Mufradat-ul-Quran - An-Naml : 67
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا تُرٰبًا وَّ اٰبَآؤُنَاۤ اَئِنَّا لَمُخْرَجُوْنَ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) ءَاِذَا : کیا جب كُنَّا : ہم ہوجائیں گے تُرٰبًا : مٹی وَّاٰبَآؤُنَآ : اور ہمارے باپ دادا اَئِنَّا : کیا ہم لَمُخْرَجُوْنَ : نکالے جائیں گے البتہ
اور جو لوگ کافر ہیں کہتے ہیں کہ جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہوجائیں گے تو کیا ہم پھر قبروں سے نکالے جائیں گے ؟
وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا ءَ اِذَا كُنَّا تُرٰبًا وَّاٰبَاۗؤُنَآ اَىِٕنَّا لَمُخْرَجُوْنَ۝ 67 كفر الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، وأعظم الكُفْرِ : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] ( کر ) الکفر اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔ اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔ ترب التُّرَاب معروف، قال تعالی: أَإِذا كُنَّا تُراباً [ الرعد/ 5] ، وقال تعالی: خَلَقَكُمْ مِنْ تُرابٍ [ فاطر/ 11] ، یالَيْتَنِي كُنْتُ تُراباً [ النبأ/ 40] . ( ت ر ب ) التراب کے معنی مٹی کے ہیں ۔ قرآن میں ہے خَلَقَكُمْ مِنْ تُرابٍ [ فاطر/ 11] کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ۔ یالَيْتَنِي كُنْتُ تُراباً [ النبأ/ 40] کہ اے کاش کے میں مٹی ہوتا ۔ خرج خَرَجَ خُرُوجاً : برز من مقرّه أو حاله، سواء کان مقرّه دارا، أو بلدا، أو ثوبا، وسواء کان حاله حالة في نفسه، أو في أسبابه الخارجة، قال تعالی: فَخَرَجَ مِنْها خائِفاً يَتَرَقَّبُ [ القصص/ 21] ، ( خ رج ) خرج ۔ ( ن) خروجا کے معنی کسی کے اپنی قرار گاہ یا حالت سے ظاہر ہونے کے ہیں ۔ عام اس سے کہ وہ قرار گاہ مکان ہو یا کوئی شہر یا کپڑا ہو اور یا کوئی حالت نفسانی ہو جو اسباب خارجیہ کی بنا پر اسے لاحق ہوئی ہو ۔ قرآن میں ہے ؛ فَخَرَجَ مِنْها خائِفاً يَتَرَقَّبُ [ القصص/ 21] موسٰی وہاں سے ڈرتے نکل کھڑے ہوئے کہ دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔
Top