Mutaliya-e-Quran - Yunus : 22
هُوَ الَّذِیْ یُسَیِّرُكُمْ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ١ؕ حَتّٰۤى اِذَا كُنْتُمْ فِی الْفُلْكِ١ۚ وَ جَرَیْنَ بِهِمْ بِرِیْحٍ طَیِّبَةٍ وَّ فَرِحُوْا بِهَا جَآءَتْهَا رِیْحٌ عَاصِفٌ وَّ جَآءَهُمُ الْمَوْجُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ اُحِیْطَ بِهِمْ١ۙ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ۚ۬ لَئِنْ اَنْجَیْتَنَا مِنْ هٰذِهٖ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِیْنَ
ھُوَ : وہی الَّذِيْ : جو کہ يُسَيِّرُكُمْ : تمہیں چلاتا ہے فِي الْبَرِّ : خشکی میں وَالْبَحْرِ : اور دریا حَتّٰى : یہاں تک اِذَا : جب كُنْتُمْ : تم ہو فِي الْفُلْكِ : کشتی میں وَجَرَيْنَ : اور وہ چلیں بِهِمْ : ان کے ساتھ بِرِيْحٍ : ہوا کے ساتھ طَيِّبَةٍ : پاکیزہ وَّفَرِحُوْا : اور وہ خوش ہوئے بِهَا : اس سے جَآءَتْهَا : اس پر آئی رِيْحٌ : ایک ہوا عَاصِفٌ : تند وتیز وَّجَآءَھُمُ : اور ان پر آئی الْمَوْجُ : موج مِنْ : سے كُلِّ : ہر جگہ (ہر طرف) مَكَانٍ : ہر جگہ (ہر طرف) وَّظَنُّوْٓا : اور انہوں نے جان لیا اَنَّھُمْ : کہ وہ اُحِيْطَ : گھیر لیا گیا بِهِمْ : انہیں دَعَوُا : وہ پکارنے لگے اللّٰهَ : اللہ مُخْلِصِيْنَ : خالص ہوکر لَهُ : اس کے الدِّيْنَ : دین (بندگی) لَئِنْ : البتہ اگر اَنْجَيْتَنَا : تو نجات دے ہمیں مِنْ : سے هٰذِهٖ : اس لَنَكُوْنَنَّ : تو ہم ضرور ہوں گے مِنَ : سے الشّٰكِرِيْنَ : شکر گزار (جمع)
وہ اللہ ہی ہے جو تم کو خشکی اور تری میں چلاتا ہے چنانچہ جب تم کشتیوں میں سوار ہو کر بادِ موافق پر فرحاں و شاداں سفر کر رہے ہوتے ہو اور پھر یکایک بادِ مخالف کا زور ہوتا ہے اور ہر طرف سے موجوں کے تھپیڑے لگتے ہیں اور مسافر سمجھ لیتے ہیں کہ طوفان میں گھر گئے، اُس وقت سب اپنے دین کو اللہ ہی کے لیے خالص کر کے اس سے دُعائیں مانگتے ہیں کہ “اگر تو نے ہم کو اس بلا سے نجات دے دی تو ہم شکر گزار بندے بنیں گے"
ھُوَ [ وہ ] الَّذِيْ [وہ ہے جو ] يُسَيِّرُكُمْ [ گھماتا پھراتا ہے تم لوگوں کو ] فِي الْبَرِّ [ خشکی میں ] وَالْبَحْرِ ۭ [ اور سمندر میں ] حَتّٰى [ یہاں تک کہ ] اِذَا [جب ] كُنْتُمْ [ تم لوگ ہوتے ہو ] فِي الْفُلْكِ ۚ [ کشتی میں ] وَجَرَيْنَ [ اور وہ بہتی ہیں ] بِهِمْ [ ان کے ساتھ ] بِرِيْحٍ طَيِّبَةٍ [ ایک ساز گار ہوا کے ذریعہ سے ] وَّ [ اس حال میں کہ ] فَرِحُوْا [ وہ خوش ہوتے ہیں ] بِهَا [ اس سے ] جَاۗءَتْهَا [(اور جب ) آتی ہے اس (کشتی ) کے پاس ] رِيْحٌ عَاصِفٌ [ ایک تیز وتندہوا ] وَّجَاۗءَھُمُ [ اور آتی ہے ان لوگوں کے پاس ] الْمَوْجُ [موج ] مِنْ كُلِّ مَكَانٍ [ ہر جگہ سے ] وَّظَنُّوْٓا [ اور انھوں نے سمجھ لیا ] اَنَّھُمْ [ کہ وہ لوگ ہیں ] اُحِيْطَ [ احاطہ کیا گیا ] بِهِمْ ۙ [ جن کا ] دَعَوُا [تو انھوں نے پکارا ] اللّٰهَ [ اللہ کو ] مُخْلِصِيْنَ [ خالص کرنے والے ہوتے ہوئے ] لَهُ [ اس کے ] الدِّيْنَ ڬ [ دین کو ] لَىِٕنْ [ یقینا اگر ] اَنْجَيْـتَنَا [ تو نے نجات دی ہم کو ] مِنْ هٰذِهٖ [ اس سے ] لَنَكُوْنَنَّ [ تو ہم لازما ہوں گے ] مِنَ الشّٰكِرِيْنَ [ شکر کرنے والوں میں سے ] ع ص: (ض) ، عصفا (1) جھونکا دینا ۔ تیزی تیزی سے چلنا ۔ (2) برباد کرنا ۔ چورا چورا کردینا ۔ فَالْعٰصِفٰتِ عَصْفًا [ پھر قسم ہے جھونکا دینے والیوں کی جیسا جھونکا دینے کا حق ہے ] 77:2 ۔ عصف ، اسم ذات بھی ہے ، خشک پتوں کا چورا ، بھوسا ۔ فَجَــعَلَهُمْ كَعَصْفٍ مَّاْكُوْلٍ [ پھر اس نے بنادیا ان کو کھائے ہوئے بھوسے کی مانند ] 105:5 ۔ عاصف ۔ فاعل کے وزن پر صفت ہے ۔ جھونکا دینے والا یعنی (1) تیز وتند (2) آندھی ۔ زیر مطالعہ آیت 22 ۔ م و ج : (ن) موجا سمندر کا جوش مارنا ، لہروں کا ایک دوسرے پر چڑھنا ، ریلا مارنا ۔ وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَىِٕذٍ يَّمُوْجُ فِيْ بَعْضٍ [ اور ہم نے چھوڑیں گے ان کے بعض کو اس دن وہ ریلا ماریں گے بعض میں ] 18: 99 ۔ موج ، اسم جنس ہے ۔ واحد موجۃ جمع اور واحد دونوں کے لیے جوج آتا ہے ۔ لہر ، موج ، زیر مطالعہ آیت ۔ 22 ۔ (آیت ۔ 22) جاء تھا سے پہلے واذا محذوف ہے اور ھا کی ضمیر الفلک کے لئے ہے۔
Top