسْرَتٰى : ہائے افسوس عَلٰي : اس پر مَا فَرَّطْتُّ : جو میں نے کوتاہی کی فِيْ : میں جَنْۢبِ اللّٰهِ : اللہ کا حق وَاِنْ كُنْتُ : اور یہ کہ میں لَمِنَ : البتہ۔ سے السّٰخِرِيْنَ : ہنسی اڑانے والے
(یہ اس لیے کہ قیامت کے دن)2 کوئی شخص یہ نہ کہے کہ ہائے افسوس ! ان تقصیروں (کوتاہیوں) پر جو میں نے اللہ کے بارے میں کیں اور بیشک میں تو (احکام خداوندی پر) ہنسی کرتا تھا
(ف 2) قیامت کے دن جب ان اختلافات کا فیصلہ سنایاجائے گا اس قوت جو ظالم کفر کرکے اللہ کی شان گھٹاتے ہیں ان کا سخت براحال ہوگا اگر اس روز فرض کیجئے کل روئے زمین کے خزانے بلکہ اس سے دوگنا ان کے پاس ہوں تو چاہیں گے کہ سب دے دلا کر کسی طرح اپنا پیچھا چھڑا لیں، جو بدمعاشیاں دنیا میں کی تھیں سب ایک ایک کرے ان کے سامنے ہوں گی اور ایسے قسم قسم کے ہولناک عذابوں کا مزہ چکھیں گے جو کبھی ان کے خیال و گمان میں نہ گزرے تھے غرض توحید خالص اور دین حق سے جو ہنسی کرتے تھے اس کا وبال پڑ کررہے گا اور جس عذاب کا مذاق اڑایا کرتے تھے وہ ان پر الٹ پڑے گا۔
Top