Mutaliya-e-Quran - Al-Anbiyaa : 45
قُلْ اِنَّمَاۤ اُنْذِرُكُمْ بِالْوَحْیِ١ۖ٘ وَ لَا یَسْمَعُ الصُّمُّ الدُّعَآءَ اِذَا مَا یُنْذَرُوْنَ
قُلْ : فرما دیں اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں کہ اُنْذِرُكُمْ : میں تمہیں ڈراتا ہوں بِالْوَحْيِ : وحی سے وَ : اور لَا يَسْمَعُ : نہیں سنتے ہیں الصُّمُّ : بہرے الدُّعَآءَ : پکار اِذَا : جب مَا : بھی يُنْذَرُوْنَ : انہیں ڈرایا جائے
اِن سے کہہ دو کہ "میں تو وحی کی بنا پر تمہیں متنبہ کر رہا ہوں" مگر بہرے پکار کو نہیں سنا کرتے جبکہ اُنہیں خبردار کیا جائے
[ قُلْ : آپ ﷺ کہہ دیجئے ] [ انمَآ : کچھ نہیں سوائے اس کے کہ ] [ انذِرُكُمْ : میں خبردار کرتا ہوں تم لوگوں کو ] [ بِالْوَحْيِ : وحی کے ذریعہ سے ] [ وَلَا يَسْمَعُ : اور نہیں سنتے ] [ الصُّمُّ : بہرے لوگ ] [ الدُّعَاۗءَ : اس دعوت کو ] [ اِذَا مَا " جب کبھی بھی ] [ يُنْذَرُوْنَ : انھیں خبردار کیا جاتا ہے۔] نوٹ۔ 1: آیت۔ 44 کا یہ جملہ کہ اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُھَا مِنْ اَطْرَافِھَا عربی محاورہ ہے۔ جیسے اردو میں ہم کہتے ہیں کہ فلاں شخص پر زمین تنگ ہوگئی۔ فلاں کے گرد گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے۔ اس عربی محاورہ کا بھی یہی مفہوم ہے۔ یہ قریش کے لئے وارننگ تھی کہ اللہ تعالیٰ ان کے گرد اپنا گھیرا تنگ کرتا جا رہا ہے پھر بھی یہ ہوش میں نہیں آتے اور سمجھ رہے ہیں کہ وہ مسلمانوں پر غالب آجائیں گے۔ (حافظ احمد یار صاحب) ۔ آج کے دور میں یہ آج کی طاغوتی طاقتوں کے لئے وارننگ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دن بدن ان کے گرد اللہ کا گھیرا تنگ ہو رہا ہے پھر بھی آج کے ابولہب اور ابوجہل اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ وہ اسلام کو مغلوب کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
Top