Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Hud : 84
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ
وَ
: اور
اِلٰي مَدْيَنَ
: مدین کی طرف
اَخَاهُمْ
: ان کا بھائی
شُعَيْبًا
: شعیب
قَالَ
: اس نے کہا
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اعْبُدُوا
: عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
مَا لَكُمْ
: تمہارے لیے نہیں
مِّنْ اِلٰهٍ
: کوئی معبود
غَيْرُهٗ
: اس کے سوا
وَ
: اور
لَا تَنْقُصُوا
: نہ کمی کرو
الْمِكْيَالَ
: ماپ
وَالْمِيْزَانَ
: اور تول
اِنِّىْٓ
: بیشک میں
اَرٰىكُمْ
: تمہیں دیکھتا ہوں
بِخَيْرٍ
: آسودہ حال
وَّاِنِّىْٓ
: اور بیشک میں
اَخَافُ
: ڈرتا ہوں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
عَذَابَ
: عذاب
يَوْمٍ مُّحِيْطٍ
: ایک گھیر لینے والا دن
اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو (ہم نے رسول بنا کر بھیجا) انہوں نے کہا ، اے میری قوم کے لوگو ! عبادت کرو اللہ کی ، نہیں ہے تمہارے لئے کوئی معبود اس کے سوا اور نہ کمی کرو ماپ اور تول میں بیشک میں دیکھتا ہوں تم کو بہتری میں اور مجھے خطرہ ہے تم پر گھیرنے والے دن کے عذاب کا
ربط آیات اس سورة مبارکہ میں تاریخ انبیاء (علیہم السلام) کے ضمن میں حضرات نوح ، ہود ، صالح اور لوط (علیہم السلام) اور ان کی قوموں کا حال بیان ہوچکا ہے اس بات کا تذکرہ بھی ہوچکا ہے کہ اللہ کے نبیوں نے حق تبلیغ ادا کرنے اور اپنی اپنی قوموں کو سمجھانے میں کتنی محنت اور کوشش کی اور پھر ان قوموں کا ردعمل کیا ہوا اور وہ کس طریقے سے درد ناک عذاب میں مبتلا ہو کر ہلاک ہوئے۔ اب اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر حضرت شعی (علیہ السلام) کا ذکر ہو رہا ہے۔ آپ کا ذکر اس سورة مبارکہ کے علاوہ سورة اعراف میں بھی بیان ہوچکا ہے۔ سورة شعراء اور بعض دوسری سورتوں میں بھی آپ کے واقعات بیان ہوئے ہیں۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) ارشاد ہوتا ہے والی مدین اخاھم شعیباً اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو رسول بنا کر بھیجا و الی مدین کا عطف بھی حضرت نوح (علیہ السلام) کے واقعہ کے ابتدائی الفاظ و لقد ارسلنا کے ساتھ ہے۔ گویا یہاں پر یہ الفاظ مخذوف ہیں اور پورا مفہوم یہی ہے کہ ہم نے شعیب (علیہ السلام) کو مدین کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔ مدین حجاز سے شمال مغرب اور فلسطین سے جنوب کی طرف خلیج عقبہ اور بحر احمر کے کنارے ایک مشہور شہر اور تجارتی منڈی تھا۔ یمن یا مکہ سے شام یا مصر کو جانے والے قافلے یہیں سے گزرتے تھے کیونکہ یہ بستی ایک بڑی شاہراہ پر واقع تھی مدین کی بستی دراصل ایک شخص مدین ہی کے نام پر موسوم تھی جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بیٹے تھے آپ کی بیویاں سارہ اور ہاجرہ تو مشہور ہیں۔ تاہم آپ کی دیگر بیویاں بھی تھیں جن میں سے مدین اپنی ماں قطورا کے بطن میں سے تھے۔ پھر اسی نام سے شہر ، قبیلہ اور قوم بھی مشہور ہوگئی جیسا کہ اس زمانہ میں اکثر ایسا ہوتا تھا۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) اسی قوم مدین کے فرد تھے۔ بائیبل میں آپ کا نام حباب اور پیرو بھی ذکر کیا گیا ہے تاہم قرآن نے آپ کا نام شعیب بتایا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شعیب (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے دو قوموں کی طرف مبعوث فرمایا تھا ایک اصحاب مدین دوسرے ایکہ والے ایکہ جنگل کو کہتے ہیں اور یہ مدین کے قریب ہی واقع تھا۔ بعض کہتے ہیں کہ ایکہ اور میدن والے ایک ہی قبیلہ کے لوگ تھے تاہم زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ مدین اور ایکہ والے الگ الگ خاندان تھے اور اللہ نے شعیب (علیہ السلام) کو ان دونوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔ مئورخین اور مفسرین میں شعیب (علیہ السلام) کی شخصیت کے متعلق قدرے اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض فرماتے ہیں کہ شعیب (علیہ السلام) اللہ کے وہی نبی ہیں جن کے پاس حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے دس برس تک قیام کیا تھا اور پھر ان کی بیٹی سے نکاح بھی کیا تھا۔ تاہم بعض کہتے ہیں کہ جن کی خدمت میں موسیٰ (علیہ السلام) رہے تھے ، وہ خود شعیب (علیہ السلام) نہیں تھے بلکہ آپ کے بھتیجے یا بھانجے تھے تاہم مشہو یہی ہے۔ ؎ شعیبی سے کلیمی دو قدم ہے کہ آپ شعیب (علیہ السلام) ہی تھے جو اللہ کے برگزیدہ نبی ہوئے ہیں۔ بہرحال موسیٰ (علیہ السلام) مصر سے نکل کر جس مقام پر آ کر کنوئیں پر بیٹھے تھے اور پھر آپ نے شعیب (علیہ السلام) کے جانوروں کو پانی پلایا تھا ابتداء میں اسے مقدس مقام خیال کیا جاتا تھا۔ شعیب (علیہ السلام) کی دعوت فرمایا ہم نے شعیب (علیہ السلام) کو مدین کی طرف رسول بنا کر بھیجا ، تو باقی انبیاء (علیہم السلام) کی طرح آپ کی تبلیغ کا مرکزی نقطہ بھی دعوت الی التوحید تھا۔ قال یقوم اعبدواللہ انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو مالکم من الہ غیرہ کیونکہ اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں۔ تمہارا خالق ، مالک ، مربی ، نافع ، ضار ، متصرف فی الامور ، علیمکل ، قادر مطلق صرف اللہ ہے ، لہٰذا عبادت بھی اسی کی روا ہے۔ اس کے علاوہ کسی دوسرے کی عبادت قطعی حرام ، شرک ، اور خدا کے ساتھ بغاوت کے مترادف ہے۔ اگلی آیات میں قوم کا جواب بھی آ رہا ہے کہ انہوں نے شعیب (علیہ السلام) کی خیر خواہی کا جواب کس بھونڈے طریقے سے دیا۔ بہرحال اس واقعہ میں حضور ﷺ اور آپ کے ماننے والوں کے لئے تسلی کا پہلو بھی ہے اور دوسری طرف توحید کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے حوصلہ افزائی بھی کی جا رہی ہے ۔ شرک کی بیماری ساری قوموں میں پائی گئی ہے اور آج بھی دنیا کے اکثر و بیشتر لوگوں میں موجود ہے۔ اسی لئے سب سے پہلے اسی بنیادی عقیدے کی درستگی کی سعی کی گئی ہے۔ حضور ﷺ نے بھی مکی زندگی کا اکثر حصہ ایسے ہی حالات میں گزارا۔ آپ بھی لوگوں کو یہی دعوت دیتے قولوا لا الہ الا اللہ تفلحوا اے لوگو ! کہہ دو اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، فلاح پا جائو گے۔ آپ علیہالسلام نے ہر مقام اور ہر مجلس میں یہی بات کی۔ باقی انبیاء کی دعوت بھی یہی تھی۔ کیونکہ جب تک بنیادی عقیدہ توحید درست نہیں ہوگا ، دین کی عمارت قائم نہیں ہو سکتی۔ لہٰذا تمام انبیاء نے مسئلہ توحید کو ہی سمجھانے کے لئے سب سے اولین کوشش کی ہے اللہ کا فرمان ہے ” فمن یعمل من الصلحت وھو مومن فلا کفران لسعیہ “ (الانبیائ) جو کوئی نیک اعمال کرے گا بشرطیکہ ایمان موجود ہو تو اس کی ناقدری نہیں کی جائیگی ۔ غرضیکہ دین اور شریعت کی بنیاد ایمان اور توحید پر قائم ہے۔ اگر ایمان ہی خراب ہے ، اس میں کفر اور شرک کی ملاوٹ ہے تو پھر …کسی نیکی کا کوئی فائدہ نہیں ، بلکہ اس کا نتیجہ ا لٹا ہی نکلے گا اسی لئے شعیب (علیہ السلام) نے فرمایا ، اے لوگو ! اپنے رب کی عبادت کرو ، اس کے بغیر کوئی بھی مستحق عبادت نہیں۔ ماپ تول میں کمی شروع ہی سے ہر قوم میں کوئی نہ کوئی اخلاقی برائی ہی رہی ہے جس سے اللہ کے نبی روکتے رہے۔ بعض قوموں میخ غرور وتکبر کی بیماری تھی بعض میں فضول خرچی کی اور بعض میں لواطت کی۔ قوم شعیب چونکہ تجارت پیشہ لوگ تھے ، ان کی اخلاقی برائی ماپ تول میں کمی تھی۔ اللہ کے نبی نے ایک طرف تو شرک اور کفر کی بیماری سے روکا اور توحید کا درس دیا ، تو دوسری طرف سے ان کو تجارتی بد اخلاقی سے بھی منع فرمایا ، آپ نے واضح کیا کہ لین دین میں بندوں کے حقوق کا معاملہ ہوتا ہے جس کو پورا کرنا ضروری ہے اور کسی کی حق تلفی بہت برے نتیجے کا باعث بنتی ہے یہ ایسی برائی ہے کہ اس کو اللہ بھی اس وقت تک معاف نہیں کرے گا ، جب تک وہ بندہ راضی نہ ہوجائے اس کی حق تلفی ہوئی ہے۔ تو حضرت شعیب (علیہ السلام) نے قوم کو تلقین فرمائی ولا تنفصوا المکیال والمیزان اے لوگو ! ماپ اور تول میں کمی نہ کرو یعنی تجارتی لین دین میں ڈنڈی نہ مارا کرو۔ ایک موقع پر حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) بازار میں تشریف لے گئے تو آپ نے تاجروں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا 1 ؎ یمعشی التجار قدولیتم امرین ھلکت فیہ الامم السافلۃ قبلکم اے تاجروں کے گروہ ! تمہیں دو چیزوں کا ذمہ دار بنایا گیا ہے جن کی وجہ سے پہلی کئی قومیں تباہ ہوئیں۔ وہ دو چیزیں الکیل والمیزان ماپ اور تول ہیں۔ حضور ﷺ نے جمع کا صیغہ فرمایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ قوم شعیب سے پہلے بھی کئی قومیں ناپ تول میں کمی کی بیماری میں مبتلا تھیں سورة مطففین میں بھی یہی بات سمجھائی گئی ہے کہ ناپ تول میں کمی کرنے 1 ؎ ترمذی ص 196 والوں کے لئے ہلاک و تباہی ہے۔ سورة الرحمٰن میں ……کرنے کا مقصد ہی یہ بیان فرمایا ہے ” الا تطغوا فی المیزان کہ اس میں تجاوز نہ کرو یعنی ماپ تول میں کمی نہ کرو۔ خود حضور ﷺ جب کسی کو کوئی چیز دیتے تو تولنے والے کو کہہ دیتے ” زن وارجع “ یعنی جب تولو تو کچھ زیادہ ہی ہو ، کمی نہ کرو۔ ماپ تول میں کمی کی بیماری آج کے معاشرے میں بھی موجود ہے۔ لوگ گز اور میٹر کے چکر میں کم ناپتے ہیں۔ بھائو میٹر کے حساب سے کرتے ہیں مگر ناپتے وقت گز استعمال کرتے ہیں جس سے گاہک کو نقصان ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کپڑا ماپتے وقت کھینچ کر ماپتے ہیں۔ گاہک جب کپڑا سینے کی لئے حساب کرتا ہے تو انیس کی بجائے اٹھارہ انچ ہی نکلتا ہے اس طرح کی دھوکے کی کمائی قطعی حرام ہے اور مال حرام کا مقولہ یہ ہے کہ ” مال حرام بود بجائے حرام رفت “ اس قسم کا حرام مال بےبرکت ہوتا ہے ار وہ حرام کاموں میں ہی صرف ہوتا یہ یا تو شادی اور غمی کی باطل اور غلط رسومات کی نذر ہوجاتا ہے یا عیش و عشرت کے کاموں میں ضائع چلا جاتا ہے۔ بیماری میں لگ جاتا ہے اور کبھی کسی مقدمے میں اڑ جاتا ہے بہرحال ماپ تول میں کمی کی بیماری ایک مہلک بیماری ہے جس سے شعیب (علیہ السلام) نے قوم کو منع فرمایا۔ حقوق العباد حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) کا اشرادمبارک ہے ات کل ذی حق حقہ ہر حقدار کو اس کا حق ادا کرو۔ یہ بڑا سخت مسئلہ ہے اللہ تعالیٰ اگر چاہے گا تو توبہ کرنے سے کوئی گناہ معاف کر دیگا۔ مگر حقوق العباد کی معافی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک صاحب حق خود معاف نہیں کرے گا۔ حضور ﷺ وفات سے چند روز قبل آخری بار منبر پر تشریف لائے۔ آپ نے وعظ و نصیحت کی اور حضرت فضل ابن عباس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا ، اے لوگو ! اگر کسی نے مجھ سے کوئی حق یعنی کوئی درہم و دینار لینا ہے تو آج لے لو ، کیونکہ قیامت کے دن معاملہ بڑا دشوار ہوگا۔ آپ نے مردوں کے سامنے بھی بیان کیا اور عورتوں کو بھی وعظ کیا۔ بہرحال جو باتیں حضور ﷺ نے سخت تاکید کے ساتھ فرمائی ہیں ان میں حقوق العباد بھی شامل ہے۔ عذاب کا خطرہ فرمایا لوگو ! ماپ تول میں کمی نہ کرو انی ارئکم بخیر میں تمہیں بہتری یعنی آسودہ حالی میں دیکھ رہا ہوں۔ جب تم تجارت کے ذریعے محنت کر کے کمائی کرتے ہو تو اس میں کسی کا حق ضائع نہ کرو۔ ایک طرف تو میں تمہیں اچھی حالت میں دیکھ رہا ہوں ، اور دوسری طرف وانی اخاف علیکم عذاب یوم محیط میں خائف ہوں تم پر گھیرے لینے والے دن کے عذاب سے مجھے ڈر ہے کہ قیامت والے دن تم ایسے عذاب میں مبتلا ہو جائو گے کہ جس سے نکلنا کبھی نصیب نہیں ہوگا۔ گویا کسی کی حق تلفی ایسی بری چیز ہے کہ اس کی وجہ سے انسان دائمی عذاب میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ ” ویل للمطففین “ میں یہی بات سمجھائی گئی ہے کہ کم ماپنے اور تولنے والوں کے لئے ہلاکت اور جہنم کی آگ ہے ، ایسے لوگوں کی عادت یہ ہوتی ہے کہ جب دوسروں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب آگے دینے کا موقع آتا ہے تو اس میں کمی کردیتے ہیں۔ مثال کے طور پر کوئی چیز چارسیر تول کردی ہے تو وہ پونے چار سیر ہی نکلے گا ، یا تو باٹ ہی کم ہوتے ہیں یا پھر تولنے میں کمی کر جاتے ہیں۔ یہ سب حرام ہے۔ فرمایا میں تمہیں بہتری میں دیکھ رہا ہوں اور مجھے خوف ہے کہ تم گھیر لینے والے دن کے عذاب میں مبتلا نہ ہو جائو۔ فسادفی الارض تو شعیب (علیہ السلام) نے قوم کو خطاب فرمایا ویقوم اوفوا المکیال والمیزان بالقسط اے میری قوم کے لوگو ! پورا کرو ماپ اور تول کو انصاف کے ساتھ ، کسی پر ظلم و زیادتی نہ کرو ولاتجسوا الناس اشیآء ھم اور نہ کم کرو لوگوں سے ان کی چیز ولاتعثوا فی الارض مفسدین اور زمین میں فساد برپا کرتے ہوئے مت چلو ، شرک ، کفر ، بدعات ، رسومات باطلہ یہ سب فساد فی الارض ہے اور اللہ تعالیٰ کو یہ باتیں ہرگز پسند نہیں۔ فساد کے برخلاف اصلاح کی بات یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی توحید کو مانا جائے ، قانون شریعت کی پابندی کی جائے ، کھیل تماشے ، حق تلفی ، حرام کاری ، جواء بازی ، رشوت خوری ، اور فضول رسومات سے اجتناب کیا جائے۔ چوری ڈاکہ ، دنگا فساد زنا ، قتل وغیرہ زمین میں فساد کا باعث بنتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان تو یہ ہے ” واللہ لایحب الفساد “ کہ وہ فتنہ و فتار کو پسند نہیں فرماتا۔ اللہ تعالیٰ تو عدل و انصاف اور حق رسی کو پسند کرتا ہے۔ مگر آج کل تو ہر جگہ ناانصافی کا دور دورا ہے کسی عدالت ، تھا نے ، دفتر یا ادارے میں انصاف مشکل سے ہی ملے گا۔ بقیت اللہ ہی بہتر ہے آگے شعیب اللہ تعالیٰ نے اپنی قوم کو ایک بہت بڑا اصول بتلایا ہے اے میری قوم ! بقیت اللہ خیرلکم اللہ کا باقی چھوڑا ہوا ہی تمہارے لئے بہتر ہے ان کنتم مومنین اگر تم ایماندار ہو۔ اللہ تعالیٰ کے بقیہ کا مطلب یہ ہے کہ اس کے دیئے ہوئے مال میں تمام حقوق منجملہ فرائض ، واجبات وغیرہ ادا کرنے کے بعد جو کچھ باقی بچ رہے اسی میں تمہارے لئے بہتری ہے ، وہی بابرکت ہے۔ اس کے علاوہ اگر حقوق ادا نہیں کرو گے یا مال کو ناجائز طریقے سے حاصل کرو گے ، تو وہ حرام ہوگا اور بالآخر قابل مئواخذہ ہوگا۔ اگرچہ بظاہر زیادہ مال میں زیادہ فائدہ نظر آئے گا مگر حقیقت اس کے برخلاف ہے ایسا مال حاصل کر کے یا مال کے حقوق ادا نہ کر کے انسان سخت خسارہ اٹھاتا ہے ، لہٰذا بہتر یہ ہے کہ صحیح اور جائز حق ہی اپنے پاس رکھو اور کسی دوسرے شخص کا مال ناجائز طریقے سے ھکانے کی کوشش نہ کرو۔ اگر کوئی شخص زکواۃ ادا نہیں کرتا۔ قربانی نہیں کرتا ، صدقہ فطر ادا نہیں کرتا ، اقرباء یتیموں ار مسکینوں کا حق نہیں دیتا تو ایسا مال بےبرکت ہوگا۔ بابرکت مال وہی ہوگا جس میں کسی دوسرے کا حق متعلق نہ ہو۔ فرمایا دیکھو ! وما انا علیکم بحفیظ میں تم پر کوئی نگہبان نہیں ہوں۔ میں تو نصیحت ہی کرتا ہوں ، تم سے زبردستی عمل نہیں کرا سکتا لہذا میں تمہارے عمل کا ذمہ دار نہیں ہوں اس کی جوابدہی تمہیں خود ہی کرنا ہوگا۔ میں نے خیر خواہی کا حق ادا کردیا ہے اور ہر نبی ایسا ہی کرتا ہے۔
Top