Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-An'aam : 122
اَوَ مَنْ كَانَ مَیْتًا فَاَحْیَیْنٰهُ وَ جَعَلْنَا لَهٗ نُوْرًا یَّمْشِیْ بِهٖ فِی النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُهٗ فِی الظُّلُمٰتِ لَیْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا١ؕ كَذٰلِكَ زُیِّنَ لِلْكٰفِرِیْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
اَوَ
: کیا
مَنْ
: جو
كَانَ مَيْتًا
: مردہ تھا
فَاَحْيَيْنٰهُ
: پھر ہم نے اس کو زندہ کیا
وَجَعَلْنَا
: اور ہم نے بنایا
لَهٗ
: اس کے لیے
نُوْرًا
: نور
يَّمْشِيْ
: وہ چلتا ہے
بِهٖ
: اس سے
فِي
: میں
النَّاسِ
: لوگ
كَمَنْ مَّثَلُهٗ
: اس جیسا۔ جو
فِي
: میں
الظُّلُمٰتِ
: اندھیرے
لَيْسَ
: نہیں
بِخَارِجٍ
: نکلنے والا
مِّنْهَا
: اس سے
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
زُيِّنَ
: زینت دئیے گئے
لِلْكٰفِرِيْنَ
: کافروں کے لیے
مَا
: جو
كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے تھے (عمل)
بھلا وہ شخص جو مردہ تھا ، پھر ہم نے اس کو زندہ کیا (ایمان کی دولت عطا کی) ہم نے اس کو روشنی دی۔ اس روشنی کے ساتھ وہ چلتا ہے لوگوں میں تو کیا وہ شخص اسکی طرح ہوگا جو اندھیروں میں ہوگا اور نہیں وہ نکلنے والا ان اندھیروں سے اسی طر مزین کیا گیا ہے کافروں کے لیے جو وہ کرتے ہیں
گذشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے شرک کی تردید اور توحید رسالت کا ذکر فرمایا شیاطین کے اغوا سے خبردار کیا ، قرآن پاک کی حقانیت کا تذکرہ ، اکثریت اور اقلیت کا مسئلہ بیان کیا کہ انسانو کی اکثریت محض گمان پر چلتی ہے اور اٹکل پچو باتیں کرتی ہے۔ اس ضمن میں ایک مثال بھی بیان فرمائی کہ مشرک اہل ایمان پر اعتراض کرتے ہیں کہ مؤخر الذکر اپنے ہات کا مارا جانور تو کھالیتے ہیں مگر خدا تعالیٰ کا مارا ہوا حرام سمجھتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اس کو محض شیطانی خیال اور غلط قسم کا پراپیگنڈہ قرار دیا اور فرمایا کہ جس جانور پر بوقت ذبح اللہ کا نام لے لیا جائے اس میں برکت اور پاکیزگی پیدا ہوجاتی ہے ، اور جو جانور شرعی طریقہ سے ذبح نہ کیا جائے وہ انِ چیزوں سے خالی ہوتا ہے لہٰذا جس جانور پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو وہ اہل اسلام کے نزدیک مردار کا حکم رکھتا ہے فرمایا شیاطین اللہ کے حکم کے خلاف اپنے دوستوں کے ذہن میں وسوسہ اندازی کرتے ہیں ، جس کی وجہ سے لوگ گمراہ ہو کر جھگڑے پر اترآتے ہیں اللہ نے خبردار کیا کہ اگر تم نے بھی ایسے لوگوں کا اتباع کیا تو مشرکین میں س ہ جائو گے۔ اب آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے نور اور ظلمت یعنی مردہ اور زندہ کا موازنہ کر کے سمجھایا کہ ہدایت یافتہ اور گمراہ شخص برابر نہیں ہو سکتے۔ پھر اللہ نے مجرمین کی حلیہ سازیوں اور ان کے انجام کا حال بیان فرمایا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے اومن کان میتا بھلا وہ شخص جو مردہ تھا۔ یہاں پر مردہ کا لفظ بطور استعارہ استعمال کیا گیا ہے ۔ اور اس سے حقیقی مردہ مراد نہیں بلکہ ایسا شخص ہے جو کفر ، شرک اور گمراہی میں مبتلا ہو۔ فرمایا بھلا وہ شخص جو گمراہی کے اندھیروں میں بھٹک رہا تھا فاحیینہ پھر ہم نے اس کو زندہ کیا یعنی گمراہ سے نکلنے اور ایمان قبول کرنے کی توفیق بخشی۔ ظاہر کہ کفر ، شرک کی وجہ سے انسان مردنی چھائی رہتی ہے جب کہ ایمان قبول کرنے سے روحانی حیات پیدا ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کو روح کا نام دیا ہے “ کذ لک اوحینا الیک روحامن امرن “ (الشوریٰ ) ہم نے اپنے حکم سے آپ کی طرف ایک روح نازل کی یعنی قرآن پاک۔ جس طرح انسانی جسم میں روح داخل ہوتی ہے تو انسان کو مادی حیات نصیب ہوتی ہے۔ اسی طرح اہل ایمان کے قلب و ذہن میں جب قرآن پاک داخل ہوتا ہے تو اسے روحانی حیات میسر آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایسی ہی مثال اپنے ذکر سے متعلق بھی دی ہے مثل الذی یذکر اللہ والذی لایذکر کمثل الحیی والمیت ( حدیث) اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے 1 اور ذکرنہ کرنے والے شخص کی مثال زندہ اور مردہ کی ہے۔ جو شخص خدا تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتا وہ مردہ جسم کی طرح بالکل نکما اور بےسود ہے۔ ذکر الٰہی سے روحانی زندگی نصیب ہوتی ہے اور کفر و شرک سے مردنی چھائی رہتی ہے۔ فرمایا جو شخص مردہ یعنی گمراہ تھا ، اس کو ہم نے زندہ کردیا یعنی نور ایمان عطا فرمایا وجعلنا لہ نوراً ہم نے اس کے لیے روشنی کا انتظام کردیا۔ مفسرین کرام4 رماتے ہیں کہ ایمان ، اسلام اور قرآن مینارہ نور ہیں۔ ان کے ذریعے انسان کے قلب و دماغ میں شعور کی روشنی پیدا ہوتی ہے۔ برخلاف اس کے کفر شرک اور دوسرے درجے میں معاصی کے ذریعے قلب و ذہن میں تاریکی آتی ہے اور دل پر زند چڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے انسان حق و باطل میں تمیز نہیں کرسکتا ، اس سے صحیح اور غلط کی پہچان اٹھ جاتی ہے۔ اسی طرح سنت ایک روشنی ہے اور بد عت اندھیرا ہے جس کی وجہ سے انسان راہ راست سے بھٹک جاتا ہے علم اور جہالت کو بھی نور اور ظلمت سے تشبیہ دی گئی ہے علم منبع نور ہے جبکہ جہالت سراسر تاریکی۔ علم ہی انسان کو اچھائی اور برائی میں تمیز سکھاتا ہے۔ قرآن پاک اور ایمان بھی روشنی ہے جن سے مومن کا دل منور ہوتا ہے اور وہ صراط مستقیم کو پالیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نور اور ظلمت کو سورة بقرہ میں اس طرح بیان فرمایا ہے۔ ” اللہ ولی الذین امن ا یخدجھم من الظلمت الی النور “ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کا کارساز اور رفیق ہے ، وہ ان کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا ہے۔ اسی طرح قرآن پاک کے متعلق اللہ نے فرمایا کہ ہم نے آپ پر قرآن پاک نازل فرمایا “ لتخرج الناس منھ الظلمت الی النور “ ( سورة ابراہیم ) تاکہ آپ لوگوں کو تاریکی سے نکال کر روشنی کی طرف لائیں۔ حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) کا ارشاد مبارک ہے الظلم ظلمت یوم القیمت ہر ظلم یعنی شرک ، کفر ، قتل ناحق ، حق تلفی ، زیادتی قیامت کے دن اندھیروں کی شکل میں نمودار ہوں گے۔ حضور ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے کہ انسان کے گناہ اور برائیاں اس کے لیے قبر میں تاریکی کا باعث ہوں گے۔ ایسے لوگوں کے لیے پل صراط پر بھی سخت اندھیرا ہوگا جب کہ اہل ایمان کے لیے وہاں روشنی ہوگی۔ اللہ نے فرمایا کہ اہل ایمان کو پل صراط سے گزرتے وقت ان کا ایمان روشنی عطا کرے گا اور وہ وہاں سے بخیر و خوبی گزر جائیں گے۔ سورة تحریم میں موجود ہے۔ نور ھم یسعی بین اید ھم وبایما نھم “ ان کا ان کے آگے اور دائیں طرف ہوگا۔ یہ نور ایمان اور نور ہدایت ہوگا جو ان کی راہنمائی کریگا۔ مومنین کا نور ایمان عالم برزخ میں بی ان کے لیے راحت کا ذریعہ ہوگا۔ جب کہ کافر اور مشرکین اندھیروں میں سرگردان ہوں گے فرمایا آدمی گمراہی میں مبتلا تھا ، اس کو ہم نے نور ہدایت عطا فرمایا یمشی بہ فی الناس جس کے ذریعے وہ لوگوں کے درمیان چلتا ہے۔ ایسا شخص لوگوں کے درمیان رہ کر کفر ، شرک اور معاصی سے بچتا ہے بد عت کے گڑھے میں نہیں گرتا ، مزاروں پر سجدہ ریز نہیں ہوتا۔ رسومات باطلہ میں ملوث نہیں ہوتا کیونکہ اس کے پاس ہدایت کی روشنی ہے۔ اس کے پاس نور ایمان ہے اور قرآن پاک کا سورج چمک رہا ہے جس کے پاس ایمان کی روشنی نہیں ہے اس کے پاس روشنی کا کوئی سامان نہیں ، نہ اس کے پاس علم ہے اور نہ کتاب ۔ وہ قومی اور خاندانی رسم و رواج میں پس رہا ہے۔ کھیل تماشے میں محور ہے اور معاضی کے اندھیروں میں بھٹک رہا ہے۔ کمن مثلہ فی الظلمت لیس بخارج منھا تو کیا وہ شخص اس کی طرح ہوگا جو اندھیروں میں ہوگا اور نہیں وہ نکلنے والا ان اندھیروں سے فرمایا کذلک زین للکفرین ما کانو ا یعملون اسی طرح مزین کیا گیا ہے کافروں کے لیے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔ ہر بُرے سے بُرا کام کرنے والا بھی اپنے فعل کو اچھا سمجھتا ہے۔ بت پر چڑھا وا چڑھوانے والا ہندو سمجھتا ہے کہ وہ بہترین کام کر رہا ہے۔ اسی طرح قبر پر سجدہ کرنے والا اپنے لیے بڑی سعادت سمجھتا ہے۔ شیطان نے ان کے بُرے افعال کو ایسا مزین کر کے دکھایا ہے کہ وہ اسی پر خوش ہیں۔ کھیل تماشہ ہو یا رسومات باطلہ ، ڈھول ڈھمکا ہو یا گنا بجانا۔ نذرو نیاز ہو یا چادر پوشی سارے کام اچھا سمجھ کر کیے جاتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اگر کوئی شخص ان کو اچھا نہیں سمجھے گا تو کریگا کیوں ؟ یہ سب شیطانی بہکاوا ہے۔ شیطان ورغلاتا ہے کہ تمہاری عزت شادی کی رسوم پر بےدریغ روپیہ خرچ کرنے میں ہے۔ لوگ کہیں گے فلاں تاجر نے فلاں حاجی نے ، فلاں چوہدری نے بڑی دھوم دھام سے ولیمہ کیا ہے ، چاہے غریبوں اور پڑوسیوں کو پوچھا تک نہ ہو۔ کھیلوں میں حصہ لینے سے بڑی شہرت حاصل ہوتی ہے۔ فلمی ستارے بڑے مشہور ہوتے ہیں۔ یہ سب اندھیرے کے کام ہیں۔ جنہیں شیطان مزین کر کے دکھاتا ہے اور لوگ اسی میں لگے رہتے ہیں۔ اس کے برخلاف حضور علیہ اسلام نے ایمان کی علامت یہ بیان فرمائی ہے اذ سرتک حسنتک وساء تک سیئتک فانت مومن جب تمہیں نیکی اچھی لگے اور بُرائی سے نفرت پیدا ہو تو سمجھ لو کہ تمہارے دل میں ایمان کی روشنی موجود ہے۔ اگر کسی کو برائی کا کام اچھا معلوم ہوتا ہے تو وہ شخص ایمان سے خالی ہے مومن آدمی ہمیشہ ایمان اور نیکی بات سے محبت کرتا ہے اور برائی کی نفرت کرتا ہے۔ اور پھر اگلا قدم یہ ہے کہ مومن برائی کو مٹانے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر صاحب اختیار ہے تو اس کو طاقت سے مٹاتا ہے ، اگر مبلغ اور واعظ ہے تو اس کو زبان اور قلم سے روکتا ہے اور پھر اس کا آخری درج یہ ہے کہ دل میں ہی نفرت پیدا ہوتی ہے اگر برائی کے خلاف میں بھی نفرت پیدا نہ ہو تو پھر حجور نے فرمایا ولیس وراء ذلک حبۃ خردل من الایمان تو انسان میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان باقی نہیں رہتا ۔ وہ سراسر گمراہی میں چلا جاتا ہے جس طرح ایمان والا نیکی کی باتوں سے محبت کرتا ہے اسی طرح کا فر لوگ شیطان کے بہکاوے میں آکر کفر ، شرک اور رسومات باطلہ کو اچھا سمجھتے ہیں۔ فرمایا حق اور باطل ہمیشہ برسر پیکار رہے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ وکذلک جعلنا فی کل قریۃ اکبر مجرمیھا اور اسی طرح ہم نے بنائے ہیں ہر بستی میں بڑے بڑے مجرم۔ اکابر اکبر کی جمع ہے۔ لیمکروا فیھا تاکہ وہ اس بستی میں حلیہ سازیاں اور مکاریاں کرتے ہی 9 ں۔ ایسے مجرمن ہر گائوں ، شہر اور ملک میں پیدا ہوتے رہے ہیں اور پیدا ہوتے رہیں گے۔ یہ لوگ سب سے پہلے ایمان کے خلاف عیاری کرتے ہیں۔ مشرکین مکہ اہل اسلام اور پیغمبر اسلام کی مخالفت میں بڑی بڑی مخفی تدبیریں کرتے تھے کسی طرح اللہ کا رسول اپنے مشن میں ناکام ہوجائے اور ہماری سیادت اور رسم و رواج چلتے رہیں۔ قرآن پاک میں جگہ جگہ موجود ہے کہ انبیاء کی مخالفت اکثر سرمایہ داروں اور جاگیرداروں ہی نے کی تاکہ ان کی چودھراہٹ قائم رہ سکے اللہ کا نبی تو حلا ل و حرام کی تمیز سکھاتا ہے اور کہتا ہے ” کلوا مما فی الرض حلاً طیبا زمین میں حلال اور پاکیزہ چیزیں کھائو۔ ” کلو امن طیبت مارزقنکم “ اُن پاک چیزوں میں سے کھائو جو ہم نے تمہیں بطور رزق عطا کی ہیں۔ ” واعلملوا صالحا “ اور نیک کام انجام دو سارے انبیا کی یہی تعلیم رہی ہے۔ یہ چیز ابو جہل ، عتبہ اور ولید جیسے اکابر مشرکین کی مزاج کے خلاف تھی لہٰذا وہ اللہ کے نبی کی مخالفت کرتے تھے اور آپ کے مشن کو ناکام بنانا چاہتے تھے۔ اور اپنی من مانیوں کو جاری رکھنا چاہتے تھے۔ آج بھی ہدایت کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی سرمایہ پرست لوگ ہیں ۔ حلت و حرمت اور حقوق العباد کے احکامات کارخانے داروں ، وڈیروں اور سرمایہ داروں کے راستے میں رکاوٹ ہوتے ہیں لہٰذا وہ ہمیشہ ان کی مخالفت کرتے کرتے ہیں۔ پھر جب بالاخر لوگ ان کی چکی میں پسرتے ہیں تو انقلاب آتے ہیں۔ روس میں ایسا ہوا۔ جب عوام سرمایہ داروں کے خلاف ہوگئے تو 1917 ئ کے انقلاب میں پونے دو کروڑ انسان مارے گئے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ضرور ت کے وقت غریب کی حمایت کی بجائے سرمایہ پرستوں کی پشت پناہی کی جاتی ہے ، حتی کہ مذہبی قائدین بھی دولتمندوں کی حمایت کرتے ہیں۔ مفتیان انہی کے حق میں فتوے دیتے ہیں اور اس طرح انہیں مزید ظلم و ستم کرنے اور غریبوں کا خون چوسنے کا موقع مل جاتا ہے۔ مولانا سندھی فرماتے ہیں کہ روس کے اشتراکی پروگرام میں ابتداً مذہب کو نہیں چھیڑا گیا تھا۔ بلکہ محض اقتصادی پروگرام تھا۔ مگر بعد میں انہوں نے یہ نظریہ قائم کرلیا کہ خدا تعالیٰ کا عقیدہ محض ایک وہم ہے ، دین ایک افیون ہے جسے سرمایہ دار لوگ افیون کے طور پر استعمال کر کے عوام الناس کو نشے کی حالت میں رکھتے ہیں اور اپنا کام چلاتے رہتے ہیں۔ چناچہ آج روس کے منشور میں دین کا کوئی تصور نہیں اور اس کی حمایت جرم سمجھا جاتا ہے۔ وہاں کوئی شخص یہودیت ، عسائیت ہندومت یا اسلام کی تبلیغ نہیں کرسکتا۔ البتہ کسی بھی دین کے خلاف جو چاہے زہر اگلتا رہے۔ وہ جائز ہے۔ بہر حال جب کمزور لوگ سرمایہ داروں کے ہاتھوں بالکل پس گئے تو پھر وہ اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے سرمایہ داروں کے پائوں میں رسیاں باندھ کر تین تین میل تک گھسیٹا اور انہیں کتوں کی طرح ہلاک کیا۔ مشرقی ممالک میں بھی اگر سرمایہ دروں نے اپنی ذمہ داری کو محسوس نہ کیا تو ایسا ہی رد عمل بعید از قیاس خیال نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام ایسے ہی تظالم کو روکنا چاہتا ہے۔ اللہ کا فرمان ہے انی حرمت ظلم علی نفسی میں نے ظلم کو اپنے آپ پر حرام کرلیا ہے۔ اے لوگو ! تم بھی ایک دوسرے پر ظلم نہ کیا کرو۔ ایمان کے بعد غربا پروری اہم ترین فریضہ ہے۔ سورة بنی اسرائیل میں ہے ” وات ذالقربیٰ حقہ والمسکین “ قرابتداروں اور مسکینوں کا حق ادا کرو ۔ مگر دولتمندیہ حق غصب کرلیتے ہیں جسکی وجہ سے بےچینی پیدا ہوتی ہے اور پھر انقلابات آتے ہیں ” بسما کسبت ایدیکم “ کے مصداق یہ ان کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہوتا ہے۔ فرمایا سرمایہ دارنہ ذہنیت کے لوگ بڑی بڑی تدبیریں کرتے ہیں کہ کس طرح غریبوں کے حق کو دبائے رکھیں۔ وما یمکرون الا باانفسھم اور وہ انہیں مکاری کرتے مگر اپنے ہی نفسوں کے ساتھ وما یشعرون اور سمجھتے بھی نہیں۔ ان کی تمام تدبیریں انہی کیخلاف باقی ہیں اور وہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوتے۔ ابوجہل کی تمام تدابیر اور منصوبے چند ہی سال میں ناکام ہوگئے اور بالا خرق ہی کامیاب ہوا۔ باطل ہمیشہ کے لیے نامراد ہوگیا۔ اس کے باوجود اہل باطل ہمیشہ اپنے طریقے کو ہی اچھا سمجھتے ہیں اور آخر کار اس کا نتیجہ پالیتے ہیں۔ فرمایا ایسے لوگ حق کو کبھی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے وازا جاء تھم ایۃ اور جب ان کے پاس کوئی واضح نشانی آجاتی ہے قالو لن نومن تو کہتے ہیں ، ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے حتی نوتی ما اوتی رسل اللہ یہاں تک کہ ہمیں بھی وہی چیز دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی گئی ہے۔ یعنی جس طرح اللہ کے رسولوں کے پاس وحی آتی ہے ، صحیفے آتے ہیں ، فرشتے نازل ہوتے ہیں ، اسی طرح ہمیں بھی ایسی چیزیں ملنی چاہئیں۔ ان کے بغیر ہم ایمان لانے کے لیے ہرگز تیار نہیں۔ خالد ؓ کا باپ ولید بڑا امیر و کبیر آدمی تھا۔ دس بیٹے اور وسیع مال و دولت تھا سوسائٹی میں بڑا وقار حاصل تھا ، کہتا تھا ، یہ سب کچھ میر پاس ہے ، وحی تو مجھ پر آنی چاہئے تھی ، رسالت مجھے ملنی چاہئے تھی ، یہ محمد کو کیسے مل گئی۔ کہتے تھے لولا نزل ہذالقران علی رجلٍ من القریت این عظیم “ (الزخرف) یہ قرآن پاک مکہ اور طائف کے بڑے آدمیوں پر کیوں نہیں آیا۔ نبوت ایک غریب شخص کو کیسے مل گئی ، مگر اللہ تعالیٰ نے اس کا اجمالی جواب دیدیا اللہ اعلم حیث یجعل رسالتہ اللہ خوب جانتا ہے کہ اس نے پیغام رسالت کہاں رکھنا ہے۔ وہ خالق ہے اور باصلاحیت آدمی کو جانتا ہے جو اس کا بوجھ اٹھا سکے۔ رسالت کی تقسیم نہ مال و دولت پر ہے اور نہ قوم اور برادری پر یہ تو اللہ تعالیٰ کی عنایت ہے جس پر کر دے۔ یہ کس تکبر میں مبتلا ہیں۔ ہر آدمی اس قابل نہیں ہے کہ اس پر وحی نازل کی جائے تو یہ اللہ تعالیٰ کے انتخاب پر منحصر ہے۔ فرمایا جو لوگ بڑا بننے کی کوشش کرتے ہیں سیصیب الذین اجرمو مغار عند اللہ مجرم لوگ عنقریب اللہ کے ہاں ذلت پائیں گے۔ اللہ فرمائے گا کیا تم پر جبرائیل نازل ہوا اور اسی لیے اللہ کے رسول کی بات کو ٹھکراتے تھے۔ خدا کی تدبیر کا مقابلہ کرتے تھے ’ کالو اشد منکم قوۃ و اکثر اموالاو اولاد “ (توبہ) ان کے پاس مال بھی بہت تھا اور اولاد بھی زیادہ تھی ، لہٰذا نبوت پر بھی اپنا حق جتاتے تھے ، اللہ نے فرمایا ان کے لیے ذلت ناک عذاب تیار کیا گیا ہے۔ حضور کا یہ بھی فرمان ہے کہ قیامت والے دن یحشر المتکبرون کا مثال ذر یوم القیمۃ قیامت والے دن متکبر لوگ چیونٹیوں کی شکل میں چھوٹے چھوٹے اٹھائے جائیں گے ، ان کو غرور کرنے کی وجہ سے ذلیل کیا جائے گا ۔ اللہ نے ان کو دولت کی نعمت عطاء کی مگر انہوں نے اس کا شکر کرنے کی بجائے تکبر کیا ۔ توحید و سالت کا انکار کیا اور انبیاء کی تعلیم کا مقابلہ کیا۔ دنیا میں اندھیروں میں بھٹکتے رہے۔ مگر اپنے آپ کو بڑا سمجھتے رہے ۔ انہیں اللہ کی بارگاہ میں ذلت اٹھانی پڑیگی و عذاب شدید سخت عذاب سے بھی دوچار ہوں گے بما کانوا یمکرون اس واسطے کہ حق کے خلاف سازشیں کرتے تھے بڑی چالیں چلتے تھے۔ اسلام کے خلاف منصوبے بناتے تھے۔ اس کی اشاعت میں روڑے اٹکاتے تھے۔ لہٰذا ان پر ذلت کی مارپڑیگی اور سخت عذاب کا شکار ہوں گے۔
Top