Mazhar-ul-Quran - Al-Qalam : 8
فَلَا تُطِعِ الْمُكَذِّبِیْنَ
فَلَا : پس نہ تُطِعِ : تم اطاعت کرو الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والوں کی
بس2 تم جھٹلانے والوں کا کہنا نہ ماننا۔
مصلحت پرستی کی ممانعت۔ (ف 2) شان نزول : کفار مکہ حضور ﷺ سے کہتے تھیے کہ آپ بت پرستی کی نسبت اپناسخت رویہ ترک کردیں اور ہمارے معبودوں کی تردید نہ کریں ہم بھی آپ کے خدا کی تعظیم کریں گے اور آپ کے طورطریق اور مسلک ومشرب سے معترض نہ ہوں گے ممکن تھا کہ ایک مصلح اعظم کے دل میں جو خلق عظیم پر پیدا کیا گیا ہے نیک نیتی سے یہ خیال آجائے کہ تھوری سی نرمی اختیار کرنے اور ڈھیل دینے کام بنتا ہے تو برائے چندے نرم روش اختیار کرنے میں کیا مضائقہ ہے ، اس پر اللہ تعالیٰ نے متنبہ فرمادیا کہ آپ ان مکذبین کا کہنا نہ مانئے ان کی غرض محض آپ کو نرم کرنا ہے ایمان لانا، اور صداقت کو قبول کرنا مقصود نہیں، راہ پر آنے والے اور نہ آنے والے سب اللہ کے علم محیط میں طے شدہ ہیں ۔ لہذا آپ دعوت وتبلیغ کے معاملہ میں رورعایت نہ کریں جس کو راہ پر آنا ہوگا آئے گا اور جو محروم ازلی ہے وہ کسی لحاظ ومروت سے ماننے والا نہیں۔
Top