Mutaliya-e-Quran - Ash-Shu'araa : 47
قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
قَالُوْٓا : وہ بولے اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کے رب پر
اور بول اٹھے کہ "مان گئے ہم رب العالمین کو
قَالُوْٓا [ انھوں نے کہا ] اٰمَنَّا [ ہم ایمان لائے ] بِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ [ تمام جہانوں کے رب پر ] نوٹ۔ 2: آیت نمبر 7/115 کے نوٹ۔ 1 ۔ میں جادوگروں کے ایمان لانے کا جو پس منظر بیان ہوا ہے اسے دوبارہ پڑھ کر اپنے ذہن میں تازہ کرلیں۔ پھر لاضیر پر غور کریں جس میں لائے نفی جنس استعمال ہوا ہے ، تو پھر ان شاء اللہ یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوجائے گی کہ آبا و اجداد کے کسی نظریہ یا عقیدے (Dogma) کی کیفیت انسان کے قلب و ذہن میں ایسی ہی ہوتی ہے جیسے زمین پر پھیلی ہوئی کوئی بیل بوٹی جس کی جڑ زمین میں گہری نہیں ہوتی اور جس کو آسانی سے اکھیڑا جاسکتا ہے۔ لیکن انسان اپنے علم کی بنیاد پر سوچ سمجھ کر جب کوئی نظریہ یا عقیدہ اپناتا ہے تو وہ اس کے قلب و ذہن میں رچ بس جاتا ہے ۔ اس کو اکھاڑنا آسان نہیں ہے۔ انسان جان دینا گوارہ کرلیتا ہے لیکن اس سے دستبردار ہونے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ یہ ایک بالکل نئی کیفیت ہے۔ ایک بالکل الگ نشہ ہے۔ یہ وہ نشہ نہیں جسے تلخی ایام کی ترشی اتار دے۔
Top