Mutaliya-e-Quran - Al-Anbiyaa : 58
فَجَعَلَهُمْ جُذٰذًا اِلَّا كَبِیْرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ اِلَیْهِ یَرْجِعُوْنَ
فَجَعَلَهُمْ : پس اس نے انہیں کر ڈالا جُذٰذًا : ریزہ ریزہ اِلَّا : سوائے كَبِيْرًا : بڑا لَّهُمْ : ان کا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ اِلَيْهِ : اس کی طرف يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں
چنانچہ اس نے اُن کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور صرف ان کے بڑے کو چھوڑ دیا تاکہ شاید وہ اس کی طرف رجوع کریں
[ فَجَعَلَهُمْ : پھر انھوں (علیہ السلام) نے کردیا ان کو ] [ جُذٰذًا : ٹکڑے ٹکڑے ] [ اِلَّا : سوائے ] [ كَبِيْرًا : بڑے کے ] [ لَهُمْ : ان لوگوں کے لئے ] [ لَعَلَهُمْ : کہ شاید وہ لوگ ] [ اِلَيْهِ : اس کی طرف ] [ يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں (یعنی اس سے پوچھیں) نوٹ۔ 1: آیت۔ 51 ۔ میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو جو معاملہ فہمی حاصل تھی وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ تھی۔ اس کے ساتھ ہی وَکُنَّا بِہٖ عٰلِمِیْنَ کہہ کر یہ بھی بتادیا کہ یہ عطا اللہ تعالیٰ کے علم کی بنیاد پر تھی۔ اس کی عطا اور بخشش ایسے نہیں ہے کہ جس کو جو چاہا دے دیا بلکہ وہ کسی کی استعداد اور ظرف کے متعلق اپنے علم کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے۔ اصول یہ ہے کہ دیتے ہیں بادہ ظرف قدح خوار دیکھ کر۔
Top