Mualim-ul-Irfan - Yaseen : 75
لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ نَصْرَهُمْ١ۙ وَ هُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُّحْضَرُوْنَ
لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : وہ نہیں کرسکتے نَصْرَهُمْ ۙ : ان کی مدد وَهُمْ : اور وہ لَهُمْ : ان کے لیے جُنْدٌ : لشکر مُّحْضَرُوْنَ : حاضر کیے جائیں گے
(مگر) وہ ان کی مدد کی (ہرگز) طاقت نہیں رکھتے۔ اور وہ ان کی فوج ہو کر حاضر کیے جائیں گے
یا یستطیعون نصرھم وھم لھم جند محصرون (لیکن) وہ ان کی کچھ مدد کر ہی نہیں سکتے اور وہ ان لوگوں کے حق میں ایک (مخالف) فریق ہوجائیں گے جو حاضر کئے جائیں گے۔ وَاتَّخَذُوْا الخ یعنی اللہ کی پیہم نعمتیں اور محیط کل قدرت کا مشاہدہ کرتے ہوئے اور یہ دیکھتے ہوئے کہ اللہ تنہا اس قدرت کاملہ اور ربوبیت عامہ کا مالک ہے ‘ دوسروں کو عبادت میں انہوں نے شریک کر رکھا ہے۔ بیہقی اور حکیم نے حضرت ابو درداء کی روایت سے بیان کیا کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے فرمایا : میرا معاملہ اور جن و انس کا ایک عجیب معاملہ ہے۔ میں پیدا کرتا ہوں اور دوسروں کی عبادت کی جاتی ہے ‘ میں رزق دیتا ہوں اور شکر دوسروں کا کیا جاتا ہے۔ لَعَلَّھُمْ یُنْصَرُوْنَ یعنی اس امید پر کہ وہ معبود ان کی مدد کریں گے ‘ حالانکہ نتیجہ اس کے برعکس ہوگا۔ لاَ یَسْتَطِیْعُوْنَ وہ عذاب سے بچانے کی طاقت ہی نہ رکھتے ہوں گے۔ وَھُمْ لَھُمْ جُنْدٌ یعنی کفار اپنے معبودوں کیلئے فریق بنے ہوئے دنیا میں ان کی حفاظت کرتے ہیں اور ان کی نگرانی کیلئے تیار رہتے ہیں باوجودیکہ وہ معبود ان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتے ‘ نہ کسی شر سے ان کو بچاتے ہیں۔ بعض علماء نے یہ مطلب بیان کیا ہے کہ قیامت کے دن کافروں کے معبودوں کو طلب کیا جائے گا ‘ ان کے ساتھ ان کے پرستاروں کو بھی لایا جائے گا گویا وہ سب ایک فوج ہوں گے جن کو دوزخ میں جھونک دیا جائے گا۔
Top