Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 96
وَ لَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰۤى اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ وَ لٰكِنْ كَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّ : یہ ہوتا کہ اَهْلَ الْقُرٰٓي : بستیوں والے اٰمَنُوْا : ایمان لاتے وَاتَّقَوْا : اور پرہیزگاری کرتے لَفَتَحْنَا : تو البتہ ہم کھول دیتے عَلَيْهِمْ : ان پر بَرَكٰتٍ : برکتیں مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلٰكِنْ : اور لیکن كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا فَاَخَذْنٰهُمْ : تو ہم نے انہیں پکڑا بِمَا : اس کے نتیجہ میں كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : جو وہ کرتے تھے
اور اگر بستیوں والے ایمان لے آتے اور پر ہیز گاری کرتے تو ہم ان پر کھول دیتے برکتیں آسمان اور زمین کی طرف سے لیکن انہوں نے (ہمارے پیغمبر کو) جھٹلایا پس ہم نے ان کو ان کے اعمال (بد) کی وجہ سے پکڑلیا
اب فرمایا کہ اگر وہ لوگ ایمان لے آتے اور رسولوں کی باتیں مانتے اور ان کی راہ پر چلتے تو ہم آسمان اور زمین تمام جگہ کی برکتیں ان پر بھیج دیتے۔ آسمان سے وہ مینہ برستا کہ زمین بالکل سر سبز و شاداب ہوجاتی اور پیداوار کی وہ کثرت ہوتی کہ کھاتے کھاتے وہ تھک جاتے مگر انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا، اس واسطے اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے عذاب میں پکڑلیا اور ان کے کئے کا ایسا بدلہ دیا کہ آخر ہلاک ہی ہوگئے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے قریش کو اپنے عذاب سے ڈرایا کہ کیا یہ بستیوں اور گاؤں کے رہنے والے قریش بالکل بےخوف ہیں کہ ان پر عذاب نہ آئے گا۔ یہ کہیں نہیں بچ سکتے اگر ان پر راتوں رات سوتے میں یا دن کے وقت جب یہ لوگ کھیل کود میں اپنا وقت ضائع کر رہے ہوں تو عذاب ان کو آکر پکڑلے۔ پھر فرمایا کہ خدا کی پکڑ سے وہی لوگ بےخوف رہتے ہیں جن کے دلوں میں خدا کا مطلق خوف نہیں، اور اسی وجہ سے ایسے لوگ کم عقلی سے اپنے آپ نقصان اٹھاتے ہیں۔
Top