Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Maryam : 73
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا١ۙ اَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ خَیْرٌ مَّقَامًا وَّ اَحْسَنُ نَدِیًّا
وَاِذَا
: اور جب
تُتْلٰى
: پڑھی جاتی ہیں
عَلَيْهِمْ
: ان پر
اٰيٰتُنَا
: ہماری آیتیں
بَيِّنٰتٍ
: واضح
قَالَ
: کہتے ہیں
الَّذِيْنَ
: وہ جنہوں نے
كَفَرُوْا
: کفر کیا
لِلَّذِيْنَ
: ان سے جو
اٰمَنُوْٓا
: وہ ایمان لائے
اَيُّ
: کون سا
الْفَرِيْقَيْنِ
: دونوں فریق
خَيْرٌ مَّقَامًا
: بہتر مقام
وَّاَحْسَنُ
: اور اچھی
نَدِيًّا
: مجلس
اور جس وقت پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ان لوگوں کو ہماری آیتیں واضح ، تو کہتے ہیں وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ایمان والوں سے کہ دونوں فرقوں (ہم اور تم) میں سے کون بہتر ہے مکان کے اعتبار سے اور کون اچھا ہے مجلس کے اعتبار سے ۔
ربط آیات : گذشتہ درس میں یہ بیان ہوچکا ہے کہ جو لوگ ایمان قبول نہیں کرتے ، غرور وتکبر کا اظہار کرتے ہیں ، قیامت اور محاسبہ اعمال کے متعلق شک کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ایسے سرکشوں اور ان کو گمراہ کرنے والے شیاطین کو اکٹھا کرے گا ، پھر تمام نافرمانوں کو جہنم میں داخل کرے گا اللہ سب کے حالات کو بہتر جانتا ہے اور اس نے یہ قطعی فیصلہ کر رکھا ہے کہ تمام انسان جہنم پر سے گزریں گے مشرک اور کافر تو جہنم میں گر جائیں گے لیکن اہل ایمان اسے عبور کرکے جنت میں پہنچ جائیں گے ، اب آج کی آیات بھی گذشتہ آیات کے ساتھ ہی مربوط ہیں ، ان آیات میں بھی کفار ومشرکین اور جزائے عمل کا ذکر ہے اللہ تعالیٰ نے وقوع قیامت اور محاسبہ اعمال کو دلائل کے ساتھ واضح کیا ہے منکرین اور اہل ایمان کا تقابل کرکے ایمان والوں کی حوصلہ افزائی فرمائی ہے ۔ (معیار فضیلت) اب اللہ تعالیٰ نے کفار کا ذکر کے فرمایا ہے (آیت) ” واذا تتلی علیھم ایتنا بینت “۔ جب ہماری واضح آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں (آیت) ” قال الذین کفروا للذین امنوا ای الفریقین خیرا مقام واحسن ندیا “۔ تو کفر کرنے والے ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ دونوں فریقوں میں مکان کے لحاظ سے کون بہت ہے اور مجلس کے اعتبار سے کون اچھا ہے ، اس آیت کریمہ میں پہلی بات تو یہ فرمائی گئی ہے کہ ان کو واضح آیات پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ان آیات سے مراد اللہ تعالیٰ کے احکام ، اللہ کی قدرت کے دلائل ، معجزات اصول اور مسائل ہیں ، یہ ایسی چیزیں ہیں جو حق و باطل کو بالکل واضح کرتی ہیں ، ان آیات سے اہل ایمان کی سچائی اور کفار کا بطلان بھی ثابت ہوتا ہے تو ایسی آیات سن کر کافر لوگ اہل ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر تم واقعی اللہ کے پسندیدہ لوگ ہو تو پھر دنیا میں تمہاری حال اس قدر خراب کیوں ہے ، پھر وہ اپنی خوشحالی اور اہل ایمان کی غربت کا تذکرہ کرکے کہتے ہیں کہ اگر ہم اتنے ہی برے ہیں تو پھر اللہ نے ہمیں اتنی نعمتیں کیوں دے رکھی ہیں ۔ ان لوگوں نے اپنے زعم باطل کے مطابق اللہ کے اللہ کے ہاں کامیابی کے لیے دو چیزوں کو معیار بنایا ہے ، ایک اچھا مکان اور دوسری اچھی مجلس ہے ، ظاہر ہے کہ کفار میں بڑے بڑے دولت مند لوگ تھے ، جو عالیشان مکانوں میں رہتے تھے ، ان کے پاس نوکر چاکر تھے ، ان کے مکانات تمام ضروریات زندگی سے بھرے ہوئے تھے ، ان کے برخلاف اہل ایمان کی اکثریت غریب لوگوں پر مشتمل تھی جن میں سے بعض کو معمولی جھونپڑی بھی نصیب نہیں تھی ، چناچہ کافر لوگ اپنے مکانوں پر فخر کرتے تھے اسی طرح ان کی مجلسیں بھی پر رونق ہوتی تھیں وہاں پر ہر طرح کا سامان موجود تھا ، مشرکین نے قصی ابن کلاب کے مکان کو اپنا پارلیمنٹ ہاؤس بنا رکھتا جہاں مجلسیں جمتی تھیں اور مشورے ہوتے تھے وہاں پر قالین تھے کرسیاں اور صوفہ سیٹ تھے اور وہ وہاں تکئے لگا کر بیٹھتے تھے ایمان والے بھی اپنی مجالس مشاورت قائم کرتے تھے مگر ان کے پاس نہ تو کوئی اچھا مکان تھا اور نہ اس میں اشیائے ضرورت تھیں مجلس میں بیٹھنے کے لیے کھجور کے پتوں کی چٹائیاں ہوتی تھیں ، قالین اور کرسیاں کا نام تک نہ تھا ، اگر کوئی چارپائی ہے تو اس پر دری تک نہ ہوتی ، کافر لوگ انہی چیزوں کا موازنہ کرکے ایمان والوں سے کہتے تھے کہ ذرا بتاؤ تو سہی کہ تم اور ہم میں کون سا فریق مکان اور مجلس کے لحاظ سے بہتر ہے ؟ ۔ اہل ایمان میں غریب غرباء لوگ تھے ، کچھ غلام تھے اور کچھ کمزور تھے جن کی دنیوی لحاظ سے کوئی وقعت نہیں تھی چناچہ مالدار کا فر غریب مسلمانوں کی مجلس میں بیٹھنا بھی پسند نہیں کرتے تھے ، گذشتہ سورة کہف میں گزر چکا ہے کہ مشرک لوگ کہتے تھے کہ ہم آپ کی مجلس میں اس وقت بیٹھیں گے جب آپ ان غریب لوگوں کو وہاں سے اٹھا دیں گے ، وہ اہل ایمان مگر نادار لوگوں کی ہم نشینی کو اپنی توہین سمجھتے تھے مگر اللہ نے حضور ﷺ کو ان کی بات ماننے سے منع فرما دیا (آیت) ” ولا تعد عینک عنھم “۔ (الکہف ، 28) آپ اپنی نگاہ شفقت ان غریب اہل ایمان سے نہ ہٹائیں آپ دنیا کی زندگی کی رونق چاہتے ہیں تو ایسی چیز کی ضرورت نہیں ہے آپ ایسے لوگوں کی بات نہ مانیں جن کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل پایا ہے ، اور وہ سرکشی میں مبتلا ہیں۔ بہرحال کفار نے ایک بات تو یہ کی کہ مکانیت اور مجلس کے لحاظ سے ہم اہل ایمان پر فوقیت رکھتے ہیں اور دوسری یہ کہ جب ہم اس دنیا میں تم سے اچھے ہیں تو اللہ کے نزدیک بھی ہماری حالت اچھی ہے ہم اس کے محبوب ہیں وہ ہم پر خوش ہے جس کی وجہ سے وہ ہمیں نواز رہا ہے دنیوی لوازمات پر فخر کرنا سرکش لوگوں کا ہمیشہ وطیرہ رہا ہے فرعون اور نمرود نے بھی یہی کیا تھا اور آج کے دولت مند بھی اسی بیماری میں مبتلا ہیں ، یہ لوگ نادار اور خصوصا ایمان والوں کو کوئی وقعت نہیں دیتے ، وہ کمال صرف اپنے لیے مخصوص کرتے ہیں ، ایماندار مگر کمزور لوگوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں دنیا کا مال وجاہ صرف اپنا حق سمجھتے ہیں ۔ شیطان کا یہ ذہن آج بھی کار فرما ہے دولت مندوں میں کوئی شاذ ونادر ہی ہوگا جو غریب کو حقیر نہ سمجھتا ہو بلکہ انہیں قابل احترام سمجھتا ہو ، پرانے زمانے میں لوگ ناداروں مگر اہل ایمان کو استہزاء کرتے تھے ، قرآن پاک میں موجود ہے (آیت) ” واذا مروا بھم یتغامزون “۔ (المطففین : 30) جب اہل ایمان کے قریب سے گزرتے تو آنکھوں سے اشارے کرتے کہ یہ دیکھو جنت کے والی اور حوروں کے خاوند جا رہے ہیں جن کے پاس نہ رہنے کو مکان اور نہ پہننے کو لباس ہے ، دو وقت کی روٹی تک نصیب نہیں مگر دنیا وآخرت میں کامیابی کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ (سابقہ اقوام کا انجام) بہرحال اللہ نے مشرکین کے باطل خیال کا حکیمانہ طریقے پر جواب دیا ہے ، کافر کہتے تھے کہ جب ہم دنیوی اعتبار سے اہل ایمان سے آسودہ حال ہیں تو پھر اللہ کے بھی محبوب ہیں تو اللہ نے فرمایا ، ذرا غور تو کرو ، (آیت) ” وکم اھلکنا قبلھم من قرن “۔ اور ہم نے اس سے پہلے بہت سی قومیں ہلاک کیں ، (آیت) ” ھم احسن اثاثا ورء یا “۔ جو سازوسامان اور خوش منظری میں ان سے زیادہ اچھے تھے مطلب یہ کہ تم اپنی خوشحالی مال و دولت اور جاہ واقتدار پر اترا رہے ہو پہلی قوموں کے لوگ تم سے زیادہ آسودہ حال تھے مگر ان کی نافرمانی کی وجہ سے اللہ نے انہیں تباہ وبرباد کردیا ، دوسری جگہ قرآن پاک میں ہے کہ یہ تو سابقہ اقوام کے عشر عشیر بھی نہیں ، دنیا میں قدیم مصریوں ، آشوری اور کلدانی تہذیبوں ، پرانے رومیوں اور ایرانیوں کو دنیا میں کتنا عروج حاصل ہوا ، اللہ تعالیٰ نے انہیں سازوسامان اور لاؤ لشکر سمیت تباہ وبرباد کردیا ، اگر فضیلت کا معیار یہی چیزیں ہوتی تو پرانی قومیں کیوں ہلاک ہوتیں ؟ اس سے معلوم ہوا کہ یہ چیزیں اچھائی اور خدا تعالیٰ کا پسندیدہ ہونے کا معیار نہیں ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” فجعلنھم احادیث ومزقنھم کل ممزق “۔ (سبا ، 19) ہم نے ان کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے ، اب وہ افسانوں کا حصہ بن چکے ہیں ، اور تاریخ میں ان کے حالات پڑھے جاتے ہیں دنیا میں ان کو وجود ختم ہوچکا ہے مطلب یہ ہے کہ اللہ کے ہاں اچھائی کا معیار ایمان اور نیکی ہے خدا کے پسندیدہ لوگ وہی ہیں جو اس معیار پر پورا اترتے ہیں ۔ (گمراہی میں اضافہ) اللہ تعالیٰ کی طرف سے کافروں کے لیے پہلا جواب تو الزامی تھا اور اب دوسرا جواب تحقیقی آرہا ہے فرمایا ” قل “ اے پیغمبر ! ﷺ آپ ان لوگوں سے کہہ دیں (آیت) ” من کان فی الضللۃ “ جو شخص گمراہی میں بھٹک رہا ہے (آیت) ” فلیمددلہ الرحمن مدا “ چاہئے کہ دراز کرے اسے خدائے رحمان دراز کرنا ، اس حصہ آیت میں اگرچہ امر کا صیغہ استعمال ہوا ہے مگر مراد اس سے خبر ہے مطلب یہ ہے کہ جو شخص گمراہی میں پھنسا ہوا ہے ، اللہ تعالیٰ اس کو گمراہی میں دراز کرے گا اور اسے مہلت دے گا ، اس کا قانون ہے کہ وہ دنیا میں نافرنوں کو ترقی اور عروج دے کر مہلت دیتا ہے ، برائی کرنے والوں کو برائی میں بڑھاتا ہے اور انہیں سنگین سے سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے کا موقع دیتا ہے ، اور پھر ایسے جرائم کی سزا بھی ویسی ہی سخت دیتا ہے بعض اوقات دنیا میں بھی سزا مل جاتی ہے تاہم خدا تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ اگر دنیا میں نہ بھی ملے تو آخرت کی سزا تو لازما ملے گی ۔ (عذاب یا قیامت) فرمایا اللہ تعالیٰ انہیں گمراہی میں مزید بڑھائے گا (آیت) ” حتی اذا راوا مایوعدون “۔ حتی کہ جب وہ دیکھیں گے اس چیز کو جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے اور وہ چیز کیا ہے ؟ (آیت) ” اما العذاب “ یا تو وہ عذاب ہوگا یعنی دنیا میں ہی محاسبے کا وقت آجائے گا ، یہ ظاہری سازوسامان نابود ہوجائے گا ، اور ساری ترقی اور عروج زوال میں بدل جائے گا ، صحت کی بجائے بیماری آجائے گی ، اقتدار کی بجائے ، ماتحتی اور آزادی کی بجائے غلامی میں جکڑ دیے جائینگے یہ دنیا کی سزا کا نمونہ ہے جو انفرادی طور پر بھی آتا ہے اور پوری قوم بھی اس کا شکار ہوجاتی ہے ۔ اگر اس دنیا میں سزا سے بچ بھی گئے تو پھر (آیت) ” واما الساعۃ “ قیامت تو ضروری آنے والی ہے ، اس کے محاسبے سے تو کسی طور نہیں بچ سکتے وہاں تو یقینا سزا میں مبتلا ہوں گے ، اس دنیا میں کیا ہوا ، استہزا ، تکبر ، توحید کی مخالفت ، شرک اور کفر کی حمایت قیامت کو ضروری رنگ لائے گی اور اس کے مرتکبین ضرور عذاب میں مبتلا ہوں گے ۔ فرمایا (آیت) ” فسیعلمون من ھو شر مکانا “۔ پس وہاں پر یہ لوگ جان لیں گے کہ مکان کے اعتبار سے کون زیادہ برا ہے ، وہاں پتہ چلے گا کہ مکانیت اور سازو سامان کے لحاظ سے ایمان والے برے ہیں یا کافر زیادہ برے ہیں اور وہاں یہ بھی پتہ چل جائے گا (آیت) ” واضعف جندا “ اور جتھے کے لحاظ سے کون کمزور ہے ، اس دنیا میں تو غرباء کو مذاق کرتے تھے کہ ان کے پاس نہ کوئی نوکر چاکر ہے ، نہ بادی گارڈ اور نہ کوئی فوج ، مگر قیامت کے دن وہ جان لیں گے آج کس کا لشکر کمزور ہے اور کس کا طاقتور ، اس دن اہل ایمان یقینا طاقتور ہوں گے اور کفار ومشرکین ذلیل و خوار ہو کر رہ جائیں گے ، ان کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا ۔ (ہدایت میں اضافہ) فرمایا اس کے برخلاف (آیت) ” ویزید اللہ الذین اھتدوا ھدی “۔ اللہ تعالیٰ ہدایت یافتہ لوگوں کے لیے ہدایت کو زیادہ کرتا ہے انسان کی کامیابی کے لیے ہدایت ہی واحد ذریعہ ہے ، اگر انسان راہ راست پر گامزن ہوجائے گا ، ہدایت چونکہ ترقی کی بنیاد ہے ، اس لیے اہل ایمان کی ترقی جاری رہتی ہے ، اس کے برخلاف کفر کرنے والے تنزل کی طرف جاتے ہیں ، وہ آج نہیں توکل ضرور تباہی کے گڑھے میں گریں گے ، اہل ایمان کی ترقی اس دنیا کے بعد عالم برزخ اور حشر تک مسلسل بڑھتی رہیگی اور وہ کامیابی کی منازل طے کرتے رہیں گے مولانا رومی نے کہا ہے ۔ اے برادر بےنہایت درگ ہے ست ہر کہ بروے می رسی بروے مایست : یہ بےنہاتی بارگاہ ہے ، جہاں بھی پہنچو وہاں رکو نہیں بلکہ ہمیشہ آگے بڑھنے کی کوشش کرو ، جس طرح خدا تعالیٰ کی صفات غیر متناہی ہیں اسی طرح اس کے انعامات بھی غیر محدود ہیں ، اہل ایمان کے انعام واکرام میں اضافہ ہی ہوتا چلا جائے گا ، اللہ نے سورة العنکبوت میں فرمایا (آیت) ” والذین جاھدوا فینا لنھدینھم سبلنا “۔ (آیت ۔ 69) جو شخص ہماری طرف آنا چاہتا ہے ہم اس کے لیے ہدایت کے راستے واضح کردیتے ہیں ، وہ ان راستوں پر چل کر ترقی کی منزلیں طے کرتا رہتا ہے اسی لیے فرمایا کہ اللہ ہدایت یافتہ لوگوں کے لیے ہدایت میں اضافہ کرتا ہے ۔ (باقی رہنے والی نیکیاں) فرمایا (آیت) ” والبقیت الصلحت خیرعند ربک “۔ اور باقی رہنے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک بہتر ہیں ، امام رازی (رح) فرماتے ہیں کہ باقی رہنے والی نیکیوں میں ایمان ، اعمال صالحہ ، عبادات اربعہ ، تسبیح ذکر ، جہاد وغیرہ شامل ہیں ، حضرت ابوالدرداء ؓ اور ابو ذر غفاری ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ، اے ابو الدرداء ؓ جس طرح ہوا خشک پتوں کو گرا دیتی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتہلیل ” سبحان اللہ ، الحمد للہ ، لا الہ الا اللہ لا حول ولا قوۃ الا باللہ “۔ انسان کی خطاؤں کو گرا دیتی ہیں ، لہذا جب تک تمہیں موت نہ آجائے ان اور اد کو ترک نہ کرنا ، ابو الدرداء ؓ حلفا کہتے ہیں کہ میں حضور ﷺ کی اس نصیحت پر بھی عمل کروں گا اور دوسرے لوگوں کو بھی ان کی افادیت سے آگاہ کروں گا ، الغرض ، نماز ، روزہ حج ، زکوۃ تلاوت ، ذکر درود شریف سب باقیات الصالحات میں جن کو اختیار کرنا کامیابی کی ضمانت ہے سورة الکہف میں بھی باقیات کا تذکرہ ہوچکا ہے (آیت) ” المال والبنون زینۃ الحیوۃ الدنیا ، والبقیت الصحت خیر عند ربک “۔ (آیت : 46) مال اور اولاد تو دنیا کی زندگی کی رونق ہیں اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے ربے کے ہاں بہتر ہیں اس مقام پر باقیات الصالحات سے مراد انسان کی بیٹیاں ہیں جنہیں وہ ایمان کے تقاضوں کے مطابق پالتا ہے اور جب جوان ہوجاتی ہیں تو اچھی جگہ ان کا نکاح کردیتا ہے عربی کے اکثر بچیوں کو حقیر جانتے تھے ، آج بعض لوگ بیٹی کی پیدائش پر یاس و حسرت کا نمونہ بن جاتے ہیں اور انہیں اپنی معیشت پر بوجھ سمجھتے ہیں حالانکہ یہ باقیات الصالحات ہیں ، ان کی اچھی تربیت کرو ، تعلیم دلواؤ ، ان سے پیار کرو کہ یہ تمہاری باقی رہنے والی نیکیاں ہیں ، فرمایا باقی رہنے والی نیکیاں بہتر ہیں تیرے پروردگار کے پاس (آیت) ” ثوابا “ بدلے کے اعتبار سے (آیت) ” وخیر مردا “۔ اور انجام کے اعتبار سے مردا کا معنی لوٹ کر جانا ہے ، اور مراد انجام ہے کہ انجام کے لحاظ سے باقی رہنے والی نیکیاں بہتر ہیں ، اس ان کا اجر عظیم حاصل ہوگا ، اس کے برخلاف کافروں اور مشرکوں کے لیے وہاں کچھ نہیں ہوگا وہ اس دنیا میں رہ کر دنیا کے سازو سامان ہی کے دلدادہ تھے جو انہیں یہیں حاصل ہوگیا ، اب آخرت میں ان کے لیے کوئی حصہ نہیں ہوگا ۔
Top