Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 96
وَ لَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰۤى اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ وَ لٰكِنْ كَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
وَلَوْ
: اور اگر
اَنَّ
: یہ ہوتا کہ
اَهْلَ الْقُرٰٓي
: بستیوں والے
اٰمَنُوْا
: ایمان لاتے
وَاتَّقَوْا
: اور پرہیزگاری کرتے
لَفَتَحْنَا
: تو البتہ ہم کھول دیتے
عَلَيْهِمْ
: ان پر
بَرَكٰتٍ
: برکتیں
مِّنَ
: سے
السَّمَآءِ
: آسمان
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
كَذَّبُوْا
: انہوں نے جھٹلایا
فَاَخَذْنٰهُمْ
: تو ہم نے انہیں پکڑا
بِمَا
: اس کے نتیجہ میں
كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ
: جو وہ کرتے تھے
اور اگر بستیوں کے رہنے والے ایمان لاتے اور تقوے کی راہ اختیار کرتے تو البتہ ہم کھول دیتے ان پر برکتیں آسمان کی طرف سے اور زمین سے ، لیکن انہوں نے جھٹلایا ، پس پکڑا ان کو ان کاموں کے بدلے جو وہ کماتے تھے
ربط آیات تبلیغ رسالت کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے اس سورة کی ابتداء میں تخلیق انسان اور خلاف ارضی کا ذکر کیا ہے پھر انبیاء کی بعثت اور سلسلہ تبلیغ کے ضمن میں پانچ انبیاء اور ان کی قوموں کا حال بیان کیا گزشتہ دو آیات میں اللہ نے اقوام عالم کی ذہنیت کا حال بیان فرمایا ، ان کی انبیاء دشمنی اور اللہ کی سنت کا ذکر کیا جب لوگوں انبیاء (علیہم السلام) کی مخالفت پر تل جاتے ہیں تو ابتداء میں اللہ تعالیٰ معمولی آزمائش میں ڈالتا ہے اندرونی اور بیرونی تکالیف میں ڈال کر قوم کو متنبہ کرتا ہے اگر لوگ اس تنبیہہ کا کوئی اثر قبول نہیں کرتے تو پھر اللہ تعالیٰ تکلیف کی جگہ راحت اور برائی کی جگہ اچھائی کو لے آتا ہے آرام و راحت میں پڑ کر اکثر لوگ غفلت کا شکار ہوجاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع نہیں کرتے تکلیف اور راحت کو زمانے کا چکر سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے آبائو اجداد سے یہ دستور چلا آرہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی گرفت اچانک آتی ہے اور انہیں بیخبر ی میں ہی ہلاک کردیتی ہے اللہ تعالیٰ نے یہاں پر صرف پانچ اقوام کا تذکرہ کیا ہے جو نازفرمانی اور تکذیب کی وجہ سے تباہ ہوئیں مگر انسانی تاریخ شاہد ہے کہ ہر نبی کے زمانے میں اس قسم کے حالات پیش آئے۔ ایمان اور تقویٰ کی برکات آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے ان ذرائع کا ذکر کیا ہے جن کی وجہ سے انسان دنیا اور آخرت میں کامیابی کی منازل طے کرسکتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بچ سکتا ہے ارشاد ہوتا ہے ولو ان اھل القویٰ اگر بستیوں میں رہنے والے جیسا کہ گزشتہ درس میں عرض کیا تھا بستی سے مراد ہر چھوٹا بڑا شہر قصبہ یا دیہات ہے اگر ان بستیوں کے رہنے والے امنو واتقوا ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے ، پرہیز گاری کا راستہ پکڑتے لفتحنا علیھم برکت من السماء ولارض تو ہم ان پر آسمان کی طرف سے اور زمین سے برکتیں کھول دیتے یعنی اگر یہ لوگ خدا کی گرفت سے ڈرتے اور کفر ، شرک اور معاصی سے بچتے رہتے تو یقیناً ان پر اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول ہوتا اور آسمان و زمین کی برکات کے دروازے کھل جاتے۔ آسمان کی طرف سے نزول کا ایک سیدھا سادھا مفہوم تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بارش برساتا اور زمین بھی اناج ، سبزہ اور پھل اگائی اس طرح بارش بھی ان کے لیے باعث رحمت ہوتی اور یہ لوگ زمین کی مختلف الانواع پیداوار سے بھی مستفید ہوتے غرضیکہ دنیا و آخرت میں کامیابی کے اللہ تعالیٰ نے دو اصول بیان فرمائے ہیں ایک ایمان اور دوسرا تقویٰ ۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ اگر انسان نیکی ، ایمان اور تقویٰ کی راہ اخیار کریں تو ہم ان پر ایسی مہربانی کریں کہ رات کو بارش برائیں اور گرج کی آواز تک لوگوں کے کانوں میں نہ پہنچے پھر دن کے وقت سورج کو خوب روشن کردیں اور اس طرح ان کی بدحالی خوشحالی میں بدل جائے ترمذی شریف کی حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے یا بن اٰدم تفرغ لعبادتی اے آدم کے بیٹے ! اپنے دل کو میری عبادت کے لیی فارغ کردے اگر ایسا کروگے لاملاقلبک غنی تو میں تمہارے دل کو غنی سے بھردوں گا اسد فقرک اور تیری محتاجی کو دور کردوں گا اور اگر ایسا نہیں کرو گے میری عبادت کی طرف رجوع نہیں کرو گے میرے سامنے عاجزی کا اظہار نہیں کرو گے تو تمہارے دل کو فکر اور اندیشے سے بھردوں گا اور تمہاری احتیاج کو بھی بند نہیں کروں گا۔ ایمان اور تقویٰ کی اہمیت سے متعلق سورة مائدہ میں بھی گزر چکا ہے وتو ان اھل الکتب امنو واتقو اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور تقویٰ کی راہ اختیار کرتے تو ہم ان کے گناہ معاف کرکے انہیں جنت میں داخل کرتے مگر انہوں نے ناشکری کی اور طرح طرح کے آرام و مصائب کا شکار ہوئے یہاں بھی اللہ کا فرمان ہے کہ اگر اہل القریٰ ایمان لاتے اور تقویٰ کی راہ پر چلتے تو ہم ان کے لیے برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔ کمذبین کی گرفت فرمایا ایمان اور تقویٰ کی بجائے اکثر لوگوں نے ولکن کذبو اللہ کے پیغمبروں کی تکذیب کی اطاعت کی بجائے نافرمانی کا راستہ اختیار کیا اور نیکی کے بجائے بدی کو قبول کیا تو اس کا نتیجہ یہ ہوا فاخذنھم ہم نے ان کو پکڑ لیا حبا کانو یکسبون ان اعمال کی پاداش میں جو وہ انجام دیتے تھے جن گناہوں میں وہ لوگ مبتلا تھے اور برائی کے کام کرتے تھے کفر ، شرک اور معاصی میں غرق تھے لہٰذا پہلے ہم نے انہیں مہلت دی اور جب انہوں نے تنبیہ کو قبول نہ کیا تو پھر اچانک ہماری گرفت آئی اور وہ عذاب میں مبتلا ہوگئے اللہ تعالیٰ نے انہیں نہایت ذلت ناک طریقے سے ہلاک کیا کسی پر زلزلہ آیا ، کسی پر آسمان سے آگ برسی ، کوئی طوفان کا شکار ہوئے اور کسی پر پتھروں کی بارش ہوئی اس سورة میں اللہ تعالیٰ نے پانچ قوموں کا حال باین کیا ہے تاہم باقی اقوام کے لیے بھی یہی اصول ہے جو بھی قوم اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتی ہے وہ طرح طرح کے عذاب میں مبتلا ہوتی ہے اور پھر آخرت کا عذاب تو سب سے بڑھ کر ہے اور دائمی ہے۔ برکت کا مفہوم برکت ایسی زیادتی کو کہتے ہیں جس میں تقدس کا مفہوم پایا جائے اس مقدس زیادتی کی مختلف صورتیں ہیں بعض اوقات کسی ظاہری چیز میں فی الواقع اضافہ ہوجاتا ہے حضور ﷺ کے کئی معجزات کے ذکر میں آتا ہے کہ پانی یا کھانا قلیل مقدار میں تھا پھر اس میں اللہ نے برکت دی تو چند آدمیوں کا کھانا سینکڑوں آدمیوں نے کھایا یا تھوڑا سا پانی تھا مگر اس سے سینکڑوں جانور اور آدمی سیراب ہوئے بعض اوقات تھوڑی مقدار کھانے میں اللہ تعالیٰ ایسی برکت عطا کرتا ہے کہ اچھے سے اچھا اور زیادہ مقدار کی نسبت بہتر صحت اور توانائی حاصل ہوجاتی ہے حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب کھانا کھائو تو برتن کو اچھی طرح صاف کرلیا کرو پھر اپنی انگلیوں کو بھی چاٹ لیا کرو فانکم لاتدرون فی ایۃ البرکۃ کیونکہ تمہیں علم نہیں کہ اللہ نے کس حصہ میں برکت رکھی ہے ہوسکتا ہے کہ پورے کھانے میں سے صرف انگلی کو لگنے والے حصہ میں ہی برکت ہو ، سیر بھر کھانا کھانے میں وہ صحت اور طاقت نہ ہو جو اس معمولی سے حصہ میں ہو ، بعض اوقات اللہ تعالیٰ معمولی سی چیز کو بڑی چیز کی نسبت زیادہ بابرکت بنا دیتا ہے۔ بسا اوقات کسی خاص وقت میں بڑی برکت ہوتی ہے کوئی انسان بارہ گھنٹے میں اتنا کام نہیں کرسکتا جتنا ایک گھنٹے میں کرلیتا ہے بزرگان دین کے اوقات مصروفیت دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ اتنے کم وقت میں اتنا زیادہ کام کیسے انجام دے لیتے تھے مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) کی تصانیف کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے اس کے علاوہ آپ درس و تدریس کا کام بھی کرتے تھے روزانہ دس پارے تلاوت بھی کرتے ، بیعت ہونے والے مریدوں کو بھی ہدایات دیتے اور پھر روزانہ دو دو ، چار چار سو آنے والے خطوط کا جواب خود اپنے قلم سے تحریر فرماتے آدمی حیران ہوجاتا ہے کہ اتنے بہت سے کام کیسے انجام دے دیتے تھے اللہ تعالیٰ نے آپ کے اوقات میں برکت دے رکھی تھی کہ تھوڑے وقت میں زیادہ سے زیادہ کام انجام پا جاتا تھا۔ امام جلال الدین سیوطی (رح) کا بھی یہی حال تھا اللہ نے عمر زیادہ نہیں دی مگر جتنی دی ہے اس میں بہت زیادہ برکت عطا کی آپ نے سینکڑوں تصانیف چھوڑی ہیں جن سے مخلوق خدا مستفید ہوتی ہے تعلیم بھی دیتے تھے عبادات کی طرف بھی خاص رغبت تھی اور پھر روزمرہ کے دیگر امور بھی انجام دیتے تھے یہ سب اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی تھی جس نے وقت میں اتنی برکت ڈال دی کہ عام حالات میں اتنا کام سوگنا زیادہ وقت میں بھی نہیں کیا جاسکتا اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی صحت میں جان میں اور مال میں برکت عطا کرتا ہے جس کی وجہ سے انسان کو فلاح نصیب ہوجاتی ہے تاہم برکات کے نزول کا دارومدار دو چیزوں پر ہے یعنی ایمان اور تقویٰ یہ دونوں چیزیں جس قدر پرخلوص ہوں گی ، اللہ تعالیٰ ان میں اتنی ہی برکت عطا فرمائے گا۔ بے برکتی کے نتائج اس زمانے میں اپنے اردگرد نظر مارلیں اشیا کی تعداد اور مقدار لامحدود ہے اناج پہلے سے کئی گنا زیادہ ہے روزمرہ ضروریات زندگی کی فراوانی ہے ہر گھر میں ہر کام مشینوں کے ذریعے ہنے لگا ہے مہینوں کا کام ہفتوں میں اور ہفتوں کا دنوں میں ہورہا ہے بڑے بڑے کارخانے اور فیکٹریاں ہیں جن میں سو سو مزدور کا کام ایک ایک مشین انجام دے رہی ہے مگر اس کے باوجود ایک عام آدمی کی پریشانیوں میں اضافہ ہی ہوتا چلا جارہا ہے آخر وجہ کیا ہے ؟ ضرورت زندگی کی کثرت کے باوجود آدمی کو سکون کیوں میسر نہیں بات وہی ہے کہ ہر چیز سے برکت اٹھ گئی ہے برکت دو چیزوں سے حاصل ہوتی ہے یعنی ایمان اور تقویٰ جب انسان سے یہ بنیادی چیزیں مفقود ہوگئیں تو اللہ نے ہر چیز سے اپنی برکت اٹھالی۔ اب بےچینی اور اضطراب کے سوا کچھ نہیں ایک مزدور بھی پریشان ہے اور کروڑوں روپے میں کھیلنے والا ، محلات میں رہنے والا اور دنیا کی تمام آسائشوں کا حامل بھی بےچین اور مضطرب ہے آج روپے پیسے کی خوب ریل پیل ہے پرانے زمانے میں جو کام ایک پیسہ کے ذریعے ہوجاتا تھا وہ کام آج ایک روپے میں نہیں ہوتا نہ دلوں میں ایمان اور تقویٰ ہے اور نہ مال میں خیروبرکت ہے حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص جھوٹی قسم اٹھا کر سودا بیچتا ہے اس پر گاہک تو اعتماد کرلیتا ہے مگر اس کی کمائی سے برکت اٹھ جاتی ہے ایمان اور تقویٰ ہوگا تو تھوڑی چیز میں بھی برکت ہوگی ماقل وکفی خیرمماکثروالھی جو چیز تھوڑی مگر کفایت کرجائے وہ بہتر ہے اس سے جو زیادہ ہو مگر غفلت میں ڈال دے آج لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں کفر ، شرک اور معاصی عام ہیں ایمان اور تقویٰ کمزور ہیں خوف خدا مفقود ہے ہر چیز کی فرواوانی ہے مگر سکون نایاب ہے۔ عذاب سے بےفکری فرمایا پہلے لوگوں کو بھی یہی حال تھا اگر بستیوں والے ایمان اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم برکات نازل کرتے مگر انہوں نے کبھی زبان سے جھٹلایا اور کبھی عمل سے۔ پھر ہم نے انہیں سزا میں مبتلا کیا کبھی بےبرکتی کی سزا میں مبتلا کیا اور کبھی بدامنی اور بےچینی پیدا کردی برے اعمال کا یہی نتیجہ ہوتا ہے فرمایا افامن اھل القریٰ کیا بستیوں والے اس بات سے بےفکر ہوگئے ہیں ان یاتھم باسنابیانا کہ ان کے پاس ہماری گرفت رات کے وقت آجائے وھم نائمون اس حالت میں کہ وہ سوئے ہوئے ہوں انسان کو ڈرنا چاہیے کہ خدا تعالیٰ کی گرفت کہیں رات کو سوتے میں نہ آجائے ابھی پندرہ بیس سال کی بات ہے الجزائر کے ساحلی شہر بذرتہ میں رات تین بجے ایسا زلزلہ آیا کہ پورا شہر ملیا میٹ ہوگیا پچاس ہزار کی آبادی میں سے اکثر ہلاک ہوئے اور جو بچ گئے وہ بےگھر ہوئے کوئٹہ کا مشہور زلزلہ بھی رات کے وقت ہی آیا تھا جس میں ڈیڑھ لاکھ انسان مارے گئے ۔ آگے فرمایا او امن اھل القریٰ کیا اہل شہر اس بات سے بےخوف ہوگئے ہیں ان یاتیھم باسنا ضحیٰ کہ آجائے ان کے پاس ہماری گرفت دوپہر کے وقت وھم یلعبون اور وہ کھیل میں مصروف ہوں مقصد یہ ہے کہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا چاہیے کہ کہیں اس کی پکڑ اچانک ہی نہ آجائے اور وہ غفلت ہی میں مارے جائیں۔ مایوسی کبیرہ گناہ ہے اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بےخوف ہوجانا کبیرہ گناہ ہے صاحب روح المعانی حضرت عبداللہ ابن باس ؓ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کبیرہ گناہ کون سے ہیں فرمایا الشرک باللہ سب سے بڑا گناہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا ہے والیاس من روح اللہ اور خدا کی رحمت سے مایوس ہوجانا ہے والامن من مکر اللہ اور خدا کی مخفی تدبیر سے بےفکر ہونا ہے سورة یوسف میں بھی آتا ہے کہ انہ لایالیس من روح اللہ الا القوم الفکرون اللہ کی رحمت سے صرف کافر ہی ناامید ہوتے ہیں مومن ہمیشہ اس کی رحمت اور مہربانی کا امیدوار ہوتا ہے اور بےفکر نہیں ہوتا اسی لیے امام ابوحنیفہ (رح) اور بعض دوسرے بزرگان دین فرماتے ہیں الایمان بین الخوف والرجا یعنی ایمان جو ہے وہ خوف اور امید کے درمیان ہے انسان کو اللہ تعالیٰ کی پکڑ کا ڈر بھی ہونا چاہیے اور اس کی رحمت کی امید بھی اگر وہ مایوس ہوگیا تو خدا کی رحمت سے دور ہوگیا اور اگر نڈر ہوگیا تو پھر بھی تباہ ہوگیا۔ مخفی تدبیر سے بےفکری فرمایا افامنو مکر اللہ کیا یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی مخفی تدبیر سے بےخوف اور بےفکر ہوگئے ہیں مکر کا معنی پوشیدہ تدبیر ہوتی ہے ” ومکروا ومکر اللہ واللہ خیرالمکرین “ (آل عمران) انہوں نے بھی خفیہ تدبیر کی اور اللہ نے بھی خفیہ تدبیر کی اور اللہ بہترین تدبیر کنندہ ہے یہ اردو یا پنجابی والا مکر نہیں جس کا معنی دھوکہ اور فریب ہوتا ہے بلکہ عربی زبان میں مکر سے مراد خفیہ تدبیر ہوتی ہے تو فرمایا کیا یہ لوگ مخفی تدبیر سے بےفکر ہوگئے ہیں حالانکہ فلا یامن مکر اللہ الا القوم الخسرون اللہ کی پوشیدہ تدبیر سے نقصان اٹھانے والے لوگ ہی بےفکر ہوتے ہیں کامیابی حاصل کرنے والوں کا یہ شیوہ ہرگز نہیں ہوسکتا وہ تو ہمیشہ اس کی گرفت سے ڈرتے رہتے ہیں۔ حضرت خواجہ حسن بصری (رح) کا مقولہ ہے کہ مومن آدمی نیک اعمال بھی انجام دیتا ہے اور ساتھ خدا تعالیٰ سے ڈرتا بھی رہتا ہے قرآن پاک میں مشفقون کا لفظہ بھی آتا ہے مطلب یہ ہے کہ ہر وقت خدا تعالیٰ سے ڈرتے رہنا چاہیے کہ شاید کوئی کوتاہی ہوگئی ہو اور یہ کہ خدا تعالیٰ ناراض ہوجائے فرمایا منافق قسم کے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو برائی کا ارتکاب بھی کرتے ہیں مگر بےخوف بھی ہوتے ہیں انہیں نہ کوئی فکر ہوتا ہے اور نہ اندیشہ ، ایک حدیث شریف میں یہ بھی آتا ہے کہ جب مومن سے گناہ سر زد ہوتا ہے تو اسے ایسا محسوس ہوتا ہے گویا اس کے سر پر پہاڑ آگرا ہے اور منافق بڑے سے بڑا گناہ بھی کرتا ہے تو ایسے محسوس کرتا ہے جیسے ناک پر مکھی بیٹھ گئی ہو ، بس یوں کیا اور اڑ گئی اسے گناہ کا اتنا بھی خوف نہیں ہوتا جتنا مکھی کے بیٹھنے کا۔ یہ منافقوں کی حالت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے شکوہ کیا ہے اور جس کے اکثر لوگ شکار ہیں خدا کی مخفی تدبیر سے بےخوف ہونا نقصان اٹھانے والوں کا شیو ہے فلاح پانے والے ایما اور تقویٰ کو اپنا شعار بناتے ہیں جس کے ذریعے دنیا میں بھی امن و سکون اور ترقی نصیب ہوتی ہے اور عقبی میں کامیابی حاصل ہوگی۔
Top