Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-An'aam : 143
ثَمٰنِیَةَ اَزْوَاجٍ١ۚ مِنَ الضَّاْنِ اثْنَیْنِ وَ مِنَ الْمَعْزِ اثْنَیْنِ١ؕ قُلْ ءٰٓالذَّكَرَیْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَیَیْنِ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَیْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَیَیْنِ١ؕ نَبِّئُوْنِیْ بِعِلْمٍ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَۙ
ثَمٰنِيَةَ
: آٹھ
اَزْوَاجٍ
: جوڑے
مِنَ
: سے
الضَّاْنِ
: بھیڑ
اثْنَيْنِ
: دو
وَ
: اور
مِنَ
: سے
الْمَعْزِ
: بکری
اثْنَيْنِ
: دو
قُلْ
: پوچھیں
ءٰٓالذَّكَرَيْنِ
: کیا دونوں نر
حَرَّمَ
: حرام کیے
اَمِ الْاُنْثَيَيْنِ
: یا دونوں مادہ
اَمَّا
: یا جو
اشْتَمَلَتْ
: لپٹ رہا ہو
عَلَيْهِ
: اس پر
اَرْحَامُ
: رحم (جمع)
الْاُنْثَيَيْنِ
: دونوں مادہ
نَبِّئُوْنِيْ
: مجھے بتاؤ
بِعِلْمٍ
: کسی علم سے
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم
صٰدِقِيْنَ
: سچے
آٹھ جوڑے (اللہ نے تمہارے فائدے کے لیے پیدا کیے ہیں) بھیڑوں میں سے دو (نر اور مادہ) اور بکریوں میں سے دو (نر اور مادہ) اے پیغمبر ! آ کہہ دیجئے ( ان لوگوں سے ) کیا اللہ نے دونوں حرام قرار دیئے ہیں یا دونوں نر و مادہ یا جس پر مادہ کا رحم مشتمل ہے ؟ مجھے علم کے ساتھ بتلائو اگر تم سچے ہو
گذشتہ درو میں مختلف اقسام ِ شرک کی تردید بیان ہوچکی ہے بعض لوگ اللہ کے علاوہ دوسروں کی نذر و نیاز بھی نکالتے تھے۔ بعض ایسی رسومات باطلہ ایجاد کر رکھی تھیں جن کی رو سے وہ بعض حلا ل اور طیب چیزوں کو از خود اپنے اوپر حرام قرار دے دیتے تھے ، اللہ ان کا بھی رد فرمایا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے انعامات کے سلسلے میں پھلوں اور کھیتی کا تذکرہ فرمایا اور حکم دیا کہ ان کو استعمال کرو اور میری ان نعمتوں کا شکر ادا کرو۔ اللہ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جب کھیتی اور پھل پک جائے تو اس میں سے اس کا حق ادا کرو یعنی غرباء اور مساکین کو بھی کچھ دے دیا کرو۔ اور اسراف نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ مسرفین کو ہرگز پسند نہیں فرماتا اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مویشیوں کی بعض اقسام کا ذکر کیا ان میں س کچھ بوجھ اٹھانے والے ہیں اور کچھ زمین سے لگ کر چلتے ہیں یعنی یا تو ان کی پشتیں ہر وقت زمین کے ساتھ لگی رہتی ہیں۔ یا وہ زمین کے قریب پست قد ہوتے ہیں اس لیے ان کو فرشاً کہا گیا ہے ۔ ا س کی توجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ان کی کھالوں کو فروش پر بچھایا جاتا ہے۔ بہر حال فرمایا کہ اللہ کی دی ہوئی روزی میں سے کھائو اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو یعنی غیر اللہ کی نیاز نہ دو اور نہ انہیں معبودان باطلہ کے نام سے منسوب کرو۔ جن آٹھ مویشیوں کو اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ان آیات میں ان کی تشریح بیا کی گئی ہے ۔ ارشاد ہے ثمنیۃ ازواج یہ آٹھ جوڑے ہیں جن میں سے بعض بار برداری کا کام دیتے ہیں ار بعض زمین سے لگ کر چلتے ہیں اللہ نے فرمایا کہ یہ تم پر خاص انعام ہے۔ انہیں صحیح طریقے پر استعمال کرو اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائو۔ نہ غیر اللہ کی نیاز دو اور نہ بیہودہ اور فضول رسمیں ادا کرو۔ گذشتہ درس میں حمولۃ اور فرشا کے دو الفاظ آئے تھے یعنی بعض جانور بار برداری کے کام آتے ہیں اور بعض پست قد ہیں جو اگرچہ باربرداری کے کام تو نہیں آتے مگر ان کا گوشت بہر حال انسانی استعمال میں آتا ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ آج کی آیت میں ثمنیۃ زاواجِ انہی جانوروں کی تفصیل ہے یعنی جن دو قسم کے جانوروں کا ذکر ہوا ہے ان میں یہ آٹھ جانور شامل ہیں۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ لفظ ” آٹھ جوڑے “ کلوا کا مفعول بھی ہو سکتے ہیں۔ گذشتہ درس میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان گزر چکا ہے ” کلو امما رزقکم اللہ یعنی جو رزق اللہ نے تمہیں دیا ہے اسے کھائو ۔ تو فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جس رزق کے کھانے کا حکم دیا ہے وہ یہی آٹھ جانور ہیں بعض مفسرین یہ فرماتے ہیں کہ ثمنیۃ ازواج سے پہلے انشاوا اوجد کا فعل مخدوف ماننا پڑے گا۔ اور پورامسیٰ یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے فائدے کے لیے بنائے ہیں اور ایجاد کیے ہیں ” آٹھ جوڑے “ یہ سب ترکیبیں درست ہیں اور صحیح معنی دیتی ہیں۔ اب ان آٹھ جوڑوں کی تفصیل یہ ہے من الضان اثنین بھیڑوں میں سے دو ، نر بھی اور مادہ بھی ، یعنی بھیڑ بھی اور چھترا بھی۔ ومن المعز اثنین اور بکریوں میں سے دو یعنی بکرا اور بکری دونوں حلا ل ہیں۔ دونوں اقسام میں سے ہر نر اور مادہ کو حلال قرار دے کر اللہ نے مشرکین کے بعض باطل عقائد کا رد فرمایا ہے۔ مشرکین بعض جانوروں کو بحیرہ ، سائبہ وصیلہ اور حام کے نام پر چھوڑ دیتے تھے اور انہیں اپنے آپ پر حرام قرار دے لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی تردید فرمائی ہے۔ مشرکین کا ایک اور باطل عقیدہ یہ بھی تھا کہ ان مادہ جانوروں کے پیٹ سے اگر زندہ بچہ پید ہوتا تو کہتے کہ یہ مردوں کے لیے حلال ہے اور عورتوں کے لیے حرام ہے اور اگر مردہ بچہ پیدا ہوتا تو کہتے کہ یہ سب کے لیے حلال ہے۔ اللہ نے ایسے تمام غلط عقائد کی تردید فرمائی اور واضح طور پر بتلا دیا کہ بھیڑ اور بکری کا ہر نر اور مادہ بلا تشخیص سب کے لیے حلال ہے۔ انہیں کسی خود ساختہ شریعت کے تحت حرام نہیں قرار دیا جاسکتا ۔ زمانہ جاہلیت میں بعض کا دودھ نہیں پیتے تھے ، تو ان تمام عقائد و باطلہ کا اللہ نے رد فرمادیا ہے ۔ بعض ان نر جانوروں کی سواری اور گوشت خود پر حرام کرلیتے تھے جن کی جفتی سے مقررہ تعداد میں بچے پیدا ہوجاتے تے مگر اللہ نے فرمایا ، ان کی کچھ حقیقت نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰنے انہیں سب کے لیے حلال قراردیا ہے۔ ان پر سواری بھی کرسکتے ہو اور ان کا گوشت بھی کھا سکتے ہو ان کے بال بھی استعمال میں لائے جاسکتے ہیں اور دباغت کے بعد کھال بھی کام میں لائی جاسکتی ہے۔ قاضی ثناء اللہ (رح) پانی پتی تفسیر مظہری میں رقمطراز ہیں کہ مشرکین سے ایک شخص مالک ابن عوف مجشمی حضور ﷺ سے ملاقاتی ہوا اور عرض کیا کہ معلوم ہوا ہے کہ آپ ہمارے بزرگوں کی طرف سے مروجہ غیر اللہ کی نیاز کی مخالفت کرتے ہیں اور اسے حرام قرار دیتے ہیں حالانکہ یہ طریقہ ہمارے آبائو اجداد سے چلا آرہا ہے۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے اس شخص سے جوابی سوال کیا کہ تم جانوروں کو از خود اپنے آپ حرام قرار دیتے ہو اور کہتے ہو کہ یہ فلاں کی نذر ہے ، تو بتلائو کہ یہ حرمت نر کی وجہ سے ہے یا مادہ کی وجہ سے ۔ اگر نر ہونے کی بنا پر انہیں حرام قرار دیتے ہو تو سارے کے سارے نر حرام ہونے چاہئیں۔ پھر تم نے بعض کو حلال اور بعض کو حرام کیسے بنالیا۔ اور اگر ان کی حرمت مادہ ہونے کی وجہ سے ہے تو پھر سارے مادہ جانور حرام ہونے چاہئیں۔ اور تیسری صورت یہ ہے کہ اگر تم نے یہ حرمت رحم یعنی بچہدانی کی وجہ سے عائد کی ہے تو پھر نر اور مادہ سب کے سب حرام ہیں آکر تم نے حلت و حرمت کا کون سا اصول اپنایا ہے اور اس کے لیے تمہارے پاس کیا دلیل ہے اس شخص سے کوئی جواب نہ بن آیا تو کہنے لگا ، حضور ! میرے پاس تو اس کا کوئی جواب نہیں ، اب آپ بولیں ہم سنتے ہیں۔ قاضی صاحب فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضور علیہ اسلام کے مالک بن عوف کے ساتھ تکلم کو ان آیات کی صورت میں نازل فرمادیا۔ حضرت مولانا امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) اپنی معرکۃ الا کتاب حجۃ اللہ البالغہ میں فرماتے ہیں کہ دراصل کسی چیز پر حلت و حرمت کا حکم لگانا اللہ تعالیٰ کا منصب ہے اور اس معاملہ میں اس کا کوئی شریک نہیں۔ تحلیل و تحریم کائنات میں تکوین نافذ کا نام ہے کہ لاں کام کرو۔ اگر نہیں کرو گے تو جوابدہ ہو گے۔ اور فلان کام نہ کرو ، اگر کرو گے تو مجرم ٹھہروگے ۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ یہ صرف اللہ تعالیٰ کا کام ہے اور فرض ، واجب ، سنت اور مستحب وغیر تمام امور کا حکم اللہ تعالیٰ نے اپنے عرش عظیم سے دیا ہے۔ جب کسی آیت کریمہ یا حدیث نبوی میں حلت و حرمت کی نسبت بنی کی طرف کی جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ چیز قطعی طور پر حلالیا حرام ہے اور اس کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اور نبی نے اس کو امت تک پہنچایا ہے بعض معاملات میں مجتہدین بھی حلت و حرمت کا حکم لگاتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ انی طرف سے کسی چیز کو حلال یا حرام ٹھہرا رہے ہیں بلکہ وہ تو صرف اس امر کی وضاحت کرتے ہیں کہ قرآن پاک کی فلاں آیت یا حضور ﷺ کی فلاح حدیث سے حلت و حرمت کا اظہار ہوتا ہے۔ اسی طرح نبی بھی اپنی طرف سے ایسا کوئی حکم نہیں لگاتا بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حلال اور حرا کردہ اشیاء کی وضاحت کرتا ہے۔ اللہ کے علاوہ اگر کوئی دوسرا شخص اپنی طرف سے حلت و حرمت کا حکم لگائے تو وہ مشرک بن جائے گا کیونکہ اس نے خدائی اختیارات کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی ہے۔ غرضیکہ مشرکین کو یہ سمجھانا مقصود ہے کہ تمہاری طرف سے بعض چیزوں کو حلال اور بعض کو حرامقرار دے لیناشرک ہے۔ یہود و نصارٰی کے احبار اور رہبان اپنی طرف سے جو لت و حرمت کا فتویٰ دیتے تھے ، ان کا یہ فعل خدائی معاملات میں مداخلت کے مترادف تھا اور شرک تھا۔ حلت و حرمت کا اختیار اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔ بہر حال بھیڑوں اور بکریوں کی حلت کا قانون بتانے کے بعد اللہ نے فرمایا قل اے پیغمبر ! آپ ان سے دریافت کریںء الذکرین حرم ام الانثین کیا اللہ تعالیٰ نے دونوں نر (بکرا اور چھترا) حرا کیے ہیں یا دونوں مادہ (بکری اور بھیڑ ) اما ا شتملت علیہ ارحام الانثین یا جس پر مادہ کا رحم مشتمل ہے یعنی پیٹ میں نر مادہ جو کچھ بھی ہے وہ حرام ہے۔ اس کی وضاحت کرو۔ فرمایا۔ نبی ونی بعلم مجھے علم کے ساتھ بتلائو یعنی کوئی علمی دلیل پیش کرو ان کنتم صدقین اگر تم حلت و حرمت کے دعوے میں سچے ہو تو بتائو تم نے ازخود بعض جانوروں کو اپنے اوپر کیسے حرام قرار دیے لیا ہے۔ آٹھ میں سے دو چھوٹے جانوروں (بھیڑ بکری) کے تذکرہ کے بعد اللہ نے باقی دو بڑے جانوروں کا ذکر بھی اسی طرح کیا ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے ان مویشیوں کو بھی تمہارے فائدے کے لیے پیدا کیا ہے اور تمہارے لیے حلا قرار دیا ہے۔ وہ ہیں ومن البل اثنین اونٹوں میں سے بھی دو ہیں یعنی اونٹ اور اونٹنی ومن البقر اثنین اور گائے بھینس میں سے بھی دو یعنی بیل اور گائے یا بھینسا اور بھینس یہاں پر بقرہ گائے اور بھینس دونوں پر محمول کیا گیا ہے کیونکہ دونوں دراصل ایک ہی نسل سے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ گائے ہر قسم کی آب و ہوا میں پرورش پاسکتی ہے جب کہ بھینس کے لیے گرم مرطوبآب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی لیے بھینس صرف میدانی گرم مرطوب علاقوں میں پائی جاتی ہے جب کہ گائے کی نسل دنیا کے ہر خطے میں موجود ہے۔ بہر حال گائے اور بھینس کے لیے قربانی میں بھی ایک ہی حکم ہے اور اس کا دودھ ، گھی ، گوشت اور چمڑا بھی یکساں طور پر قابل استعمال ہے۔ تو اللہ نے فرمایا قل ! اے پیغمبر آپ ان سے دریافت کریں الزکرین حرم ام النثین کیا اللہ نے اس نسل یعنی اونٹ اور گائے بھینس کے دونوں نر حرام کیے ہیں یا دونوں مادہ اما اشتملت علیہ ارحام الانثین یا وہ چیز جس پر مادہ کا رحم مشتمل ہے۔ یعنی مادہ کے پیٹ میں جو بھی نر یا مادہ ہے ، وہ حرام ہے۔ آکر تمہارے پاس حلت و حرمت کی کیا دلیل ہے اگر مادہ زندہ پیدا ہو تو مردوں کے لیے حلال اور عورتوں کے لیے حرام ہوگا اور مردہ پیدا ہو تو سب کے لیے حلال ہوگا۔ فرمایا اگر تمہارے پاس حلت و حرمت کی کوئی عقلی دلیل موجود نہیں ہے توا س کے لیے نقلی دلیل لائو۔ نقلی دلیل کا ماخذ وحی الٰہی ہوتا ہے جو نبی کی وساطت سے حاصل ہوتا ہے مگر نبوت پر تمہارا ایمان ہی نہیں ہے ۔ جیسا کہ گذشتہ آیات میں گزر چکا ہے۔ کہ مشرکین نبوت کا سرے سے انکار کرتے تھے اور کہتے تھے کہ خدا تعالیٰ نے کسی انسان کو نبی نہیں بنایا ۔ اب اگر یہ دلیل بھی تمہارے پاس موجود نہیں ہے تو کس طرح ثابت کرو گے کہ حلت و حرمت کا تمہاراقانون برحق ہے۔ دلیل کے بغیر تو یہی سمجھا جائے گا کہ تمہارے حلت و حرمت کے قانون کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور یہ محض آباواجداد کی رسومات پر مبنی ہے۔ البتہ ایک تیسری صورت یہ رہ جاتی ہے ام کنتم شھد ا ء اذ وصکم اللہ بھذا کیا تم خود وہاں موجود تھے جب اللہ تعالیٰ نے حلت و حرمت کا یہ فیصلہ کیا تھا ۔ اب اس بات کا دعویٰ بھی کون کرسکتا ہے ۔ کہ اس کی موجودگی میں اللہ تعالیٰ نے کوئی حکم دیا تھا۔ تو معلوم ہوا کہ تمہارے تمام دعوے بلادلیل میں ، لہٰذا ناقابل قبول ہیں۔ آگے اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے جھوٹ کی ایک دفعہ پھر تردید فرمائی ہے فمن اظلم ممن افتر ی علی اللہ کذبا اس سے بڑا ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھتا ہے یعنی اس کی طرف غلط بات منسوب کرتا ہے اللہ نے تو ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر یہ مشرکین عمل پیرا ہیں ایسے رسم و رواج کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا تو بڑا ظلم ہے اور اس سے بڑھ کر یہ بھی کہ مشرکین کہتے ہیں کہ ہمارے ان بحیرہ ، سائبہ ، وصیلہ اور حام سے اللہ خوش ہوتا ہے اللہ تعالیٰ پر شرکیہ افعال کی خوشنودی کا الزام بھی لگاتے تھے۔ العیاذ باللہ۔ فرمایا یہ اللہ پر بہتان ہے۔ اس نے کوئی ایسا حکم نہیں دیا۔ لہٰذا للہ کی عطا کردہ نعمتوں کو استعمال کرو اور اس کا شکریہ ادا کرو۔ فرمایا اللہ پر اس قسم کا بہتان لگا نا اس وجہ سے ہے لضل الناس بگیر علم تاکہ لوگوں کو بغیر علم کے گمراہ کیا جاسکے۔ نہ عقلی دلیل ہے اور نہ نقلی دلیل ہے تو پھر اسے گمراہی کے سوا کیا نام دیا جاسکتا ہے ؟ فرمایا ان اللہ لایھدی القوم الظلیمن اللہ تعالیٰ بہتان طرازی کرنے والے ظالموں کو کبھی ہدایت نصیب نہیں کرتا ۔ اللہ کا قانون یہ ہے کہ ہدایت اس وقت نصیب ہوگی جب ظلم کو تر ک کر کے ہدایت کا طالب ہوگا وگرنہ اللہ تعالیٰ کسی کو زبردستی ہدایت نہیں دیتا ۔ دوسرے مقام پر آتا ہے ” ان اللہ لا یھدی القوم الکفرین “ اللہ تعالیٰ کفر کرنے والوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔ ایسے لوگ کفر کی حالت میں ہی مریں گے اور ہمیشہ کے لیے نامراد ہو گے ، اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے ” نولہ ماتولی “ جدھر کوئی جانا چاہتیا ہے ہم ادھر ہی توفیق دے دیتے ہیں کسی کو ایمان قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جاتا ۔ بلکہ ایمان تو اس کو نصیب ہوتا ہے جس میں اس کے لیے تڑپ ہو ۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر اس کا اخیر جہنم ہے وہ بچ نہیں سکتا۔
Top