Mutaliya-e-Quran - Yunus : 32
فَذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ١ۚ فَمَا ذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ١ۖۚ فَاَنّٰى تُصْرَفُوْنَ
فَذٰلِكُمُ : پس یہ ہے تمہارا اللّٰهُ : اللہ رَبُّكُمُ : تمہارا رب الْحَقُّ : سچا فَمَاذَا : پھر کیا رہ گیا بَعْدَ الْحَقِّ : سچ کے بعد اِلَّا : سوائے الضَّلٰلُ : گمراہی فَاَنّٰى : پس کدھر تُصْرَفُوْنَ : تم پھرے جاتے ہو
تب تو یہی اللہ تمہارا حقیقی رب ہے پھر حق کے بعد گمراہی کے سوا اور کیا باقی رہ گیا؟ آخر یہ تم کدھر پھرائے جا رہے ہو؟
فَذٰلِكُمُ [ پس یہ ] اللّٰهُ [ اللہ ہے ] رَبُّكُمُ الْحَقُّ ۚ [ جو تمہارا حقیقی پرورش کرنے والا ہے ] فَمَاذَا [ پھر کیا ہے ] بَعْدَ الْحَقِّ [ حق کے بعد ] اِلَّا الضَّلٰلُ ښ [ سوائے گمراہی کے ] فَاَنّٰى [ تو کہاں سے ] تُصْرَفُوْنَ [ تم لوگ پھیرے جاتے ہو ] نوٹ ۔ 1: آیت 32 میں تصرفون اور آیت 35 میں توفکون یہ دونوں مضارع ہیں یعنی اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں کہا کہ کہاں سے تم لوگ لوٹ جاتے ہو بلکہ یہ کہا ہے کہ لوگوں کو لوٹایا جاتا ہے ۔ اس میں صاف ظاہر ہے کہ گمراہ کرنے والا کوئی شخص یا گروہ ہوتا ہے جو لوگوں کو صحیح رخ سے ہٹا کر غلط رخ پر پھیر دیتا ہے ۔ اسی بنا پر لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ تم اندھے بن کر غلط رہنمائی کرنے والوں کے پیچھے کیوں چلے جارہے ہو، اپنی عقل کیوں نہیں استعمال کرتے ، (تفہیم القرآن )
Top