Tafseer-Ibne-Abbas - Faatir : 45
وَ لَوْ یُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوْا مَا تَرَكَ عَلٰى ظَهْرِهَا مِنْ دَآبَّةٍ وَّ لٰكِنْ یُّؤَخِّرُهُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى١ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِعِبَادِهٖ بَصِیْرًا۠   ۧ
وَلَوْ : اور اگر يُؤَاخِذُ اللّٰهُ : اللہ پکڑ کرے النَّاسَ : لوگ بِمَا كَسَبُوْا : ان کے اعمال کے سبب مَا تَرَكَ : وہ نہ چھوڑے عَلٰي : پر ظَهْرِهَا : اس کی پشت مِنْ دَآبَّةٍ : کوئی چلنے پھرنے والا وَّلٰكِنْ : اور لیکن يُّؤَخِّرُهُمْ : وہ انہیں ڈھیل دیتا ہے اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ : ایک مدت معین فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آجائے گی اَجَلُهُمْ : ان کی اجل فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے بِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں کو بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور اگر خدا لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا تو روئے زمین پر ایک چلنے پھرنے والے کو نہ چھوڑتا لیکن وہ انکو ایک وقت مقررہ تک مہلت دیے جاتا ہے سو جب ان کا وقت آجائے گا تو (ان کے اعمال کا بدلہ دے گا) خدا تو اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے
اور اگر اللہ تعالیٰ جن و انس پر ان کے اعمال کے سبب فورا پکڑ فرمانے لگتا تو روئے زمین پر جن و انس میں سے خاص طور پر ایک متنفس کو بھی نہ چھوڑتا لیکن وہ ان کو وقت مقررہ تک مہلت دے رہا ہے۔ سو جب ان کی ہلاکت کا وقت آئے گا تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آپ دیکھ لے گا کہ کس کو ہلاک کرے اور کسے بچائے۔
Top