Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 161
وَ اِذْ قِیْلَ لَهُمُ اسْكُنُوْا هٰذِهِ الْقَرْیَةَ وَ كُلُوْا مِنْهَا حَیْثُ شِئْتُمْ وَ قُوْلُوْا حِطَّةٌ وَّ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِیْٓئٰتِكُمْ١ؕ سَنَزِیْدُ الْمُحْسِنِیْنَ
وَ
: اور
اِذْ
: جب
قِيْلَ
: کہا گیا
لَهُمُ
: ان سے
اسْكُنُوْا
: تم رہو
هٰذِهِ
: اس
الْقَرْيَةَ
: شہر
وَكُلُوْا
: اور کھاؤ
مِنْهَا
: اس سے
حَيْثُ
: جیسے
شِئْتُمْ
: تم چاہو
وَقُوْلُوْا
: اور کہو
حِطَّةٌ
: حطۃ (بخشدے)
وَّادْخُلُوا
: اور داخل ہو
الْبَابَ
: دروازہ
سُجَّدًا
: سجدہ کرتے ہوئے
نَّغْفِرْ
: ہم بخشدیں گے
لَكُمْ
: تمہیں
خَطِيْٓئٰتِكُمْ
: تمہاری خطائیں
سَنَزِيْدُ
: عنقریب ہم زیادہ دیں گے
الْمُحْسِنِيْنَ
: نیکی کرنے والے
اور (اس واقعہ کو یاد کرو) جب کہا گیا ان (بنی اسرائیل) سے کہ رہائش پذیر ہو اس بستی میں اور کھائو اس سے جہاں چاہو تم اور کہو حطۃ (معافی) اور داخل ہو دروازے سے سجدہ کرتے ہوئے ، ہم بخش دیں گے تمہاری خطائیں اور ضرور زیادہ کریں گے ہم نیکی کرنے والوں کے لئے
ربط آیات گزشتہ درس میں بیان ہوچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو انتظامی حیثیت سے بارہ قبیلوں میں تقسیم کیا صحرائے سینا میں پہنچ کر بنی اسرائیل کے لیے پانی کا مسئلہ پیدا ہوا انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے عرض کیا اور آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو اللہ نے فرمایا اپنی لاٹھی کو پتھر پر مارو ایسا کرنے سے اس پتھر سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے ہر قبیلے نے اپنا گھاٹ معلوم کرلیا اور پانی سے سیراب ہونے لگے دھوپ سے بچنے کے لیے اللہ نے بادلوں کا سایہ کردیا اور خوراک کے طور پر من اور سلویٰ نازل فرمایا اور ساتھ ہی حکم دیا کہ ہماری عطا کردہ روزی میں سے پاک چیزیں کھائو نیز یہ بھی فرمایا کہ انہوں نے ہمارا تو کچھ نہیں بگاڑا البتہ وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کرتے تھے۔ مصر سے نکلنے کے بعد چالیس سال تک صحرائے سینا میں سرگرداں رہنے کا واقعہ سورة مائدہ میں بیان ہوچکا ہے جب بنی اسرائیل نے جہاں کرنے سے انکار کردیا تو اللہ تعالیٰ نے سزا کے طور پر انہیں صحرا میں سرگرداں رکھا سورة بقرہ میں صحرائے سینا کا یہ واقعہ بھی بیان ہوچکا ہے کہ بنی اسرائیل من وسلویٰ جیسی اعلیٰ غذا کھاتے کھاتے تنگ آگئے اور پھر انہوں نے اس کی بجائے سبزی تر کاری ، دال ، لہسن ، پیاز کا مطالبہ شروع کردیا ، کہنے لگے کہ ہم ایک ہی کھانے پر اکتفا نہیں کرسکتے لہٰذا ہمارے لیے دوسری چیزیں مہیا کی جائیں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے انہیں سمجھایا کہ تم اعلیٰ خوراک کو چھوڑ کر ادنیٰ خوراک کو پسند کر رہے ہو مگر وہ اپنے مطالبے پر اڑے رہے اس پر اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ تم اس بستی میں داخل ہوجائو وہاں جاکر کاشت کرو ، اپنی من پسند سبزیاں وغیرہ اگائو اور استعمال کرو اب تمہیں کوئی چیز مفت نہیں ملے گی بلکہ تمہیں اس کے لیے محنت و مشقت کرنا پڑے گی بستی میں داخلے کے لیے اللہ تعالیٰ نے بعض شرائط بھی عائد کیں جن کا ذکر آج کے درس میں آرہا ہے۔ بستی میں داخلہ عربی زبان میں بادیہ بالکل معمولی گائوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جب کہ قریہ بستی کا اطلاق قصبات سے لے کر بڑے بڑے شہروں پر ہوتا ہے قرآن پاک میں سورة یوسف میں خود مصر کے لیے بھی قریہ کا لفظ آیا ہے ” واسئل القریۃ النی کنا فیھا “ قرآن پاک میں مکہ مکرمہ اور طائف کو قرینین یعنی دو بستیاں کہا گیا ہے یہ دونوں بھی بڑے شہر ہیں۔ بہرحال اللہ نے فرمایا اس واقعہ کا دھیان میں لائو وازقیل لھم اسکنوا ھذہ القریۃ جب بنی اسرائیل سے کہا گیا کہ اس بستی میں سکونت اختیار کرو یہ واقعہ پیش آنے کے زمانہ کے متعلق مفسرین کا اختلاف ہے بعض فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل کا مذکورہ بستی میں داخلہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی زندگی میں ہی پیش آیا تاہم اکثر مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ موسیٰ (علیہ السلام) کی وفات کے بعد آپ کے جانشین حضرت یوشع (علیہ السلام) کے زمانے میں پیش آیا یہ بستی کونسی تھی جس میں داخلے کا حکم ہوا ؟ اکثر مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ اریحانامی بستی تھی جو کہ دشمن قوم کنعانیوں کے قبضے میں تھی بعض نے ستیم کی بستی کا ذکر کیا ہے جو یروشلم سے تیس میل کے فاصلے پر تھی بعض فرماتے ہیں کہ یہ کوئی بستی تھی جو ہزارون کی مشرق جانب آٹھ دس میل کی مسافت پر تھی بہرحال اکثر رائے ایرحا نامی بستی کے حق میں ہے اس بستی کے باشندوں سے جنگ کرکے اس پا قابض ہونا تھا چناچہ ایسا ہی ہوا ، بائیبل کی روایت کے مطابق وہاں پر زبردست لڑائی کے بعد شہر فتح ہوا تو بنی اسرائیل اس میں داخل ہوئے۔ اللہ نے فرمایا اب تم اس بستی میں رہو ، کھیتی باڑی کرو ، غلہ اور سبزیاں اگائو وکلومنھا حیث شئتم اور جہاں چاہو اس میں سے کھائو ، تمہارے لیے کوئی روک رکاوٹ نہیں البتہ اس بستی میں داخلے کے لیے دو شرائط پوری کرنا ہوگی پہلی بات یہ ہے کہ وقولو حطۃ شہر میں داخل ہوتے وقت حطۃ کہو ، عربی زبان میں اس لفظ کا معنی گرا دینا یا اتار دینا آتا ہے اور یہاں پر معافی کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ یعنی اے اللہ ہماری گناہوں کو گرا دے اور ہمیں معاف کردے اگر یہ لفظ عربانی یا سریانی زبان کا ہے تو معنی پھر بھی یہی ہے کہ اے اللہ ! ہم سے بڑی غلطیاں سرزد ہوئی ہیں ہمیں معاف فرما دے گویا اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو استغفار کرنے کا حکم دیا ظاہر ہے کہ معافی مانگنا ، عاجزی اور انکساری کی علامت ہے اور معافی مانگنے والا شخص آئندہ ایسی غلطی کے عدم اعادہ کا وعدہ کرتا ہے فرمایا استغفار کرتے ہوئے بستی میں داخل ہونا اور زبان سے کوئی بےہودہ کلمہ نہ ادا کرنا کیونکہ ایسا کرنا غیر اسلامی اور غیر متمدن فعل ہے جب غیر اسلامی تمدن والے لوگ کسی بستی کو فتح کرتے ہیں تو شان و شوکت سے غرور وتکبر کا اظہار کرتے ہوئے داخل ہوتے ہیں بینڈ باجے اور نعرہ بازی کے ساتھ داخلہ ہوتا ہے ترانے گائے جاتے اور جشن منایا جاتا ہے فرمایا یہ سب کافرانہ تمدن کی باتیں ہیں تم ایسا نہ کرنا بلکہ اپنی خطائوں کی معافی طلب کرتے ہوئے داخل ہونا اس ضمن میں ہمارے لیے حضور خاتم النبیین ﷺ کا اسوہ حسنہ مشعل راہ ہے جب آپ مکہ میں بحیثیت فاتح داخل ہوئے تو آپ کے سرمبارک پر خود پہنا ہوا تھا اور آپ کی گردن جھکی ہوئی تھی پھر جب آپ نے نزول فرمایا تو خود اتار دیا آپ نے اپنی چچازاد بہن ام ہانی کے ہاں قیام فرمایا پھر غسل کیا اور آٹھ رکعت نماز ادا فرمائی ہر بحال بنی اسرائیل کو اللہ نے فرمایا کہ پہلی بات یہ ہے کہ استغفار کرتے ہوئے بستی میں داخل ہونا۔ داخلہ بحالت سجدہ اور دوسری بات یہ ہے کہ وادخلوالباب سجداً اور دروازے سے سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا مفسرین نے یہاں پر سجدہ کے دو معنی کیے ہیں یعنی مکمل سجدہ یا صرف جھک جانا ، سجدہ اور رکوع دونوں عاجزی کی علامت ہیں اور دونوں چیزیں صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیے روا ہیں تو سجدہ کرنے سے یہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ عاجزی کے ساتھ گردن کو جھکائے ہوئے داخل ہونا ، اور غرور وتکبر کا اظہار نہ کرنا اور اگر سجدہ سے مراد سجدہ لیا تو معنی ہوگا کہ شکرانے کے نفل ادا کرکے بستی میں داخل ہونا ، حدیث شریف میں آتا ہے کہ ابوجہل کے قتل پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دو رکعت نماز نفل شکرانہ ادا فرمائے تھے کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس امت کا فرعون واصل جہنم ہوا۔ فرمایا تعمیل حکم میں اگر یہ دونوں کام کر لوگے تو نغفرلکم خطیتکم ہم تہماری خطائوں کو معاف کردیں گے سنزید المحسنین اور نیکی کرنے والوں کو مزید انعام عطا فرمائیں گے یہ س تاکید کے لیے ہوتا ہے کہ ہم ضرور بضرور ایسا کردیں گے اس میں شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اب جب کہ یہ شہر تمہارے قبضے میں آگیا ہے تو اب اگر یہاں اللہ کے احکام پر عمل کرتے ہوئے نیکی کا راستہ اختیار کرو گے تو مزید علاقے تمہارے تسلط میں آجائیں گے اللہ تعالیٰ کا یہ عام قانون بھی ہے کہ اگر تم شکر کرو گے ” لازید نکم “ تو میں تمہیں مزید عطا کروں گا اور اگر ناشکری کروگے ان عذابی لشدید تو میرا عذاب بھی بڑا سخت ہے۔ بنی اسرائیل کی نافرمانی فرمایا بنی اسرائیل نے ہمارے حکم کی تعمیل کرنے کی بجائے فبدل الذین ظلموا منھم ان میں سے جو ظالم لوگ تھے انہوں نے بدل دیا قولاً غیرالذی قیل لھم اس بات کو جو ان سے کی گئی تھی یہ مفسد ذہن کے لوگ تھے یہ ہمیشہ الٹا چلتے تھے اللہ نے تو فرمایا تھا کہ شہر میں داخل ہوتے وقت حطۃً کہنا یعنی اللہ تعالیٰ سے استغفار کرنا ، مگر بخاری شریف کی روایت کے مطابق بنی اسرائیل نے حطۃ کی بجائے حنطۃ فی شعیرۃ کے الفاظ کہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے لیے سٹے کے اندر گندم ہونی چاہیے ایسی الٹ پلٹ باتیں کیں اللہ نے دوسرا حکم یہ دیا تھا کہ سجدہ کرتے ہوئے یعنی عاجزی اور انکساری کے ساتھ گردن کو خم کیے ہوئے شہر میں داخل ہونا مگر حدیث شریف میں آتا ہے کہ ان لوگوں نے اکڑ دکھائی اور گردن کو جھکانے کی بجائے چوتڑوں کے بل گھسٹتے ہوئے داخل ہوئے اس طرح انہوں نے حکم عدولی کرتے ہوئے اللہ کے دونوں احکام کو تبدیل کردیا۔ عذاب الٰہی بنی اسرائیل کی نافرمانی کا نتیجہ یہ نکلا فارسلنا علیھم رجزاً من السماء ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا اللہ تعالیٰ نے ان کو فتح سے ہمکنار کرنے کا یقین دلایا مگر انہوں نے اس کا عائد کردہ شرائط کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور اللہ تعالیٰ کے کلمات کو تبدیل کردیا عذاب کی نوعیت کے بارے میں تورات کے باب گنتی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر طاعون کی وبا مسلط کردی جس سے بکثرت اموات واقع ہونے لگیں جب طاعون پھیلتا ہے تو دیکھتے ہی دیکھتے بستیوں کی بستیاں صاف ہوجاتی ہیں اور پھر اللہ کا قانون یہ ہے کہ کہ وہ کسی قوم کو بلاوجہ سزا میں مبتلا نہیں کرتا بلکہ بما کانو یظلمون بنی اسرائیل کو ان کے ظلم اور نافرمانی کی وجہ سے سزا ملی تھی دوسرے مقام پر یفسقون کا لفظ بھی آتا ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی حکم عدولی کی تھی جو شخص بھی خدائی قانون تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ سزا کا مستحق ہوگا اور یہ قانون صرف بنی اسرائیل ہی کے لیے نہیں بلکہ اللہ نے فرمایا کذلک نجزی کل کفور ہم ہر ناشکر گزار کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔ سزا کی مختلف صورتیں مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ طاعون یا کوئی دیگر وبائی بیماری ہی سزا نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ مختلف طریقوں سے نافرمانوں کو سزا میں مبتلا کرتا ہے مثلاً یہ بھی اللہ کی طرف سے سزا ہے کہ کسی کی نیکی کرنے کی قوت ہی سلب کرلے انسان کو علم بھی نہیں ہوتا مگر اس پر سزا وارد ہوچکی ہوتی تھی غلامی میں مبتلا کردینا ، کفار کو غالب کردینا اور سیاسی یا اقتصادی طور پر مغلوب کردینا بھی سزا کی ایک قسم ہے آج کی اسلامی دنیا پر نظر ڈالیں تو کسی کو امریکہ نے جکڑا ہوا ہے اور کوئی روس کی غلامی میں مبتلا ہے نہ ان کی اپنی سیاست ہے اور نہ معیشت بڑی طاقتوں کے دست نگر میں یہی تو سزا ہے ربنا لاتجعلنا فتنۃ للقوم الظمین اے اللہ ہمیں ظالم قوم کے ہاتھ سے آزمائش میں نہ ڈالنا برصغیر کے لوگ دو سو سال تک انگریز کی غلامی میں رہے مگر احساس تک نہیں ہوا ذلت اٹھائی اور غلامی کو غلامی نہیں سمجھا غلامی میں ذہن معکوس ہوجاتے ہیں یہ بھی سزا کی ایک صورت ہے اس وقت دنیا میں پچاس اسلامی ریاستیں ہیں اور سب کے سب غلام ہیں یا نیم غلام ، غلطی پر غلطی کر رہے ہیں مگر حق کی طرف رجوع نہیں کرتے ابودائود شریف کی روایت میں آتا ہے کہ خدا تعالیٰ تمہاری ذلت کو اس وقت تک دور نہیں کرے گا حتیٰ ترجعو الی دینکم یہاں تک کہ تم دین کی طرف واپس نہ آجائو جب تک دین سے دور رہو گے خدا تعالیٰ کے عذاب میں مبتلا رہو گے غلامی اقتصادی ہو یا سیاسی ، جہالت مسلط ہو یا نیکی کی حالت طاقت سلب ہوجائے یہ سزا ہی کی صورتیں ہیں بہرحال اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو وبا کی صورت میں سزا دی۔ اب بھی جو کوئی من مانی کرے گا خدا کی نافرمانی کا مرتکب ہوگا قانون خداوندی کے مطابق سزا میں مبتلا ہوگا شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کا اٹل قانون ہے یایترک عاصیا وہ کسی مجرم کو چھوڑتا نہیں اور انہیں اسباب کے دوران ہی سزا دیدی جاتی ہے دنیا میں تو ایسی سزا ملتی ہے اور آخرت میں تو تمام اسباب بھی معطل ہوجائیں گے اور پھر قطعی طور پر سزا ملے گی۔
Top