Mufradat-ul-Quran - An-Nahl : 116
وَ الصُّبْحِ اِذَا تَنَفَّسَۙ
وَالصُّبْحِ : اور صبح اِذَا تَنَفَّسَ : جب دم بھرے
اور صبح کی قسم جب نمودار ہوتی ہے
وَالصُّبْحِ اِذَا تَنَفَّسَ۝ 18 ۙ صبح الصُّبْحُ والصَّبَاحُ ، أوّل النهار، وهو وقت ما احمرّ الأفق بحاجب الشمس . قال تعالی: أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ [هود/ 81] ، وقال : فَساءَ صَباحُ الْمُنْذَرِينَ [ الصافات/ 177] ، والتَّصَبُّحُ : النّوم بالغداة، والصَّبُوحُ : شرب الصّباح، يقال : صَبَحْتُهُ : سقیته صبوحا، والصَّبْحَانُ : الْمُصْطَبَحُ ، والْمِصْبَاحُ : ما يسقی منه، ومن الإبل ما يبرک فلا ينهض حتی يُصْبَحَ ، وما يجعل فيه الْمِصْبَاحُ ، قال : مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكاةٍ فِيها مِصْباحٌ الْمِصْباحُ فِي زُجاجَةٍ [ النور/ 35] ، ويقال للسّراج : مِصْبَاحٌ ، والْمِصْبَاحُ : مقرّ السّراج، والْمَصَابِيحُ : أعلام الکواكب . قال تعالی: وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّماءَ الدُّنْيا بِمَصابِيحَ [ الملک/ 5] ، وصَبِحْتُهُمْ ماء کذا : أتيتهم به صَبَاحاً ، والصُّبْحُ : شدّة حمرة في الشّعر، تشبيها بالصّبح والصّباح، وقیل : صَبُحَ فلان أي : وَضُؤَ ( ص ب ح) الصبح والصباح دن کا ابتدائی حصہ جبکہ افق طلوع آفتاب کی وجہ سے سرخ ہو ۔ قرآن میں ہے ۔ أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ [هود/ 81] کیا صبح کچھ دور ہے ۔ فَساءَ صَباحُ الْمُنْذَرِينَ [ الصافات/ 177] تو جن کو ڈرسنا یا گیا ہے ۔ ان کے لئے برادن ہوگا ۔ التصبح صبح کے وقت سونا ۔ الصبوح صبح کی شراب کو کہتے ہیں اور صبحتہ کے معنی صبح کی شراب پلانے کے ہیں ۔ الصبحان صبح کے وقت شراب پینے والا ( مونث صبحیٰ ) المصباح (1) پیالہ جس میں صبوحی پی جائے (2) وہ اونٹ جو صبح تک بیٹھا رہے (3) قندیل جس میں چراغ رکھا جاتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكاةٍ فِيها مِصْباحٌ الْمِصْباحُ فِي زُجاجَةٍ [ النور/ 35] اس کے نور کی مثال ایسی ہے گویا ایک طاق ہے جس میں چراغ اور چراغ ایک قندیل میں ہے ۔ اور چراغ کو بھی مصباح کہاجاتا ہے اور صباح کے معنی بتی کی لو کے ہیں ۔ المصا بیح چمکدار ستارے جیسے فرمایا : وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّماءَ الدُّنْيا بِمَصابِيحَ [ الملک/ 5] اور ہم نے قریب کے آسمان کو تاروں کے چراغوں سے زینت دی ۔ صبحتم ماء کذا میں صبح کے وقت انکے پاس فلاں پانی پر جاپہنچا اور کبھی صبیح یا صباح کی مناسبت سے بالوں کی سخت سرخی کو بھی صبح کہا جاتا ہے ۔ صبح فلان خوبصورت اور حسین ہونا ۔ نَّفَسُ : الرِّيحُ الداخلُ والخارجُ في البدن من الفَمِ والمِنْخَر، وهو کا لغذاء للنَّفْسِ ، وبانْقِطَاعِهِ بُطْلانُها ويقال للفَرَجِ : نَفَسٌ ، ومنه ما رُوِيَ : «إِنِّي لَأَجِدُ نَفَسَ رَبِّكُمْ مِنْ قِبَلِ الْيَمَنِ» »وقوله عليه الصلاة والسلام : «لَا تَسُبُّوا الرِّيحَ فَإِنَّهَا مِنْ نَفَسِ الرَّحْمَنِ» أي : ممَّا يُفَرَّجُ بها الكَرْبُ. يقال : اللَّهُمَّ نَفِّسْ عَنِّي، أي : فَرِّجْ عَنِّي . وتَنَفَّسَتِ الرِّيحُ : إذا هَبَّتْ طيِّبةً ، قال الشاعر : فَإِنَّ الصَّبَا رِيحٌ إِذَا مَا تَنَفَّسَتْ ... عَلَى نَفْسِ مَحْزُونٍ تَجَلَّتْ هُمُومُهَا والنِّفَاسُ : وِلَادَةُ المَرْأَةِ ، تقول : هي نُفَسَاءُ ، وجمْعُها نُفَاسٌ وصَبَّيٌّ مَنْفُوسٌ ، وتَنَفُّسُ النهار عبارةٌ عن توسُّعِه . قال تعالی: وَالصُّبْحِ إِذا تَنَفَّسَ [ التکوير/ 18] ونَفِسْتُ بِكَذَا : ضَنَّتْ نَفْسِي بِهِ ، وشَيْءٌ نَفِيسٌ ، ومَنْفُوسٌ بِهِ ، ومُنْفِسٌ. النفس کے معنی سانس کے ہیں ۔ جو منہ اور ناک کے نتھنوں کے ذریعہ بدن کے اندر جاتا اور باہر نکلتا ہے اور پہ روح کے لئے بمنزلہ غذا کے ہیں جس کے انقطاع سے روض زائل ہوجاتی ہے اور نفس کے معنی کشائش اور فراخی کے بھی آتے ہیں اور اسی سے ایک روایت میں ہے انی لا جد نفس ربکم من قبل الیمن کہ میں من کی جانب سے کشائش اور فراخی یعنی نصرت الہی پاتا ہوں ( نصار کا یمنی ہونا اس احساس کی تصدیق کے لئے کافی ہے اور آنحضرت ﷺ ے فرمایا ہوا کو برا بھلا مت کہو بیشک یہ خدائے رحمٰن کے نفس سے ہے یعنی اس سے غم دور ہوتا ہے اور ایک دعا میں ہے اللھم نفسی عنی اے اللہ میری تکلیف دور فرما تنفست الریح عمدہ ہوا چلنا شاعر نے کہا ہے (435 ) فان الصباریح اذا ما تنفست علیٰ نفس محزون تجلت ھمو مھا بیشک باد صبا ایسی ہوا ہے کہ اس کے چلنے سے مغموم دلوں کے تمام غم دور ہوجاتے ہیں ۔ النفاس کے معنی عورت کے بچہ جننے یا حالت زچگی میں ہونے کے ہیں اور اس عورت کو جو حالت نفاس میں ہو نفساء کہا جاتا ہے ۔ اس کی جمع نفاس آتی ہے اور صبی منفوض کے معنی نوزا ئیدہ بچہ کے ہیں ۔ دن کا چڑھنا دو پہر ہونا قرآن پاک میں ہے ۔ وَالصُّبْحِ إِذا تَنَفَّسَ [ التکوير/ 18] اور صبح کی قسم جب نمودار ہوتی ہے ۔ اور نفست بکذا کے معنی کسی چیز کو عزیز سمجھنے اور اس پر بخل کرنے کے ہیں ۔ اور اسی سے نفیس اور منفس ہے جس کے معنی قیمتی چیز کے ہیں ۔
Top